پیر، 4 جون، 2018

تشہد :

تشہد :

دو رکعتی نماز میں دوسری رکعت کے آخری سجدہ سے سر اٹھانے کے بعد واجب ہے۔ اور تین و چار رکعتی نماز میں دو مرتبہ واجب ہے۔ایک تو سابق کی طرح یعنی دوسری رکعت کے آخری سجدہ سے سر اٹھانے کے بعد۔ اور دوسرا تشہد آخری رکعت کے دوسرے سجدہ سے سر اٹھانے کے بعد۔اور یہ تشہد واجب غیر رکنی ہے لہذا اگر جان بوجھ کر اور عمداً چھوڑا جائے تو نماز باطل ہوجائے گی اور اگر بھولے سے چھوٹ جائے تو اگر ابھی رکوع میں نہیں گیا ہے بجالائے گا اور اگر رکوع میں جانے کے بعد یاد آئے تو نماز کے بعد قضا کرے گا ساتھ دو سجدہ سہو بھی انجام دےگا۔
واجبات تشہد:تشہد میں سات چیزیں واجب ہیں:
(۱) دو شہادتیں(توحید و رسالت کی گواہی)۔
 (۲) محمد و آل محمد پر صلوات۔ لہذا کہے:اَشْهَدُ اَنْ لااِلهَ اِلاَّ اللّهُ وَحْدَهُ لاشَرِیكَ لَهُ، وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَداً عَبْدُهُ وَ رَسُولُه، اَلّلهُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّد وَ آلِ مُحَمَّد "۔
اور بنابر اقوی اس طرح کہنا بھی کافی ہے: أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا رسول الله،  اللهم صل على محمد وآل محمد 
 (۳) مذکورہ ذکر کی مقدار میں بیٹھنا۔
(۴)طمانینت یعنی بااطمینان بیٹھنا۔
(۵) مذکورہ ترتیب سے پڑھنا(یعنی پہلی گواہی کو دوسری پر مقدم کرنا اور دونوں گواہیوں کو صلوات پر)۔
(۶) مذکورہ تینوں فقرات اور کلمات و حروف میں موالات یعنی پے در پے کہنا اس طرح سے کہ درمیان میں اتنا فاصلہ نہ ہوجائے کہ عرف عام میں صادق آنے سے خارج ہوجائے۔
(۷)حروف و کلمات کی ادائیگی اور انکے اعراب و حرکات و سکنات کو صحیح عربی میں ادا کرے۔
مسألہ نمبر۱: شہادتین اور صلوات کو رائج و متعارف الفاظ ہی میں کہے(یعنی اہل شرع کے نزدیک جو الفاظ رائج ہیں اسی طرح کہے) اس سے ہٹ کر کسی دوسرے الفاظ سے کہنا کافی نہیں ہے اگرچہ وہ دوسرے الفاظ وہی معنی بیان کررہے ہوں مثلاً ’’أشھد‘‘ (میں گواہی دیتا ہوں)کے بجائے ’’أعلم‘‘ (میں جانتا ہوں) یا ’’أقرّ‘‘ (میں اقرار کرتا ہوں)یا ’’أعترف‘‘ (میں اعتراف کرتا ہوں) وغیرہ جیسے الفاظ کہنا کافی نہیں ہیں۔
مسالہ نمبر۲: تشہد کی حالت میں ہر طریقہ و انداز سے بیٹھنا کافی۔ چاہے بطور اقعاء کے ہو، اگرچہ احوط اس کا ترک ہے۔
مسالہ نمبر۳: جس شخص تشہد یاد نہ ہو یا ذکر تشہد سے جاہل ہو اس پر سیکھنا اور یاد کرنا واجب ہے اور جب تک یاد نہ ہو دوسرا شخص پڑھے یہ اس کے ساتھ ساتھ پڑھتا رہے۔ اور اگر یاد نہ ہو اور کوئی دوسرا پڑھوانے والا بھی نہ ہو یا وقت تنگ ہو تو جتنا جانتا ہو اتنا کہے بقیہ اپنی زبان میں ترجمہ پڑھے اور اگر کچھ بھی نہ جانتا ہو تو پورا اپنی زبان میں ترجمہ کہے اور اگر ترجمہ بھی جانتا وہ تو تشہد کی مقدار میں دیگر اذکار کہے اور بہتر ہے کہ ایسی حالت میں ’’الحمد للہ‘‘ کہے بشرطیکہ اس کو صحیح طور پر ادا کرسکتا ہو اور اگر کوئی بھی ذکر نہ جانتا ہو تو حتی الامکان تشہد کی مقدار میں ذکر خدا اپنے دل میں دہرائے۔
مسالہ نمبر۴: (مستحبات تشہد:)تشہد میں چند چیزیں مستحب ہیں:
(۱) مرد تشہد کی حالت میں بطور متورّک بیٹھے(اس طرح سے کہ بائیں ران کے اوپر بیٹھے اور داہنے قدم کی پشت کو بائیں قدم کے باطن پر رکھے)
(۲) ذکر تشہد شروع کرنے سے پہلے ’’الحمد للہ‘‘ کہے۔ یا کہے: ’’بسم الله وبالله والحمد لله وخير الأسماء لله ‘‘یا ’’ الأسماء الحسنى كلها لله‘‘ 
(۳) دونوں ہاتھوں کو رانوں پر رکھے اور انگلیاں ملی ہوئی ہوں۔
(۴) نگاہیں آغوش کی طرف ہوں۔
(۵)’’وأشهد أن محمدا عبده ورسوله ‘‘ کہنے کے بعد کہے:’’أرسله بالحق بشيرا ونذيرا بين يدي الساعة، وأشهد أن ربي نعم الرب وأن محمدا نعم الرسول ‘‘پھر صلوات پڑھے: ’’ اللهم صل على محمد وآل محمد‘‘۔
(۶)صلوات کے بعد:’’وتقبل شفاعته وارفع درجته ‘‘۔ کہے اس کو پہلے تشہد میں بلکہ دوسرے تشہد میں بھی کہہ سکتے ہیںاگر چہ بہتر یہی ہے کہ دوسرے تشہد میں بغیر خصوصیت کے قصد کے کہے۔
(۷) پہلے اور دوسرے تشہد میں بنابر موثقہ ابی بصیر اس طرح کہے : امام نے فرمایا:جب تم دوسری رکعت میں بیٹھو تو کہو: ’’بسم الله وبالله، والحمد لله وخير الأسماء لله، أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، أرسله بالحق بشيرا ونذيرا بين يدي الساعة، أشهد أنك نعم الرب، وأن محمدا نعم الرسول، اللهم صل على محمد وآل محمد، وتقبل شفاعته في امته وارفع درجته ‘‘پھر دو مرتبہ یا تین مرتبہ الحمدللہ کہو اس کے بعد تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہوجائو اور آخری رکعت میں کہو:’’بسم الله وبالله والحمد لله وخير الأسماء لله أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله، أرسله بالحق بشيرا ونذيرا بين يدي الساعة، أشهد أنك نعم الرب، وأن محمدا نعم الرسول، التحيات لله، والصلوات الطاهرات الطيبات الزاكيات الغاديات الرائحات السابغات الناعمات ما طاب وزكى وطهر وخلص وصفى فلله أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله أرسله بالحق بشيرا ونذيرا بين يدي الساعة، أشهد أن ربي نعم الرب، وأن محمدا نعم الرسول، وأشهد أن الساعة آتية لا ريب فيها، وأن الله يبعث من في القبور، الحمد لله الذي هدانا لهذا وما كنا لنهتدي لولا أن هدانا الله، الحمد لله رب العالمين، اللهم صل على محمد وآل محمد، وبارك على محمد وآل محمد، وسلم على محمد وآل محمد، وترحم على محمد وآل محمد، كما صليت وباركت وترحمت على إبراهيم وآل إبراهيم إنك حميد مجيد، اللهم صل على محمد وآل محمد، واغفر لنا ولإخواننا الذين سبقونا بالإيمان، ولا تجعل في قلوبنا غلا للذين آمنوا، ربنا إنك رؤف رحيم، اللهم صل على محمد وآل محمد، وامنن علي بالجنة وعافني من النار، اللهم صل على محمد وآل محمد واغفر للمؤمنين والمؤمنات، ولا تزد الظالمين إلا تبارا ‘‘پھر کہو: ’’السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته، السلام على أنبياء الله ورسله، السلام على جبرئيل وميكائيل والملائكة المقربين، السلام على محمد بن عبد الله خاتم النبيين، لا نبي بعده، والسلام علينا وعلى عباد الله الصالحين‘‘۔ پھر سلام پڑھو۔
(۸)پہلے تشہد کے بعد سات مرتبہ ’’سبحان اللہ ‘‘کہہ کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہونا چاہئیے۔
(۹)پہلے تشہد کے بعد کھڑے ہوتے وقت ’’ بحول الله وقوته و اقوم و اقعد‘‘کہنا چاہئیے۔
(۱۰)عورت تشہد کی حالت میں دونوں رانوں کو ملا کر بیٹھے۔
مسئلہ نمبر۵: تشہد کی حالت میں اقعاء کرکے بیٹھنا مکروہ ہے احتیاطا اس کو ترک کرنا چاہئیے۔(عروۃالوثقیٰ،)
۱۱۰۹۔ سب واجب اور مستحب نمازوں کی دوسری رکعت میں اور نماز مغرب کی تیسری رکعت میں اور ظہر، عصر اور عشا کی چوتھی رکعت میں انسان کے لئے ضروری ہے کہ دوسرے سجدے کے بعد بیٹھ جائے اور بدن کے سکون کی حالت میں تشہد پڑھے یعنی کہے اَشھَدُ اَن لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ وَحدَہ لاَ شَرِیکَ لَہ وَ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّمدًا عَبدُہ وَرَسُولُہ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِ مُحَمَّدٍ اور اگر کہے اَشہَدُ اَن لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللہُ وَ اَشھَدُ اَنَّ مُحَمَّمدًا صَلَّی اللہُ عَلَیہِ وَاٰلِہ عَبدُہُ وَرَسُولُہ تو بنابر اقوی کافی ہے۔ اور نماز وتر میں بھی تشہُد پڑھنا ضروری ہے۔
۱۱۰۔ضروری ہے کہ تشہد کے جملے صحیح عربی میں اور معمول کے مطابق مسلسل کہے جائیں۔
۱۱۱۱۔ اگر کوئی شخص تشہد پڑھنا بھول جائے اور کھڑا ہو جائے، اور رکوع سے پہلے اسے یاد آئے کہ اس نے تشہد نہیں پڑھا تو ضروری ہے کہ بیٹھ جائے اور تشہد پڑھے اور پھر دوبارا کھرا ہو اور اس رکعت میں جو کچھ پڑھنا ضروری ہے پڑھے اور نماز ختم کرے۔ اور احتیاط مستحب کی بنا پر نماز کے بعد بے جا قیام کرے اور نماز کے سلام کے بعد احتیاط مستحب کی بنا پر تشہد کی قضا کرے۔ اور ضروری ہے کہ بھولے ہوے تشہد کے لئے دو سجدہ سہو بجا لائے۔
۱۱۱۲۔مستحب ہے کہ تشہد کی حالت میں انسان بائیں ران پر بیٹھے اور دائیں پاوں کی پشت کو بائیں پاوں کے تلوے پر رکھے اور تشہد سے پہلے کہے "اَلحَمدُ لِلّٰہِ" یا کہے۔ "بِسمِ اللہِ وَ بِاللہِ وَالحَمدُ لِلّٰہِ وَ خَیرُالاَسمَآءِ لِلّٰہِ" اور یہ بھی مستحب ہے کہ ہاتھ رانوں پر رکھے اور انگلیاں ایک دوسرے کے ساتھ ملائے اور اپنے دامن پر نگاہ ڈالے اور تشہد میں صلوات کے بعد کہے :"وَتَقَبَّل شَفَاعَتَہ وَارفَع دَرَجَتَہ"۔
(توضیح السائل، مراجع)ترجمہ محمد حسنین باقری

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں