بدھ، 13 مئی، 2020

وصیت امام علی علیہ السلام

وصیت امام علی علیہ السلام
امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام نے ابن ملجم لعنہ اللہ کی ضربت لگنے کے بعد امام حسنؑ و امام حسینؑ سے وصیت کرتے ہوئے فرمایا:
أُوصِيكُمَا بِتَقْوَى اللَّهِ وَ أَلاَّ تَبْغِيَا الدُّنْيَا وَ إِنْ بَغَتْكُمَا وَ لَا تَأْسَفَا عَلٰى شَيْ‏ءٍ مِنْهَا زُوِيَ عَنْكُمَا وَ قُولَا بِالْحَقِّ وَ اعْمَلاَ لِلْأَجْرِ وَ كُونَا لِلظَّالِمِ خَصْماً وَ لِلْمَظْلُومِ عَوْناً ۔ أُوصِيكُمَا وَ جَمِيعَ وَلَدِي وَ أَهْلِي وَ مَنْ بَلَغَهُ كِتَابِي بِتَقْوَى اللَّهِ وَ نَظْمِ أَمْرِكُمْ وَ صَلَاحِ ذَاتِ بَيْنِكُمْ فَإِنِّي سَمِعْتُ جَدَّكُمَا ﷺ  يَقُولُ صَلاَحُ ذَاتِ الْبَيْنِ أَفْضَلُ مِنْ عَامَّةِ الصَّلَاةِ وَ الصِّيَامِ أللَّهَ أللَّهَ فِي الْأَيْتَامِ فَلَا تُغِبُّوا أَفْوَاهَهُمْ وَ لَا يَضِيعُوا بِحَضْرَتِكُمْ وَ اَللَّهَ اَللَّهَ فِي جِيرَانِكُمْ فَإِنَّهُمْ وَصِيَّةُ نَبِيِّكُمْ مَا زَالَ يُوصِي بِهِمْ حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُوَرِّثُهُمْ وَ اَللَّهَ اَللَّهَ فِي الْقُرْآنِ لَا يَسْبِقُكُمْ بِالْعَمَلِ بِهِ غَيْرُكُمْ وَ اَللَّهَ اَللَّهَ فِي الصَّلاَةِ فَإِنَّهَا عَمُودُ دِينِكُمْ وَ اَللَّهَ اَللَّهَ فِي بَيْتِ رَبِّكُمْ لَا تُخَلُّوهُ مَا بَقِيتُمْ فَإِنَّهُ إِنْ تُرِكَ لَمْ تُنَاظَرُوا وَ اَللَّهَ اَللَّهَ فِي الْجِهَادِ بِأَمْوَالِكُمْ وَ أَنْفُسِكُمْ وَ أَلْسِنَتِكُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ عَلَيْكُمْ بِالتَّوَاصُلِ وَ التَّبَاذُلِ وَ إِيَّاكُمْ وَ التَّدَابُرَ وَ التَّقَاطُعَ لَا تَتْرُكُوا الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّهْيَ عَنِ الْمُنْكَرِ فَيُوَلَّى عَلَيْكُمْ أَشْرَارُكُمْ ثُمَّ تَدْعُونَ فَلَا يُسْتَجَابُ لَكُمْ ثُمَّ قَالَ يَا بَنِي عَبْدِ الْمُطَّلِبِ لَا أُلْفِيَنَّكُمْ تَخُوضُونَ دِمَاءَ الْمُسْلِمِينَ خَوْضاً تَقُولُونَ قُتِلَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ قُتِلَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَلَا لَا تَقْتُلُنَّ بِي إِلَّا قَاتِلِي اُنْظُرُوا إِذَا أَنَا مِتُّ مِنْ ضَرْبَتِهِ هَذِهِ فَاضْرِبُوهُ ضَرْبَةً بِضَرْبَةٍ وَ لاَ تُمَثِّلُوا بِالرَّجُلِ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ ص يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَ الْمُثْلَةَ وَ لَوْ بِالْكَلْبِ الْعَقُورِ ۔
میں تم دونوں کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، دنیا کے خواہشمند نہ ہونااگرچہ وہ تمہارے پیچھے لگے اور دنیا کی کسی ایسی چیز پر نہ کُڑھنا جو تم سے روک لی جائے۔ جو کہنا حق کے لئے کہنا۔ اور جو کرنا ثواب کے لئے کرنا۔ ظالم کے دشمن اور مظلوم کے مددگار بنے رہنا۔
میں تم کو، اپنی تمام اولاد کو ، اپنے کنبہ کو اور جن جن تک میرا یہ نوشتہ پہنچے سب کو وصیت کرتا ہوں کہ اللہ سے ڈرتے رہنا، اپنے معاملات درست اور آپس کے تعلقات سلجھائے رکھنا، کیونکہ میں نے تمہارے نانا رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ آپس کی کشیدگیوں کو مٹانا، عام نماز روزے سے افضل ہے( دیکھو) یتیموں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا ان کے کام و دہن کے لئے فاقہ کی نوبت نہ آئے اور تمہاری موجودگی میں وہ تباہ و برباد نہ ہوجائیں۔ اپنے ہمسایوں کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا کیونکہ ان کے بارے میں تمہارے پیغمبرﷺ نے برابر ہدایت کی ہے اور آپؐ اس حد تک ان کیلئے سفارش فرماتے رہے کہ ہم لوگوں کو یہ گمان ہونے لگا کہ آپ انہیں بھی ورثہ دلائیں گے۔ قرآن کے بارے میں اللہ سے ڈرتے رہنا ایسا نہ ہو کہ دوسرے اس پر عمل کرنے میں تم پر سبقت لے جائیں۔ نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرنا کیونکہ وہ تمہارے دین کا ستون ہے۔ اپنے پروردگار کے گھر کے بارے میں اللہ سے ڈرنا اسے جیتے جی خالی نہ چھوڑنا کیونکہ اگر یہ خالی چھوڑ دیا گیا، تو پھر (عذاب سے) مہلت نہ پاؤ گے، جان، مال اور زبان سے راہ خدا میں جہاد کرنے کے بارے میں اللہ کو نہ بھولنا اور تم کو لازم ہے کہ آپس میں میل ملاپ رکھنا اور ایک دوسرے کی اعانت کرنا۔ا ور خبر دار ایک دوسرے کی طرف سے پیٹھ پھیرنے اور تعلقات توڑنے سے پرہیز کرنا نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے سے کبھی ہاتھ نہ اٹھانا ورنہ بد کردار تم پر مسلط ہوجائیں گے،پھر دعا مانگو گے تو قبول نہ ہوگی۔ 
(پھر ارشاد فرمایا) اے عبد المطلب کے بیٹو! ایسا نہ ہونے پائے کہ تم امیر المومنینؑ ؑ قتل ہوگئے ، امیر المومنینؑ قتل ہوگئے‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلنا شروع کردو۔ دیکھو! میرے بدلے میں صرف میرا قاتل ہی قتل کیا جائے اور دیکھو! جب میں اس ضرب سے مرجاؤں تو اس ایک ضرب کے بدلے میں ایک ہی ضرب لگانا۔ اور اس شخص کے ہاتھ پیر نہ کاٹنا، کیونکہ میں نے رسول اللہﷺ کو فرماتے سنا ہے کہ خبر دار کسی کے بھی ہاتھ پیر نہ کاٹو، اگر چہ وہ کاٹنے والا کتا ہی ہو۔(نہج البلاغہ،وصیت، ۴۷)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں