ہفتہ، 4 جون، 2011

مسلمان بھائیوں سے چند سوال


مسلمان بھائیوں سے چند سوال
١۔ آیا خلیفہ معین کرنا اچھاکام ہے ؟!
   اگر اچھا ہے تو آپ کیوں کہتے ہیں کہ پیغمبر  ۖ نے خلیفہ معین نہیں کیا؟!
   اگر براہے تو ابوبکر و عمر نے یہ کام کیوں کیا؟!
٢۔ جب پیغمبر  ۖ نے وقت آخر کہا کہ ''دوات وقلم لے آئو تاکہ تمہارے لئے توشتہ لکھ دوں جس سے ہرگز گمراہ نہ ہو'' (١) تو عمر نے کیوں کہا '' پیغمبر  ۖپر بیماری کا غلبہ ہے کتاب خدا ہمارے لئے کافی ہے'' لیکن جب ابوبکر نے چاہا کہ وصیت لکھیں اس وقت یہ نہیں کہا کہ یہ شخص ہذیان بک رہا ہے ، کتاب خدا ہمارے لئے کافی ہے؟!
٣۔ متقی ہندی نے اس حدیث کو عمر سے نقل کیا ہے کہ عمر نے کہا: '' کسی بھی امت نے اپنے پیغمبر کے بعد آپس میں اختلاف نہیں کیا مگر یہ کہ ان میں سے باطل گروہ، گروہ حق پر غالب آیا اور کامیاب ہوا (٢)۔ اس حدیث کو مد نظر رکھتے ہوئے سقیفہ کے اختلاف اور ابوبکر و عمر کی کامیابی کی کس طرح توجیہ کریں گے ؟!
٤۔اگر سقیفہ میں بیعت اور خلیفہ معین کرنے کا طریقہ صحیح تھا تو کیوں عمر نے اس کو '' فلتة '' (یعنی ناگہانی اور بغیر سوچا سمجھا  کام) کہا(٣)۔ 
٥۔ اگر کسی کی بیعت بغیر مشورے کے جائز ہے تو کیوں عمر نے قتل کی دھمکی دیتے ہوئے کہا: '' ا گراس کے بعد سے کسی نے اس طرح کاکام کیاتو بیعت کرنے والا اور جس کی بیعت کی جائے، دونوں قتل کئے جائیں گے '' اور اگرحرام ہے او ر''مہدور الدم'' (جس کا خون بہانا جائز ہو) ہونے کا سبب ہے تو کیوں اس حکم کو سقیفہ کے سلسلے میں جاری نہیں کیا اور جاری نہیں جانا؟!(٤)
٦۔ خلافت کے مسئلے میں اگر پیغمبر اکرم  ۖ ابوبکر یاعمر کو معین کرناچاہتے تھے تو کیوں اپنے آخری وقت میں جبکہ اپنے انتقال کے نزدیک ہونے کی خبر بھی دے چکے تھے، پیغمبر  ۖ کا اصرار تھا کہ یہ لوگ اسامہ کے لشکر میں شریک ہوکر جنگ میں جائیں؟!
٧۔ آپ کہتے ہیںکہ ا بوبکر و عمراس آیت کا مصداق ہیں جس میں ارشاد خداوندی ہے ( وعداللہ الذین آمنوا منکم وعملوا الصالحات یستخلفنہم فی الارض)خدا نے 
اگر ا بوبکر و عمر،پیغمبر  ۖ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے اسامہ کے لشکر کے ساتھ شہر سے باہر چلے جاتے تو یقینا کوئی دوسرا خلیفہ ہوتا ۔  گویا پیغمبر  ۖ کے حکم پر عمل نہ کرنا وعدۂ الہی کے انجام پانے کاسبب بنا ہے؟!
٨۔ عقل یہ کہتی ہے لشکر کی سرداری کے لئے طاقتور،بہادر، شجاع اور مدبر شخص کا انتخاب ہونا چاہئے تو کیوں پیغمبر  ۖ نے ان لوگوں کو سردار نہیں بنایا بلکہ اسامہ کو ا ن کا سردار بنایا اور ان لوگوں کو اطاعت گزار؛یعنی پیغمبر  ۖنے ان لوگوں کو سرداری کے لائق نہیں سمجھا؟! پس جو شخص لشکر کی سرداری کے لائق نہ ہو وہ کس طرح پیغمبر  ۖ کی جانشینی کے لائق ہوگا جوایک ا ہم اور انتہائی  بلند عہدہ ہے۔
٩۔ آپ کہتے ہیں کہ حضرت علی  ـ ،خلفا کو مانتے اور ان کو قبول کرتے تھے جبکہ عمر کا کہنا ہے کہ حضرت علی  ـ ہم کو جھوٹا، گنہ گار اوردھوکے باز جانتے ہیں!۔آپ سچ کہتے ہیں یا عمر؟(٥)
١٠۔ خلیفہ دوم نے چھ آدمیوں کو معین کیا اور کہا کہ یہ لوگ اپنے درمیان سے ایک آدمی کو منتخب کریں یعنی ان میں سے ہر ایک مسلمانوں کی قیادت اور پیغمبر   ۖ کی جانشینی کی لیاقت رکھتا ہے!۔ اس کے بعد کہا: اگر ان میںسے کسی نے مخالفت کی تواس کی گردن ماردی جائے گی۔پس جو شخص خلافت کی لیاقت رکھتا ہو وہ کس طرح جائز القتل ہے؟
صحابہ
١۔ ۔آیا صحابی ہونا ایک اختیاری امر ہے ؟! اگر اختیاری نہیں ہے تو کیوں صحابہ کی اہمیت ایک غیر اختیاری امر کی وجہ سے زیادہ بلکہ دوسروں سے چند برابر ہے ؟ !آیا یہ خدا کے حکیم ہونے سے سازگار ہے؟!(٦)
٢۔ صرف پیغمبر  ۖ کو دیکھ لینا کیسا اثر رکھتا ہے کہ جو بھی آپ ۖ کو دیکھ لے، عادل اور ستارہ کی طرح ہدایت کاذریعہ ہوجائے؟
٣۔ آپ کہتے ہیں کہ تمام صحابہ عادل تھے جبکہ بخاری کا کہنا ہے کہ: صحابی ولید بن عقبہ نے شراب پی(٧) ، آیا آپ جھوٹ بول رہے ہیں یا بخاری؟ یا شراب پینا اورخداکی نافرمانی و معصیت ،عدالت کو نقصان نہیں پہنچا تی؟!۔
٤۔ آپ کہتے ہیں کہ خداوند عالم نے صحابہ کے گناہوں مثلا ًجنگ احد سے فرار کو بخش دیا ہے ۔آیا اگرایک قاتل یا جھوٹے اور شرابخور کو خدا بخش دے تو اس کے معنی یہ ہونگے کہ اس نے گناہ ہی نہیں کیا ہے اور ہمیشہ عادل تھا؟!۔ اگرایسا نہیں ہے تو بالفرض خدانے بعض صحابہ کے گناہوں کو بخش دیاہو لیکن یہ بخشش و عفو کس طرح ان کی عدالت کا سبب اوران سے منقولہ تمام چیزوں کے قبول کرنے او ر ان سے منقول چیزوں کے حجت ہونے کا سبب بنے گا؟
٥۔ آپ کہتے ہے کہ تمام صحابہ (یعنی وہ مسلمان جنہوں نے پیغمبر  ۖ کو دیکھا ہے) سچے تھے اور پیغمبر  ۖسے مروی ان کی تمام روایتوں کو بغیر تحقیق و بررسی کے قبول کرتے ہیں جبکہ قرآن کہتا ہے کہ بعض مسلمانوں (اصحاب) نے پیغمبر  ۖ کی بیوی کی طرف ناجائز تعلقات کی نسبت دی!(٨)آیا صحابہ کا وہ گروہ سچاتھا یاجھوٹا؟!
٦۔ قرآن کہتا ہے : اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لائے تو اس کی تحقیق کرو(٩) ''آپ کے مفسرین و محدثین لکھتے ہیں کہ یہ آیت اس جھوٹ کی وجہ سے نازل ہوئی جسے ولید بن عقبہ (صحابی) نے پیغمبر  ۖسے بولا(١٠) ۔کیا ولید بن عقبہ کے جھوٹے ہونے کومانتے ہیں؟ یا اپنے مفسرین و محدثین کو جھوٹا جانتے ہیں؟ !یا یہ کہیں گے کہ تما م صحابہ سچے تھے معاذ اللہ قرآن ...؟!
٧۔آپ کہتے ہیں کہ پیغمبر  ۖ نے فرمایا: ''اصحابی کالنجوم بایہم اقتدیتم اہتدیتم'' میرے اصحاب ستاروں کے مثل ہیں، جس کی پیروی کرو ہدایت پائو گے۔اور صحیح بخاری میں لکھا ہے کہ ولید بن عقبہ صحابی تھا اوراس نے شراب پی عثمان نے حکم دیا اور اس کو اسی کوڑے لگائے گئے(١١)۔میں سوال کرتا ہوں کہ آیا آپ کی نظر میں کوئی اس کی پیروی کرتے ہوئے شراب پئے تو کیا وہ ہدایت یافتہ ہے؟
٨۔ (سوال نمبر ٧ کی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے) صحابی خالد بن ولید نے مالک بن نویرہ کو قتل کیا اور اسی رات ان کی زوجہ کے ساتھ زنا کیا(١٢)۔آپ کی نظر میں آیا اگر کوئی اس کی اقتدا کرتے ہوئے لوگوں کی عورتیں کے ساتھ زنا کرے تو کیا وہ ہدایت یافتہ ہے؟!
٩۔(سوال٧ کی روایت کو مد نظر رکھتے ہوئے) قرآن کریم سورہ ٔ جمعہ میں فرماتا ہے : بعض صحابہ نماز جمعہ چھوڑ کر لہو و لعب میں پڑگئے اور پیغمبر  ۖ کو تنہا چھوڑ دیا(١٣)۔ آیا اگر مسلمان ان کی اقتدا کرتے ہوئے نماز جمعہ کے بجائے لہو ولعب (ناج گانے) میں پڑے تو کیا وہ ہدایت یافتہ ہے؟!۔
١٠۔ (سوال ٧ کی روایت کو مدنظر رکھتے ہوئے) قرآن کہتا ہے:جنگ احد (اور جنگ حنین) سے بعض اصحاب نے فرار اختیا رکی، پیغمبر  ۖ پکارتے رہے لیکن ان لوگوں نے توجہ نہیں کی (١٤)تو اگرکوئی ان کی اقتدا کرتے ہوئے جنگ وجہاد سے فار کرے تو کیا آپ کی نظر میں وہ ہدایت یافتہ ہے؟
١١۔ (سوال نمبر٧ کے پیش نظر) سعد بن عبادہ جن کا شمارہ بزرگ اصحاب میں ہوتا ہے انہوں نے ہر گز ابوبکر کی بیعت نہیں کی۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ وہ ابوبکر کو خلیفہ نہیں سمجھتے  تھے(١٥)۔ لہذا جو لوگ ابوبکر کی خلافت کو نہیںمانتے ان کو آپ سعد بن عبادہ کا پیرو اورہدایت یافتہ کیوں نہیں مانتے ہیں؟
١٢۔ (سوال نمبر ٧ کی روایت کے مطابق) صحیح بخاری میں ہے کہ،بعض اصحاب نے آپس میں اختلاف و جھگڑا کیا اور جوتے ،چپل، لاٹھی ، ڈنڈے لے کر ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے (١٦) ۔آج اگر مسلمان آپس میں  ایک دوسرے پر لاٹھی ڈنڈے لے کر ٹوٹ پڑیں تو کیا ہدایت یافتہ ہیں؟!
صحابہ پر لعنت اور ان کو برا بھلا کہنا
١٣۔ (حدیث ''اصحابی کالنجوم'' کومدنظر رکھتے ہوئے) عمرنے اہل بدر کے صحابی حاطب ابن ابی بلتعہ کو برا بھلا اورمنافق کہا(١٧)۔ لہٰذا اصحاب کو برا بھلا کہنا عمر کی پیروی ہے اس لئے کہ وہ بھی صحابی تھے اور ان کی پیروی ہدایت کا سبب ہے !!
١٤۔ صحابیہ اور مومنین کی ماں عائشہ نے خلیفہ سوم اور صحابی، عثمان کی توہین کی اور ان کو ''نعثل'' کہا (١٨)مقصد جو بھی رہا ہو برا بھلا کہنا شمار ہوگا۔
لہٰذا ام المومنین عائشہ کی پیروی کرتے ہوئے عثمان کو برا بھلا کہنا راہ ہدایت ہے !!
١٥۔صحابیہ عائشہ ،معاویہ کے ذریعہ اپنے بھائی محمد ابن ابی بکر کے قتل کے بعد ہر نماز کے بعد معاویہ کو نفرین کرتی تھیں (١٩) لہذا معاویہ کی نفرین، عائشہ کی اقتدا اور ہدایت کا سبب ہے!۔
١٦۔صحیح مسلم نے عائشہ سے نقل کیا ہے کہ پیغمبر  ۖ نے دو صحابیوں پر نفرین کی (٢٠)  پیغمبر  ۖ کے ذریعہ اصحاب کی نفرین کے پائے جانے کے باوجود کیا اب بھی آپ اصحاب پر لعنت جو ایک طرح کی نفرین ہے، بڑا گنا ہ اور کفر اور مہد ورالدم ہونے کاسبب ہے؟
حواشی
١۔ عمر نے کہا: ان النبی ۖ غلبہ الوجع وعندنا کتاب اللہ حسبنا، صحیح بخاری، کتاب العلم باب کتابة ا لعلم۔
٢۔ ما اختلفت الا مة بعد نبیہا الا ظہر اہل باطلہا علی اہل حقہا۔ کنز العمال،ج١،ص٢٨٣، حدیث ٩٢٩؛ کتاب ''الاعتصام بالکتاب والسنة''۔
٣۔٤۔  صحیح بخاری ، کتاب المحاربین، باب رجم الحبلی من الزنا،ج٨،ص٥٨٥، ایک طولانی حدیث کے ضمن میں۔
٥۔ صحیح مسلم، کتاب الجہاد والسیر، باب الفیٔ، ایک طولانی حدیث کے ضمن میں۔
٦۔ عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال: قال النبی صلی اللہ علیہ ]وآلہ[ وسلم: لاتسبوا اصحابی  فلو ان احدکم انفق مثل اُحُدٍ ذہبًا مابلغ مُدّ أحدہم و لا نصیفہ۔
صحیح بخاری ، کتاب فضائل اصحاب النبی   ۖ  باب قول النبی  ۖ ولوکنت متخذا خلیلا قالہ ابوسعید ، ج٥،ص٦٧ و صحیح مسلم کتاب فضائل ا لصحابہ، باب تحریم سب الصحابہ رضی اللہ عنہم، ج٤،ص١٩٦٧۔
٧۔ صحیح بخاری ،کتاب فضائل اصحاب النبی  ۖ، باب مناقب عثمان بن عفان،ج٥،ص٧٥، طبع دار القلم، بیروت۔
٨۔ ارشاد خداوندی: ( ان الذین جاؤا بالافک عسبة منکم) (سورہ نور١١)؛ صحیح بخاری، کتاب الشہادة،باب تعدیل النساء بعضھم بعضا۔
٩۔( یَاَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا ِنْ جَاء َکُمْ فَاسِق بِنَبٍَ فَتَبَیَّنُوا)حجرات:٦۔
١٠۔روح المعانی میں آلوسی نے آیہ شریفہ کے ذیل میں احم، ابن ابی الدنیا ،الطبرانی ،ابن مندہ اور ابن مردیہ سے ایک حدیث اسی معنی میں نقل کی ہے۔ج١٦،ص١٤٤۔
١١۔ صحیح بخاری ،کتاب فضائل اصحاب النبی   ۖ، با مناقب عثمان بن عفان، ج٥، ص٧٥، عثمان اس سلسلے میں کہتے تھے:(اماماذکرت من شأن الولید فسنأخذ فیہ بالحق ان شاء اللہ ثم دعا علیًّا فامرہ ان یجلدہ فجلدہ ثمانین۔ فتح الباری میں اسی حدیث کی شرح میں لکھا ہے''شرب الولید خمرً ا فصلی الصبح اربع رکعات'' کہ ولید نے شراب پی اور اسی شراب کی حالت میں صبح کی نماز چار رکعت پڑھائی۔
١٢۔الکامل فی التاریخ: حوادث سنة ١١ ، حدیث السقیفة وخلافة ابی بکر،ج٢،ص٣٥٩، ذکر مالک بن نویرہ (٣٥٩٢): اسد الغابة، شرح حال مالک بن نویرہ اورالاصابہ۔
تمہاری نظر میں ہدایت یافتہ ہے؟
١٣۔قال اللہ تعالیٰ:(وَِذَا رََوْا تِجَارَةً َوْ لَہْوًا انفَضُّوا ِلَیْہَا وَتَرَکُوکَ قَائِمًا قُلْ مَا عِنْدَ اﷲِ خَیْر مِنْ اﷲْوِ وَمِنْ التِّجَارَةِ وَاﷲُ خَیْرُ الرَّازِقِینَ )۔جمعہ:١١۔
١٤۔ قال اللہ تعالیٰ: (ِذْ تُصْعِدُونَ وَلاَتَلْوُونَ عَلَی َحَدٍ وَالرَّسُولُ یَدْعُوکُمْ فِی ُخْرَاکُمْ فََثَابَکُمْ غَمًّا بِغَمٍّ لِکَیْلاَتَحْزَنُوا عَلَی مَا فَاتَکُمْ وَلاَمَا َصَابَکُمْ وَاﷲُ خَبِیر بِمَا تَعْمَلُونَ  ) سورہ آل عمران :١٥٣۔
١٥۔ عسقلانی نے اپنی کتاب'' الاصابة فی تمییز الصحابة ''میں لکھا ہے کہ ''قصتہ فی تخلفہ عن بیعة ابی بکر مشہورة'' سعد کا ابوبکر کی بیعت نہ کرنے کا واقعہ مشہور و معروف ہے۔،ج٣،ص٨٠؛ الکامل فی التاریخ ،حوادث سنة ١١، حدیث السقیفة و خلافة ابی بکر،ج٢،ص٣٣١۔
١٦۔ صحیح بخاری ، کتاب الصلح ، باب ماجا ء فی الاصلاح بین الناس ، حدیث نمبر ١ و ٢، ج٣، ص ٦٠۔
١٧۔ اسد الغابہ فی معرفة الصحابہ، ابن اثیر،ترجمہ حاطب بن ابی بلتعہ،ج١،ص٣٦١؛ صحیح مسلم۔
١٨۔ تاریخ طبری، حوادث سنة ٣٦؛ قول عائشہ رضی اللہ عنہا ۔ واللہ لا طلبن بدم عثمان، ج٣، ص٤٧٦۔
١٩۔ الکامل فی التاریخ۔ حوادث سنة٣٨؛ ذکر ملک عمر و بن العاص،ج٣،ص٣٥٧۔
٢٠۔ صحیح مسلم، کتاب البرّ والصلة والآداب؛ من لعنہ النبی  أوسبّہ اودعا علیہ،حدیث اول،ج٤، ص٢٠٠٧۔
سید محمد حسنین باقری
(بااستفادہ از استاد توحیدی دامت برکاتہ)







کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں