اجل :حضرت علیؑ: (خداوند عالم) نے زندگی کی مختلف مدتیں مقرر کی ہیں کسی کو زیادہ اور کسی کو کم ، کسی کو آگے اور کسی کو پیچھے کردیا ہے اور ان مدتوں کی رسیوں کی موت سے گرہ لگادی ہے اور وہ موت ان کو کھینچے لئے جاتی ہے اور ان کے مضبوط رشتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کئے دیتی ہے۔ (نہج البلاغہ خطبہ ۹۱)
حضرت علی ؑ: اجل اور موت سے بڑھ کر کوئی چیز سچی نہیں ہے۔ (غرر ۱۰۶۴۸)
حضرت علیؑ: بہترین دوا موت ہے۔ (غرر الحکم ۹۹۰۵)
حضرت علیؑ: انسان کی ہر سانس ایک قدم ہے جو اسے موت کی طرف بڑھائے لئے جارہا ہے۔ (نہج البلاغہ ، حکمت ۷۴)
حضرت علیؑ: موت کی نگہبانی کافی ہے۔ (بحار:۵۔۱۴۲۔۱۴)
حضرت علیؑ: موت محکم قلعہ ہے۔ (غرر الحکم : ۴۹۴)
حضرت علیؑ: ہر چیز کی ایک مدت اور میعاد ہے۔ (نہج البلاغہ خطبہ ۱۹۰)
حضرت علیؑ: خداوند عالم نے ہر چیز کے لئے ایک مقدار معین کی ہے اور ہر مقدار کے لئے اجل ہے۔ (غرر الحکم ۴۷۷۸)
امام جعفر صادقؑ: سورہ انعام آیت ۲ ( وہ خدا وہ ہے جس نے تم کو مٹی سے پیدا کیا ہے پھر ایک مدت کا فیصلہ کیا ہے اور ایک مقررہ مدت اس کے پاس اور بھی ہے لیکن اس کے بعد بھی تم شک کرتے ہو ) کی تفسیر کے ذیل میں فرمایا: اجل نا مسمیٰ(غیر مقررہ مدت) موقوف اور معلق ہے۔ اور خدا کی مصلحت و مرضی سے مقدم و موخر ہوتی ہے لیکن اجل مسمی (مقررہ مدت) وہ ہے جو شب قدر سے آئندہ شب قدر تک معین کرتا ہے اور یہی قول خدا ہے کہ ’’ جب ان کا مقررہ وقت آجائے تو ایک گھڑی کے لئے نہ پیچھے ٹل سکتا ہے اور نہ آگے بڑھ سکتا ہے۔ (بحار:۵۔۱۳۹۔۳)
حضرت علیؑ: صدقہ کے ذریعہ عمریں طولانی ہوتی ہیں۔ (غرر الحکم ۴۲۳۹)
امام جعفر صادق ؑ: لوگ اپنی عمر سے بڑھ کر اپنے احسان او رنیکیوں کی وجہ سے زندگی گزارتے ہیں اور اپنی اجل کی وجہ سے مرنے سے بڑھ کر اپنے گناہوں کی وجہ سے مرتے ہیں۔ (بحار ۔ ۵۔ ۱۴۰۔ ۷)
آخرت: حضرت علیؑ: دنیا بدبخت لوگوں کی آرزو ہے اور آخرت نیک لوگوں کی کامیابی ہے۔ (غرر ۶۹۴)
آخرت کا خیال رکھو دنیا تمہاری نظروں میں خود بخود حقیر ہوجائے گی۔ (غرر ۶۰۸۰)
دنیا تم سے جدا ہونے والی ہے اور آخرت تم سے نزدیک ہے۔ (نہج البلاغہ ، نامہ ۳۲)
حضرت علیؑ: دنیا کی ہر چیز کا سننا اس کے دیکھنے سے عظیم تر ہے اور آخرت کی ہر شی کادیکھنا اس کے سننے سے کہیں بڑھاچڑھا ہوا ہے تم اسی سننے سے اس کی اصلی حالت کا، جو مشاہدہ میں آئے گی۔ اندازہ اور خبر ہی سن کر اس غیب کی تصدیق کرلو۔، (نہج البلاغہ خطبہ ۱۱۴)
حضرت علیؑ: جو ہمیشہ رہنے والی جگہ کو آباد کرے وہی عقل مند ہے۔ (غر ر الحکم)
حضرت علیؑ: دنیا ختم ہوجانے والی ہے جبکہ آخرت باقی رہنے والی ہے۔ (غرر الحکم)
حضرت علیؑ: آخر ت کا کوئی بدل نہیں ہے اور دنیا انسان کےلئے کوئی قیمت نہیں رکھتی ۔ (غرر الحکم)
حضرت علیؑ: آخرت کا تذکرہ کرتے رہنا دوا بھی ہےا ور علاج بھی اور دنیا کو یاد کرنا بیماری اور مرض کےعلاوہ کچھ نہیں ہے۔ (غرر الحکم)
حضرت علیؑ: جو بھی آخرت کو زیادہ یاد کرے گا اس کے گناہوں اور معصیت میں کمی ہوگی۔ (غر ر الحکم)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں