حضرت علی علیہ السلام کے چالیس فضائل
آیۃاللہ سید طیب آغا جزائری طاب ثراہ
(۱) کعبہ میں ولادت
بوقت زادن عیسیٰ ندا از آسماں آمد
کہ بیرون حضرت مریم رود از مسجد الاقصیٰ
سوائے حیدر صفدر کرا این منقبت حاصل
کہ شد در خانہ پاک خدائے لم یلد پیدا
( ملا علی حسن جائسی)
(۲) مسجد میں شہادت :
کسی را میسر نشد این سعادت بہ کعبہ ولادت بہ مسجد شہادت
(۳) شب ہجرت نفس کی تجارت:
مولا علی امام ہے کل کائنات کا مظہر ہے دو جہاں میں خدا کے صفات کا
بستر دیا نبی نے تو اللہ نے رضا انعام یہ ملا ہے فقط ایک رات کا
(۴) تا ابد مومنین کی امارت
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ (النساء/۵۹)
(۵) تا قیامت سر پر تاج ولایت :
إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ ﴿٥٥﴾ وَمَن يَتَوَلَّ اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا فَإِنَّ حِزْبَ اللَّـهِ هُمُ الْغَالِبُونَ ﴿٥٦﴾(المائدہ ۵۵/۵۶)
(۶) علی ؑ مسلم اول :
مسلم اول شہ مردان علیؑ عشق را سرمایۂ ایمان علیؑ
از ولائے دود مانش زندہ ام در جہاں مثل گہر تابندہ ام
زمزم ار جوشد ز خاک من از وست مے اگر ریزد زتک من ازوست
نرگسم وا رفتۂ نظارہ ام درخیابانش چوبو آورہ ام ( علامہ اقبالؔ )
(۷) علیؑ مصدّق اول : ( دعوت ذو العشیرہ میں)
(۸) علیؑ مصلّی ٰ اول : ( سات سال تک رسول اللہؐ کے پیچھے تنہا نماز پڑھی فقط حضرت خدیجہ آپ کے پیچھے نماز پڑھتی تھیں)
(۹) علیؑ امام اول (۱۰) علیؑ علمدار اول ، (۱۱) علی ؑ وصی رسولؐ ِ(۱۲) علیؑ زوج بتول ، (۱۳) علیؑ اعلم الناس ، (۱۴) علیؑ اقویٰ الناس ۔ (۱۵) علیؑ اسخی الناس ، (۱۶) علیؑ افضل الناس ، (۱۷) علی ؑ اکمل الناس۔ (۱۸) علیؑ اعدل الناس۔ (۱۹) علیؑ اجمل الناس۔
علی افضل علی اکمل علی اعدل علی اجمل علی عالی علی والی علی یعلو ولا یعلی
شکیل ایسے کہ بہتر روئے انور ماہ کامل سے کریم ایسے بدی کا حرف زائل یک قلم دل سے
سخی ایسے کہ جیتے جی لیا بدلہ نہ قاتل سے ضعیف ایسے کہ توڑی نان جو حضرت نے مشکل سے
قوی ایسے کہ دروازہ اکھاڑا شہ نے خیبر کا
(۲۰) علیؑ کی محبت ہر وبال کی ڈھال ، (۲۱) علیؑ امام انس و جان ، (۲۲) قسیم الجنۃ والنار۔
علیٌ حبہ جنۃ امام الانس والجنۃ
وصی المصطفیٰ حقا قسیم النار والجنۃ ( امام شافعی)
(۲۳) صدیق اکبر: ( انا صدیقۃ الاول صدقۃ و آدم بین الروح والجسد) ( امالی شیخ مفید ص ۱۰)
(۲۴)فارق بین الحق والباطل ، ( قال رسول اللہ ستکون بعدی فتنۃ فاذا کان ذالک فالزموا علی بن ابی طالب فانہ الصدیق الاکبر و فاروق بین الحق والباطل ) ( الاصابۃ فی معرفۃ الصحابۃ ۱۶۷۷)
(۲۵) علی ؑ صراط مستقیم:
(۲۶) علیؑ نبأ عظیم : ( قال علی علیہ السلام انا النباء العظیم انا الصراط المستقیم ) (ینابیع المودۃ ۱۵۳۲ باب ۶۸)
(۲۷) علیؑ کے گزر نامہ کے بغیر پل صراط سے گزرنا ناممکن ہے۔ : لا یجوز علی الصراط الا من کتب لہ علی الجو از ( مناقب خوازمی ص ۸۷۱طبع مصر)
حدیث مصطفیٰ شاہد کہ بی حکم شہ مرداں گزشتن از صراط حشر باشد تو ام عنقا (ملا حسن جائسی)
(۲۸) علیؑ کے چہرہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے : النظر الیٰ وجہ علی عبادۃ ( صواعق محرقہ ۱۷۵ طبع قاہرہ )
عبادت دیدن سہ شے بفرمان نبی آمد یکی کعبہ دوم قرآں سوم روئے شہ والا ( شاعر مذکور)
(۲۹) علیؑ باب علوم رسولؐ : انا مدینۃ العلم و علی بابھا ( مستدرک صحیحین ۲۷۵)
(۳۰) علیؑ فاتح خیبر: اثابھم فتحاً قریباً و مغانم کثیرۃ ( سورہ فتح آیت ۱۸۔۱۹)
پتھر پہ علم دین کا گاڑا کس نے مرحب سے پہلواں کو پچھاڑا کس نے
اصحاب پیمبرؐ تو سبھی تھے موجود بولو در خیبر کو اکھاڑا کس نے
(۳۱) علیؑ داور محشر : ( اقول للنار ھٰذا لی فاترکیہ و ھٰذا عدوی فخذیہ) ( امالی شیخ مفید ص ۱۰)
اقول للنار حین توقف للعرض دعیہ لا تقربی الرجلاً
دعیہ لا تقربیہ ان لہ حبلاً بحبل الوصی متصلاً ( سید حمیری)
(۳۲) علیؑ ساقی کوثر: ( قال رسول اللہ اعطیت ثلاثہ و علی مشارک فیھا واعطی علی ثلاثہ ولم اشارکہ فیھا لی لواء الحمد و علی حاملہ ولی الکوثر و علی ساقیہ ولی الجنۃ والنار وعلی قسیمھما اعطی علی صھراً مثلی ولم اعطی مثلہ واعطی زوجۃ فاطمۃ و لم اعطی مثلھا واعطی ولدیہ الحسن والحسین و لم اعطی مثلھا ( ریاض الابرار ، سید نعمۃ اللہ جزائری ۷۹)
از خود آگاہی ید اللٰہی کند از ید اللٰہی شہنشاہی کند
زیر پاش این جا شکوہ خیبر است دست او آن جا قسیم کوثر است ( علامہ اقبالؔ)
(۳۳) علیؑ خیر البشر: ( قال النبی علی خیر البشر فمن ابی فقد کفر) ( کنز العمال ۱۵۹۶ )متکلم اس کلام سے مستثنیٰ ہے۔
(۳۴) سیدہ کے شوہر : لولکم یکن علی لم یکن لفاطمۃ کفو آدم و من دونہ ) مناقب شہر آشوب ۲۹۲)
علیؑ و فاطمہ ؑ کے عقد سے ہم دل کو اپنے شاد کرتے ہیں یہ شادی ہے فرشتے جس کو اب تک یاد کرتے ہیں
علیؑ کو میں محمدؐ سے تو بہتر کہہ نہیں سکتا مگر اپنے سے بہتر ڈھونڈھ کر داماد کرتے ہیں
(۳۵) علیؑ کی شان میں نزول ھل اتیٰ :
الیٰ ما الیٰ ما وحتیٰ متیٰ الام فی حب ھٰذا الفتیٰ
وھل زوجت غیرہ فاطم وفی غیرہ ھل اتیٰ ھل اتیٰ
(۳۶) علیؑ شاہ لا فتیٰ : (تاریخ طبری ۱۹۷)
مرتضیٰ اے مرتضیٰ سوجاں سے میں تجھ پر نثار ہے تجھ ایسا کون بعد احمد و پروردگار
قطرہ باراں کا ہوجائے شمار آسان ہے پر نہیں ممکن شہا تیرے فضائل کا شمار
مرحب جرار نامی پہلوان و جنگجو ایک ضربت میں کیا اس کو روانہ سوئے نار
یاں زمیں پر اس کو مارا واں فلک پر تھی پکار لافتیٰ الا علی لا سیف الا ذو الفقار ( مفتی محمدعلی)
(۳۷) علیؑ کا ذکر عبادت ہے : ( ذکر علیٌ عبادۃ ) (صواعق محرقہ ص ۸۴ طبع قدیم)
علیؑ کا ذکر ہے خوشنودی نبی کے لئے نبی کے بعد فضائل ہیں سب علیؑ کے لئے
مجھے کسی سے محبت نہیں علیؑ کے سوا اگر کسی سے محبت ہے تو علیؑ کے لئے
سنا ہے جب سے کہ مولا لحد میں آئیں گے دعا ہی مانگی نہیں میں نے زندگی کےلئے
(۳۸) علیؑ کے نام پر بھی صلوات بھیجنا چاہئے :
( قال النبیؐ: یا علی لحمک لحمی و دمک دمی ) ( کفایۃُ الطالب ص ۱۳۵)
گرلحمک لحمی از حدیث نبوی ہست بی صل علیٰ نام علی بی ادبی ہست
(۳۹) علیؑ کی معراج بر دوش صاحب معراج :
علیؑ بردوش احمد چشم بد دور عیاں شد معنی نور علیٰ نور
اللہ اللہ دوش ختم المرسلیں زیر قدم سایہ افگن سر پہ چتر رحمت پروردگار
عرش پر کرسی ہے یا قرآن پر قرآن ہے یاسر قرآن بسم اللہ ہوئی ہے آشکار
لو اٹھی شمع حرم سے مہر سے پھوٹی کرن عرش اعظم آیا کعبہ پر بہ صد عز و وقار
نور کا فوارہ گلزار نبوت سے چلا گلشن اسلام میں جاکر گری جس کی پھہار
شاخ امامت کی ہوئی نخل نبوت سے بلند ہاں نمو کرتا ہے یوں ہی جو شجر ہو ہونہار
آرزو مہر نبوت کو قدم بوسی کی تھی کیا کہوں ورنہ کہاں جاتا وہ پائے ذی وقار ( مفتی محمد علی)
(۴۰) علیؑ دنیا کے وہ واحد انسان ہیں جنہوں نے اپنے قاتل کو شربت پلاکر سیراب کیا :
یا علیؑ آپ کے کرم کی ہے دھوم بھیجا شربت برائے قاتل شوم
اس عنایت سے ہوگیا معلوم دوستاں را کجا کنی محروم
تو کہ بادشمناں نظر داری
علی اے ہمائے رحمت تو چہ آیتی خدا را کہ بہ ماسویٰ فکندی ہمہ سایہ ہمارا
بجز علی کہ گوید بہ پسر کہ قاتل من چو اسیر توست اکنون بکن بہ او مدارا
بروئے گدای مسکین در خانہ علی زن کہ نگین پادشاہی زکرم دہد گدارا ( شہریارؔ)
بزرگ سبز است تحفۂ درویش چہ کند بے نواہمین دارد۔
(ماہنامہ اصلاح لکھنؤ، امیرالمومنینؑ نمبر، رمضان ۱۴۴۰ھ)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں