پیر، 19 ستمبر، 2016

ارشادات پیغمبر اکرمﷺ ،دربارہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام از منابع اہل سنت



ارشادات پیغمبر اکرمﷺ ،دربارہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام از منابع اہل سنت 
(۱) اے علیؑ! اگر بندہ اتنے سال تک خدا کی عبادت کرے جتنے سال جناب نوحؑ نے اپنی قوم میں پیغمبری کی ہےاور کوہ احد کے برابر سونا خدا کی راہ میں انفاق کرے اور اتنی عمر پائے کہ ہزار پاپیادہ حج کرے پھر مظلومیت کے ساتھ صفا و مروہ کے درمیان قتل کردیا جائے ان سب کے باوجود اگر تم سے دوستی نہ رکھتا ہو اور تمہاری ولایت کا معتقد نہ ہو تو جنت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکے گا۔ (مناقب خوارزمی ص۲۸)
(۲) اے علیؑ!تم خدا کی حجت ہو، تم باب اللہ ہو، تم خدا کی طرف لے جانے والا راستہ ہو۔ تم نبا عظیم (بڑی خبر) ہو، تم سچائی اور حق کا راستہ ہو ،تم خدا کی مثل اعلیٰ ہو۔ تم مسلمانوں کے پیشوا، مومنوں کے امیر، بہترین وصی اور سچے و نیک لوگوں کے سید و آقا و مولا ہو۔  تم ہی فاروق اعظم ہو ( یعنی حق و باطل کے درمیان بہترین فرق کرنے والے اور اس کا معیار ہو) تم ہی صدیق اکبر ہو ( یعنی سب سے پہلے تم ہی نے میری تصدیق کی اور قول و فعل میں تم سب سے سچے ہو) تمہارا گروہ میرا گروہ ہے اور میرا گروہ خدا کا گروہ ہے۔ تمہارے دشمنوں کا گروہ شیطان کا گروہ ہے۔ ( ینابیع المودۃ ، ۹ب۹۵۔ص۴۹۶)
(۳) اے علیؑ! جو بھی مجھ سے جدا ہوا وہ خدا سے جدا ہوا اور جو تم سے جدا ہو وہ مجھ سے جدا ہوا۔ ( فرائدالسمطین ۱/۳۰۰)
(۴) اے علیؑ! تم ہی میرے بعد تمام مومنین کے درمیان میرے خلیفہ و جانشین ہو۔(کتاب السنۃ ابن عاصم،۵۵۱)
(۵) اے علیؑ! سزاوار نہیں ہے کہ میں لوگوں کے درمیان سے چلاجاؤں مگر یہ کہ تم میرے خلیفہ و جانشین ہو۔(المستدرک حاکم، ۱۳۳)
(۶) اے  عمار!علیؑ کی پیروی میری پیروی ہے اور میری پیروی خدا کی اطاعت ہے ۔ (فرائد السمطین ۱/۱۷۸)
(۷) خداوند عالم نے علیؑ اور ان کی شریک حیات اور ان کے بیٹوں کو اپنی مخلوق پر اپنی حجت قرار دیا ہے۔ یہ سب میری امت کے درمیان علم و دانش کا دروازہ ہیں جو بھی ان تک پہنچ گیا اس نے ہدایت کو حاصل کرلیا۔ ( شواہد التنزیل ۱ ص۵۸)
(۸) جو بھی چاہتا ہے کہ پل صراط سے بادِ تند کی طرح گزر جائے اور بغیر حساب و کتاب کے جنت میں داخل ہو تو اسے چاہئے کہ میرے ولی ، میرے وصی ، میرے ساتھی اور میرے جانشین یعنی علی ابن ابی طالبؑ سے محبت کرے۔ اور جو بھی دوزخ میں جانا چاہتا ہے وہ علیؑ کی ولایت سے دوری اختیار کرے۔ اپنے پروردگار کی عزت و جلال کی قسم علیؑ ہی وہ دروازہ ہیں جس دروازے کے بغیر خدا تک رسائی نا ممکن ہے۔ وہی علیؑ راہ حق ہیں۔ علیؑہی کی ولایت کے بارے میں خدا سوال کرے گا۔ ( شواہد التنزیل ۱/۵۹)
(۹) جب میں شب معراج سدرۃالمنتہیٰ پر پہنچا تو خداوند عالم نے علیؑ کے بارے میں تین باتوں کی وحی کی: یقینا علیؑ ہی متقین کے امام ہیں، مسلمانوں کے سید و سردار اور جنت کی جانب روسفید لوگوں کے جلودار ہیں۔(معرفۃالصحابۃ، ابونعیم اصفہانی۳؍۱۵۸۷، المستدرک۳؍۱۳۸)
(۱۰) علی ابن ابی طالبؑ ہی دین کا دروازہ ہیں جو بھی ان سے وابستہ ہوگا وہی مومن ہے اور جو ان سے دور ہوا وہ کافر ہے۔ ( ینابیع المودۃ ۲/۶۱)
(۱۱) یقیناً علیؑ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں، میرے بعد وہی مومنین کے مولیٰ و سرپرست ہیں۔(المستدرک حاکم۳؍۱۱۰؛ السلسۃ الصحیحۃ،۵؍۲۲۲)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں