منگل، 15 دسمبر، 2020

حضرت فاطمہ زہراؑ کے اسماء و القاب

باسمہ تعالیٰ

حضرت فاطمہ زہراؑ کے اسماء و القاب

سید محمد حسنین باقری


پیغمبر اکرمﷺ کی عظیم الشان بیٹی کے لیے اسم گرامی ’’فاطمہ‘‘ کا انتخاب اس لئے ہوا کہ خداوند عالم نے آپ کواور آپ سے محبت کرنے والوں کو آتش دوزخ سے دور رکھا ہے،جیسا کہ ختمی مرتبت ﷺ نے فرمایا: إنَّما سُمِّيَت ابنَتي فاطِمَةُ لأنَّ اللّه َ عزّ و جلّ فَطَمَها وفَطَمَ مَن أحَبَّها مِنَ النَّارِ.(أمالی شیخ طوسی، ص ۳۰۰ )یا اس لئے کہ آپ کی حقیقی معرفت تک کسی عام انسان کی رسائی ناممکن ہے:قال الصادقؑ: اِنَّما سُمّیتْ فاطمۃ لانّ الخَلْق فُطِمُوا عَن مَعْرِفَتِھا۔ (تفسیر فرات کوفی،ص۵۸۱؛ بحار۴۳؍۶۵)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنی جدہ ماجدہ کے ناموں کے سلسلے میںفرمایا:’’ لِفاطمۃَ تِسعۃُ اَسمائٍ عندَ اللہِ عزّوجلّ : فاطمۃ، والصدیقۃ والمبارکۃ  والطاہرۃ والزکیۃ والرضیۃ والمرضیۃ والمحدثۃ والزہرائ‘‘ (بحار الانوار ، جلد ۴۳ ، صفحہ ۱۰، از املی شیخ صدوق و علل والشرائع)

’’حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے خداوند عالم کے نزدیک ۹ نام ہیں: فاطمہ، صدیقہ، مبارکہ، طاہرہ، زکیہ، راضیہ، مرضیہ، محدثہ، زہرا‘‘۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے نام و القاب اور کنتیں کثرت سے کتابوں میں بیان ہوئی ہیں۔ اختصار کے پیش نظر بعض کو فہرست وار بیان کیا جارہا ہے:  

(۱)ام الائمہ(اماموں کی ماں)؛(۲)ام ابیہا(اپنے باپ کے لیے ماں جیسی محبت کرنے والی اور ماں جیسا خیال رکھنے والی)؛(۳) امینہ(امانت دار الٰہی) ؛(۴) انسیہ(تمام نوع انسانی کے لیے نمونہ عمل اور تمام انسانی کمالات و نیک صفات کی حامل ذات)؛ (۵) بتول(ماہانہ عادت سے پاک )؛ (۶) تقیہ(تقویٰ و پرہیزگاری میں جس کی نظیر نہ ہو)؛(۷)جلیلہ(جلالت و عظمت والی)؛(۸)جمیلہ(خوبصورت)؛(۹)حانیہ(بہت زیادہ مہربان)؛ (۱۰)حبیبہ(حبیب خدا کی چہیتی)؛(۱۱) حُرّہ(آزاد خاتون)؛(۱۲)حَصانہ(عفیف و پاکدامن)؛(۱۳)حکیمہ(صاحب حکمت)؛ (۱۴)حنانہ(مہربانی و بخشش کرنے والی)؛(۱۵) حوراء(حوروں کی طرح خوبصورت)؛(۱۶) حوراء انسیہ(انسانی کی شکل میں حور)؛(۱۷)حوریہ(جنتی حوروں کی صفات کی حامل)؛ (۱۸)دُرَہ(ایک موتی)؛ (۱۹)راکعہ(بارگاہ الہی میں کثرت سے رکوع کرنے والی)؛ (۲۰)راوفہ(مہربان)؛ (۲۱)رحیمہ(رحم کرنے والی)؛ (۲۲)رشیدہ(خداوند عالم کی طرف سے ہدایت شدہ،راہ حق و صداقت میں ثابت قدم رہنے والی اور دوسروں کی ہدایت کرنے والی)؛ (۲۳تا ۲۵) راضیہ،رضیہ، مرضیہ(تقدیر الہی پر راضی رہنے والی ، خدا جس سے راضی ہو، جس کی مرضی خدا کی مرضی ہو )؛(۲۶) ریحانہ(جس سے جنت کی خوشبو آتی ہو)؛(۲۷)زاہدہ(پرہیزگار)؛(۲۸)زکیہ(پاکدامن، بابرکت وجود)؛(۲۹)زہرا(نورانی، درخشندہ)(۳۰)زُہرہ(بہت زیادہ نورانی اور روشن)؛ (۳۱)ساجدہ(بارگاہ خدا میں کثرت سے سجدہ کرنے والی)؛(۳۲)سعیدہ( خوش بخت اور سعادت مند)؛(۳۳)سلیلہ(بیٹی)؛(۳۴)سماویہ(قیمتی آسمانی گوہر)؛ (۳۵)سیدہ(سردار)؛(۳۶)سیدۃ نساءالعالمین(تمام کائنات کی عورتوں کی سردار)؛ (۳۷)شریفہ(صاحب فضل و شرافت)؛ (۳۸)شفیقہ(مہربان)؛ (۳۹)شہیدہ(راہ خدا میں، ولایت کے دفاع میں شہید کی جانے والی)؛ (۴۰)صابرہ(راہ خدا میں ڈھائے جانے والے مصائب پر صبر کرنے والی)؛ (۴۱ تا ۴۳) صادقہ،صدوقہ، صدّیقہ(جس کی صداقت کی گواہی خدا نے دی ہو، بہت زیادہ سچی)؛(۴۴)صفیہ(برگزیدہ)؛(۴۵)صوامہ؛(۴۶)طاہرہ(پاکیزہ، بےعیب، معصوم)؛ (۴۷) طیبہ(پاک و پاکیزہ)؛(۴۸)عابدہ(عبادت گزار)؛ (۴۹)عارفہ(معرفت خدا رکھنے والی)؛ (۵۰)عالمہ؛(۵۱)عالیہ(بلند و اعلیٰ درجہ کی حامل)؛ (۵۲) عدیلہ(طہارت و پاکیزگی میں جناب مریم کی عدیل و ہم پلہ)؛ (۵۳) عذرا(ہمیشہ پاک و کنواری)؛ (۵۴) عزیزہ(عزت نفس کو محفوظ رکھنے والی، خدا کے نزدیک صاحب عزت)؛(۵۵)عطوفہ(مہربان)؛ (۵۶)عفیفہ(پاکدامن)؛ (۵۷)عقیلہ(معیار عقل)؛ (۵۸) علیمہ(بہت زیادہ علم و دانش رکھنے والی)؛ (۵۹)فاضلہ(تمام فضائل و کمالات کی حامل)؛ (۶۰) فریدہ(گوہر کی طرح بے نظیر، پیغمبرؐ کے بعد بے یاور و مددگار)؛ (۶۱)فہیمہ(سمجھدار و ہوشیار)؛ (۶۲)قانتہ(مطیع و فرمانبردار )؛ (۶۳)قانعہ(قناعت کرنے والی)؛ (۶۴)قوامہ؛ (۶۵) کریمہ(کرم اور جود و سخا کرنے والی)؛ (۶۶) کوثر(خیر کثیر)؛(۶۷)کوکب(روشن ستارہ کی طرح )؛ (۶۸)مبارکہ(بابرکت وجود)(۶۹)مبشّرہ( اولیائے الٰہی کو خوشخبری دینے والی)؛(۷۰)مجتہدہ؛(۷۱)محترمہ؛ (۷۲)محتشمہ؛(۷۳)محدثہ(فرشتے جس سے گفتگو کریں) (۷۴) محمودہ(لائق تعریف)؛ (۷۵)مریم کبریٰ(مریم سے برتر)؛ (۷۶) مطہرہ(ظاہری اور باطنی طور پر پاک و طاہر)؛(۷۷) معصومہ(گناہوں سے پاک)؛(۷۸)معظمہ؛ (۷۹)مکرمہ؛ (۸۰) ملہمہ(جس پر خدا کی طرف سے الہام ہوتا ہو )؛ (۸۱)ممتجبہ؛ (۸۲)ممتحنہ(جس کا امتحان لیا گیا ہو اور وہ اس میں کامیاب رہے)؛ (۸۳) منصورہ(قیامت کے دن اپنے محبوں کی مدد کرنے والی، خدا کی جانب سے جس کی مدد ہو)؛ (۸۴)منیرہ؛(۸۵) موفقہ(جسے توفیق الٰہی حاصل ہو)؛ (۸۶)مہدیہ(خدا کی طرف سے ہدایت یافتہ)؛(۸۷) مومنہ(خدا و روز قیامت پر ایمان رکھنے والی)؛ (۸۸) ناعمہ(خوش و خرم، قیامت کے دن خوشحال چہرے کے ساتھ اپنے محبوں کے ہمراہ جنت کی طرف جانے والی)؛ (۸۹) نقیہ(پاک دامن اور باعفت خاتون )؛(۹۰)نوریہ(نور کا وجود)۔ (۹۱) والہہ(شدت رنج و غم سے حیران ہوجانے والی)؛ (۹۲) وحیدہ(وفات پیغمبرؐ کے بعد تنہا اور بے یاور مددگار ہوجانے والی)۔

 حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے دیگر القاب ابن شہر آشوب کے نزدیک:

 ’’ الصدیقۃ بالاقوال؛ والمبارکۃ بالاحوال؛ والطاھرۃ بالافعال؛ والزکیۃ بالعدالۃ؛ الرضیۃ بالمقالۃ؛ المرضیۃ بالدلالۃ؛ والمحدثہ باشفقۃ؛ والحرۃ بالنفقۃ؛ والسیدۃ بالصداقۃ؛ و الحصان بالمکان؛والبتول فی الزمان؛والزھرا بالاحسان؛مریم الکبریٰ فی الستر؛ و فاطم باسر و فاطمۃ بالبر والنوریۃ بالشہادۃ؛ والسماویۃ بالعبادۃ؛ والحانیۃ باالزھادۃ والعذراء بالولادۃ؛ الزاھدۃ الصفیۃ العابدۃ الرضیۃ المرضیۃ الراضیۃ؛ المجتھدۃ الشریفۃ؛ القانتۃ العفیفۃ؛ سیدۃ النسوان؛ والحبیبۃ حبیب الرحمن؛ والمحتجبۃ عن خزان الجنان ابنۃ خیر المرسلین و قرۃ عین سیدہ الخلایق اجمعین؛ وواسطۃ العقدین سیدات النساء العالمین؛ و المتظلمۃ بین ذی العرش یوم الدین؛ ثمرۃ النبوۃ، و ام الائمۃ؛ والزھرۃ فوائد شفیع الامۃ الزھراء المحترمۃ والغراء المحتشمۃ المکرمۃ تحت القبۃ الخضراء؛و الانسیۃ الحوراء و البتول العذراء؛سیدۃ النساء ( ای سیدتھن)؛ وارثۃ سید الانبیاء و قرینۃ سید الاوصیاء، الصدیقۃ الکبریٰ؛راحۃ روح المصطفی، حاملۃ البلویٰ من غیر فزعٍ ولا شکوی؛وصاحبۃ شجرۃ طوبیٰ؛ و من انزل فی شانھا و شان زوجھا و اولادھا سورۃ ھل اتیٰ؛ ابنۃ النبی؛ و صاحبۃ الوصی؛ ام السبطین؛ وجدۃ الائمۃ؛و سیدۃ نساء الدنیا و الآخرۃ؛زوجۃ المرتضیٰ؛ ووالدۃ المجتبی؛ و ابنۃ المصطفی؛ السیدۃ المفقودۃ الکریمۃ المظلومۃ من کل شر؛ المعلومۃ بکل خیرالمنعونۃ فی الانجیل؛الموصولۃ بالبر و التبجیل؛ درۃ صاحب الوحی والتنزیل؛ جدھا الخلیل؛ و مادحھا الجلیل؛ و خاطبھا المرتضیٰ بامر المولیٰ جبرئیل۔ (فاطمہ زہرا بہجت قلب مصطفیٰ ، ج ۱، ص ۲۳، از المناقب ، ج ۳، ص ۳۵۷، و ۳۵۸)

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مزید القاب علامہ حلیؒ کے نزدیک:

 سلسلۃ النبوۃ؛ رضیعۃ در الکرم الابوۃ؛ و درۃ صدف الفخار؛ و غرۃ شمس النھار؛ و ذبالۃ مشکوٰۃ الانوار؛ و صفوۃ الشرف والجود ؛وواسطۃ قلادۃ الوجود؛نقطۃ دائرۃ المفاخر؛قمر ھالۃ المآثر؛ الزھرۃ الزھرا؛والغرۃ الغراء العالیۃ المحل ؛ الحالۃ فی رتبۃ العلاء السامیۃ ؛ المکانۃ المکینۃ فی عالم السماء المضیئۃ النور؛المنیرۃ الضیاء المستغینیۃ باسمھا عن حدھا ووسمھا؛قرۃ عین ابیھا؛ قرار قلب امھا؛ الحالیۃ بجواہر علاھا؛العاطلۃ من زخرف دنیاھا؛امۃ اللہ و سید النساء جمال الآباء؛ و شرف الابناء یفخر آدم بمکانھا؛ و یبوح نوح بشدۃ شانھا ؛و یسمو ابراہیم بکونھا من نسلہ ؛ و ینجح اسماعیل علی اخوتہ ؛ اذ ھی فی مفخرا لا مغلب ؛ ولا یباریھا فی مجد الا مونب ؛ ولا یجحدحقھا الا مافون؛ولا یصرف عنہ وجہ اخلاصہ الا مغبون۔ (کشف الغمہ ، ج۱، ص ۴۴۸)

 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں