جمعہ، 16 اگست، 2013

iman e abutalib حضرت ابوطالب علیہ السلام

حضرت ابوطالب علیہ السلام
محمد حسنین باقری
 پیغمبر اسلامﷺ: ( جب امیر المومنینؑ نے جناب ابو طالبؑ کے انتقال کی خبر پیغمبر اکرمﷺ کو دی تو آپﷺ نے گریہ فرمایا اور حضرت علیؑ کو غسل و کفن و دفن کا حکم دیا۔ اور خدا وند عالم سے جناب ابو طالبؑ کے لئے اجر اور مغفرت کی دعا کی اور اس سال کو یوم الحزن (رنج و غم کا سال) قرار دیا۔ اور جب جناب ابو طالب ؑ کے جنازے کو لایا گیا تو فرمایا:) اے چچا جان ! آپ نے یتیمی میں سرپرستی و کفالت کی، بچپنے میں تربیت فرمائی اور بڑے ہونے پر مدد کی۔ خداوند عالم مری جانب سے آپ کو بہترین اجر عطا فرمائے۔ (شرح نہج البلاغہ ابی الحدید ۱۴/۷۶)
د امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام:خدا کی قسم میرے باپ ابو طالبؑ، جدّ عبدالمطلبؑ، ہاشمؑ اور عبد منافؑ نے ہرگز بت کی پرستش نہیں کی۔ وہ کعبہ کی طرف نماز پڑھتے اور دین ابراہیمؑ کے پیروکار تھے۔(تقویم شیعہ،ص۱۸۳،بحار۳۵/۱۱۰)
د ایک شخص نے امیر المومنینؑ کے سامنے حضرت ابو طالبؑ پر ناروا الزام لگایا یہ سن کر حضرت علیؑ کے چہرے پر غیض و غضب کے آثار رونما ہوگئے اور فرمایا: مہ ، فضّ فاک ، والذی بعث محمداً بالحق نبیاً لوشفع أبی فی کل مذنب علی وجہ الارض لشفعّہ اللہ۔خاموش رہ، خدا کی قسم اگر میرا باپ روئے زمین کے تمام گہنہ گاروں کی شفاعت کردے تو خدا ان کی شفاعت کوقبول فرمائے گا۔( بحار۳۵/۱۱۰،الحجۃ ،صفحہ ۲۴)
د امام زین العابدین علیہ السلام ـ: تعجب ہے ! خداوند عالم نے اپنے رسولﷺ سے مومنہ عورت کے کافر کی زوجیت میں باقی رہنے سے منع کیا ہے۔ اور فاطمہ بنت اسد سابقین اسلام میں سے تھیں۔ اور جناب ابو طالبؑ کی زوجیت میں اخری عمر تک باقی رہیں ۔ ( جو اس بات کی دلیل ہے جناب ابو طالبؑ مومن کا مل الایمان تھے ورنہ رسولؐ اس رشتہ کو ختم کرادیتے۔)(شرح نہج البلاغہ،ج۱۴،ص۶۹)
د امام محمد باقر علیہ السلام : لو وضع ایمان ابی طالب فی کفۃ میزان و ایمان ھٰذا الخلق فی کفۃ الاخریٰ لرجّح ایمانہ ۔
( شرح نہج البلاغہ ، ابن ابی الحدید ، جلد ۱۴ ، صفحہ ۶۸،۲۱)
 اگر جناب ابو طالبؑ کے ایمان کو ترازو کے ایک حصے میں رکھا جائے اور تمام مخلوق کے ایمان کو دوسرے حصے میں تو جناب ابو طالبؑ کے ایمان کا پلہ بھاری ہوگا۔
د جناب ابو طالب کا ایمان بہت سے لوگو ں کے ایمان پر ترجیح رکھتا ہے اور امیر المومنینؑ اپنے والد جناب ابو طالبؑ کی نیابت میں حج بجالانے کا حکم دیتے تھے۔ (شرح نہج البلاغہ ، ابی الحدید ۱۴/۵۸، الغدیر جلد ۷۹ صفحہ ۳۶۶،۳۶۷)۔
 د امام جعفر صادق علیہ السلام : (ایک شخص نے امامؑ کے سامنے جناب ابو طالبؑ کے ایمان میں شک کیا تو آپ نے سورہ نساء کی آیت ۱۱۵؍و۱۱۶ کی تلاوت کرتے ہوئے فرمایا:)جناب ابو طالبؑ ، پیغمبروں و صدیقوں اور شہیدون اور صالحین کے رفیق و ساتھی ہیں اور یہ بہترین ساتھی ہیں۔
 د امام موسی کاظم علیہ السلام: سابقہ انبیاء کے تبرکات و ودائع جناب ابوطالبؑ کے ذریعہ رسولؐ تک پہنچے ہیں۔
دامام علی رضا علیہ السلام: اگر جناب ابوطالبؑ کے ایمان کا اعتراف نہ کرو تو تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے۔جو بھی حضرت ابوطالب کو کافر سمجھے وہ کافر ہے۔
ددد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں