جمعہ، 16 اگست، 2013

anwaru hadees3 حضرت فاطمہ زہراؑ

حضرت فاطمہ زہراؑ

محمد حسنین باقری

رسول اکرمﷺ:فاطمہؑ میری وہ شاخ ہیں جس سے میری جڑ وابستہ ہے ، جو چیز اسے خوشحال کرتی ہے وہ مجھے انبساط خاطر عطا کرتی ہے اور جو چیز اسے رنجور کرتی ہے وہ مجھے تکلیف پہنچاتی ہے۔ (متفق بین الفریقین حدیث)
 حضرت علی علیہ السلام :(حضرت فاطمہؑ کے دفن کے موقع پر ) اے رسول خداﷺ !آپ کی بیٹی کے فراق میں میرا پیمانۂ صبر لبریز ہوگیا، میری طاقت جواب دے گئی، یہ امانت مجھ سے چھین لی گئی ،گروی رکھی ہوئی چیز چھڑالی گئی۔ اب میرا غم بے پایاں اور میری راتیں بے خواب رہیں گی۔ وہ وقت آگیا کہ آپ کی بیٹی آپ کو بتائیں کہ کس طرح آپ کی امت نے ان پر ظلم ڈھانے کےلئے ایکا کرلیا۔ (نہج البلاغہ خطبہ ۲۰۰)
حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام: (آخری وقت حضرت علیؑ سےفرمایا:) میں آپ سے وصیت کرتی ہوں کہ جن لوگوں نے مجھ پر ظلم و ستم کرکے میرے حق کو غصب کیا ہے وہ لوگ میرے جنازے میں شریک نہ ہوں۔ کیونکہ یہ لوگ میرے اور خدا کے دشمن ہیں۔ اسی طرح میرے دشمن اور ان کے پیروکار میری نماز میں شریک نہ ہوں۔ اور مجھے شب کی تاریکی میں سپر دخاک کیجئے گا اور شب ہی میں غسل و کفن دیجئے گا۔ ( بحار الانوار ۳۱/۶۱۹)
امام حسن مجتبیٰ علیہ السلام:( شعبہ بن مغیرہ سے فرمایا:) اے مغیرہ ! تم لوگوںنے رسول ﷺ کی بیٹی کو اس طرح مجروح کیا کہ ان کے بدن سے خون جاری ہوگیا اور تمہاری ضربت کے سبب سے ان کے شکم میں موجود مولودسقط ہوگیا۔ تم اپنے اس عمل سےرسولﷺ کو ذلیل و رسوا کرنا چاہتے تھے (معاذ اللہ) تم رسول اسلامؐ کی اپنی بیٹی کے لئے کی گئی سفارش کی مخالفت کرکے اس کی بے حرمتی کرنا چاہتے تھے۔ خدا کی قسم تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے۔( بحار الانوار ۴۴/۸۳)
امام حسین علیہ السلام: خدایا! بے شک فاطمہؑ تیری کنیز خاص، تیرے رسولﷺ کی بیٹی اور تیری بہترین مخلوق ہیں۔ (بحار الانوار ۷۸/۳۰۹)
امام زین العابدین علیہ السلام:(رسول اکرمﷺ کا ارشاد گرامی ہے:) فاطمہؑ میرے دل کا سرور ہے اور اس کے دونوں بیٹے میرے دل کا چین اور اس کے شوہر میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہیں۔ اس کی نسل سے ہونے والے امام میری امت میں میری امانت ہیں۔ یہی اللہ کی رسی ہیں پس جو بھی ان سے متمسک ہوگیا اس نے نجات حاصل کرلی اور جس نے ان سے منھ موڑا وہ ہلاک ہوا۔ (بحار الانوار ۲۳/۱۴۲)
امام محمد باقر علیہ السلام :خدا کی بارگاہ میں تسبیح فاطمہؑ سے بڑھ کر کوئی اور ذکر نہیں کیونکہ اگر اس سے بڑھ کر کوئی اور بافضیلت ذکر ہوتا رسول خداﷺ ضروری وہ جناب فاطمہؑ کو تعلیم فرماتے۔ (بحا رالانوار ۷۸/۳۰۹)
اما م جعفر صادق علیہ السلام:( ’زہرا‘ کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے )زہرا اس لئے نام قرار پایا کہ جب آپ محراب عبادت میں کھڑی ہوتی تھیں تو آپ کا نور آسمان والوں کے لئے اسی طرح چمکتا اور نور دیتا تھا جس طرح ستارے زمین والوں کو روشنی بخشتے ہیں۔(بحار الانوار،۴۳؍۱۲)
اما م موسی کاظم علیہ السلام:بیشک فاطمہ زہراؐ،صدّیقہ اور شہیدہ ہیں۔(اصول کافی،ج۱،ص۴۵۸)  
اما م علی رضا علیہ السلام:(رسول اکرمؐ نے فرمایا:) میرے اور علیؑ کے بعد حسنؑ و حسینؑ دنیا کی بہترین مخلوق ہیں اور ان کی ماں فاطمہؑ عورتوں کی سردار ہیں۔ (بحارالانوار،ج۴۳،ص۱۹۔۲۰) 
اما م محمد تقی علیہ السلام:( ایک دفعہ امام رضاؑ نے امام محمد تقیؑ کو بہت زیادہ فکر مند دیکھ کر سوال کیا: میرے لال! کس فکر میں ڈوبے ہوئے ہو؟ جواب دیا:) میں اپنی جدّہ فاطمہ زہراؑ پر ہونے والے ظلم و ستم کے بارے میں سوچ رہا تھا۔ خدا کی قسم! میں ظلم کرنے والوں کو ان کی قبروں سے نکال کر انکے بدن کو نذر آتش کرکے خاکستر کو دریا میں بہا دوں گا۔( دلائل الامامۃ۴۱۰؛بحار۵۰؍۵۹)
اما م علی نقی علیہ السلام:خدایا! اپنی کنیز خاص اور اپنے رسولؐ کی بیٹی اور اس کے برحق جانشین کی زوجہ پر درود نازل فرما۔(بحار۹۷؍۱۹۹)
اما م حسن عسکری علیہ السلام:ہم ائمہ تمام مخلوقات پر اللہ کی حجّت ہیں اور ہماری دادی فاطمہ زہراؑ ہم پر اللہ کی حجت ہیں۔ (اطیب البیان،ج۱۳؍۲۲۵)
اما م زمانہ عجّل اللہ فرجہ:نبیؐ کی بیٹی میں میرے لئے اسوۂ حسنہ ہے۔ (بحار الانوار،ج۵۳،ص۱۸۰)۔ددد

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں