باسمہ تعالیٰ
سلامٌ علیکم
اسلامی تہذیب و ثقافت اور کلچر دنیا کیہر تہذیب سے برتر ہے۔ اسلامی تعلیمات میں ہر پہلو، ہر قدم، ہر جگہ، ہر مرحلہ، ہر کام، ہر چیز میں راہنمائی موجود ہے۔ زندگی سے متعلق ہر چیز کے لئے احکامات بیان ہوئے ہیں کوئی بھی شعبۂ حیات راہنمائی و احکامات سے خالی نہیں ہے۔ انھیں احکامات و تعلیمات میں ’’سلام‘‘ بھی ہے۔ سلام کا مطلب ہے ایک دوسرے کی سلامتی چاہنا اور خدا سے سلامتی کی دعا کرنا۔ تم صحیح و سالم رہو، خدا تم کو سلامت رکھے، تمہارے لئے سلامتی ہو۔ یہ ہے ’’سلامٌ علیکم‘‘ کا مطلب۔ کسی بھی دین و مذہب اور کلچر و ثقافت میں سلام کی اتنی تاکید نہیں ہے جتنی اسلام میں ہے۔ جہاں ایک طرف قرآن کہہ رہا ہے:’’وَإِذَا حُيِّيتُم بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا۔۔۔‘‘ (سورہ نساء آیت۸۶) یعنی ’’اور جب تم لوگوں کو کوئی تحفہ(سلام) پیش کیا جائے تو اس سے بہتر یا کم سے کم ویسا ہی واپس کرو‘‘۔یا جیسا کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’ابدؤا بالسلام قبل الكلام فمن بدأ بالكلام قبل السلام فلا تجيبوہ‘‘ ۔ گفتگو سے پہلے سلام کرو اور اگر کوئی سلام سے پہلے گفتگو کرے تو اس کا جواب نہ دو۔یعنی جبتک آپس میں سلام و آداب سلام انجام نہ پا جائیں گفتگو شروع نہ کرو۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اسلام میں سلام کا انداز و طریقہ ’’سلام علیکم‘‘ ہے۔ اسی جملہ کی تاکید ہے، اس کی جگہ پر دوسرے الفاظ سلام کا اسلامی طریقہ نہیں ہیں۔ جب معصومینؑ نے سلام علیکم کے لئے فرمایا ہےتو ہم اسی لفظ کے ذریعہ اس عمل کو انجام دیں۔ اور سلام علیکم کا جواب بھی علیکم السلام ہی ہے کوئی اور لفظ نہیں۔ اگر کسی نے ہم سے ’’سلام علیکم‘‘ کہا ہے تو صرف سر ہلا دینے یا ہاتھ اٹھادینے سے جواب نہیں ہوجاتا بلکہ اپنی زبان سے ’’علیکم السلام‘‘ کہنا پڑے گا۔ سلام کے لئے بہتر تو یہی ہے کہ چھوٹے بڑوں کو سلام کریں لیکن لازم و ضروری نہیں کہ بلکہ بڑے بھی اگر چھوٹوں کو سلام کریں تو ان کی تربیت کے لئے یہ بہتر ہے۔ اسی طرح اگر شوہر بیوی کو سلام تو کائی حرج نہیں ہے۔
سوال: مسجد میں وارد ہوتے وقت سلام کرنے کا کیا حکم ہے؟ اس لیٔے کہ سلام کرنا، نمازیوں کی توجہ ہٹ جانے کا سبب بنتا ہے؟
جواب: بہتر ہے کہ سلام نہ کیا جائے۔
۲سوال: آیا نماز کی حالت میں سلام کا جواب دینا واجب ہے؟
جواب: ہاں جواب واجب ہے لیکن واجب ہیکہ جس طرح سلام کیا ہے اسی طرح جواب دے پس لفظ سلام کے جواب میں سلام کہے اور علیکم کو نیت میں رکھے یا پھر سلام علیکم کہے اور سلام علکیم کے جواب میں احتیاط واجب کی بنا پر سلام علیکم کہے علیکم سلام نہ کہے۔
۳سوال: کافر اگر سلام کرے تو جواب دینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر لفظ سلام کے علاوہ کویٔی اور لفظ بولے تو اسی طرح جواب دے سکتے ہیں، لیکن اگر لفظ سلام کا استعال کرے تو جواب میں فقط (علیک) کہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں