اخباری کے سوالات اور شیعہ علی علیہ السلام کے جوابات
سوال:
i: میرے پیارے پیارے تقلیدی بھائیو ۔۔ !!
کچھ سوال ھیں ۔۔۔ اگر ھوسکے تو جواب تو دو ؟
1 - رسول اللہ ﷺ کے دنیاوی خلفاء کو کیوں نہیں مانتے ؟؟ جبکہ امام کا نائب ایک غیر معصُوم کو مان کر " ولی الامر المسلمین بھی مانتے ھو ؟؟ یہ کیا تضاد ھے ؟ رسول کا نائب غیر معصُوم نہیں ھوسکتا تو امام کا نائب غیر معصُوم کیسے ھوسکتا ھے ؟؟ "
جواب:
باسمہ تعالیٰ
سلام مسنون
میرے نادان اخباری بھائیو۔۔!!
تمہارے جوابات حاضر ہیں :
(1)رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا نائب وہی ہوسکتا ہے جس کو خدا معین کرے لہذا ہم رسولؐ کے بعد انکو مانتے ہیں جن کو خدا نے معین کیا اور جن کا اعلان رسول کریم صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا۔ امامؑ آج بھی ہیں ، لیکن اس غیبت کے دور میں دین اور امام کے احکام تک رسائی ضروری ہے اس کے دوہی راستے ہیں: یا اتنا علم و صلاحیت ہو کہ مرضیٔ خدا و رسولؐ و امامؑتک خود پہنچ جائیں (جس کو اصطلاح میں کہتے ہیں کہ خود مجتہد ہوں)ورنہ دوسرا راستہ یہ ہے کہ جامع الشرائط عالم کو ذریعہ بنائیں جسے اصطلاح میں تقلید کہتے ہیں(یعنی اپنی نادانی و لاعلمی کی وجہ سے امامؑ کی مرضی تک پہنچنے کے لئے عالم کو ذریعہ بنانا)۔ اولاً عقل کہتی ہے کوئی ذریعہ ہو پھر امامؑ کی نص موجود ہے ۔ رسولؐ کی نیابت قیامت تک ہے وہ صرف خدا کی طرف سے ہوگی لیکن غیبت کے زمانہ میں لوگ حقیقی دین سے جڑے رہیں اور ان تک امام ہی کا پیغام پہنچے وہ صحیح دین پر ہی عمل پیرا ہوں دشمن ان کو بہکانے نہ پائیں، حقیقی دین سے دور نہ کرنے پائیں؛ اس کے لئے ائمہ علیہم السلام نے ایک ذریعہ بتایا جسے مرجعیت کہتے ہیں ، امامؑ کی عدم موجودگی میں یہ امامؑ کے نائب ہونگے۔ انھیں امام نے خود نائب بنایا ہے اپنی زندگی میں بھی نائب بنایا مسجدوں میں بٹھایا یہ کہہ کر جاؤ مسجد میں بیٹھو فتویٰ دو، مختلف جگہوں پر نائب بناکر بھیجا ، امام زمانہؑ نے غیبت صغریٰ میں اپنے چار خاص نائب معین کئے اور غیبت کبریٰ کے لئے ائمہ علیہم السلام ہی نے نیابت کا سلسلہ قائم فرمایا۔ یہ نیابت حکم امام سے ہے اور اس میں تائید امام شامل ہے جس کے گواہ احادیث و واقعات ہیں۔ اگر اس نیابت پر اعتراض ہے پہلے امام پر اعتراض ہوگا جو نہیں ہوسکتا۔
سوال:
2 - جو لوگ رسول اللہ ﷺ کو " اپنے جیسا " کہتے ھیں انکو بُرا کیوں سمجھتے اور کہتے ھو ؟ جبکہ تمہارے مجتہد بھی خود کو " آئیت اللہ ، حجّت الاسلام ، ولی الامر ، اھل الذکر ، انبیاء کے وارث کہتے ھیں ؟؟ یعنی یہ کہتے ھیں کہ " ھم ان جیسے ھیں ؟ " تو پھر انکو اچھا اور انکو برا کیوں ؟؟ یہ کیا تضاد ھے ؟؟
جواب:
(2)۔ کوئی بھی اپنے کو امامؑ جیسا نہ کہتا ہے اور نہ کہہ سکتا ہے ۔ الفاظ مشترک ہوتے ہیں ایک ہی لفظ کسی دوسرے کے لئے ساتھ استعمال ہونے سے وہ اس جیسا نہیں ہوجاتا۔ امام انسان بھی تھے، تو کیا اپنے کو انسان کہنے سے ہم امام جیسے ہوجائیں گے؟۔ امام مومن بھی تھے، کیا ہم اپنے کو مومن کہیں تو امام جیسے ہوجائیں گے؟ ہرگز نہیں۔تو کسی کو آیۃ اللہ یا حجۃالاسلام کہنے سے وہ امام جیسا ہرگز نہیں ہوجائے گا۔
سوال:
3 - اغیّار کہتے ھیں " سب صحابی ستارے ھیں کسی کی بھی پیروی کرو فلاح پاؤ گے " تو نہیں مانتے لیکن اپنے مجتہدوں کے اختلاف کے باوجود انکے فتوؤں پر یہ سوچ کر عمل کرتے ھو کہ " کسی بھی مجتہد کی پیروی کرو گے تو فلاح پاؤ گے ؟؟ کیا فرق ھے ان میں اور تم میں ؟؟
جواب:
()۳۔ پہلے مجتہد ہونا ثابت ہو (جس کے راستے و شرائط ہیں)، پھر غلطی کا یقین نہ ہو۔ اگر مجتہد ہونا ثابت نہ ہو اور شرائط نہ پائے جاتے ہوں تو تقلید نہیں کرسکتے اسی طرح اگر غلطی کا علم ہو تب بھی تقلید نہیں کرسکتے۔ وہاں حدیث میں ہے ہر صحابی کی پیروی سے نجات پاؤ گے یہ غلط ہے ۔اس لئے کہ اصحاب ظالم، منافق، گنہ گار، زناکار(مثلا خالد بن ولید) اور قاتل وغیرہ بھی تھے اس لئے ہر صحابی کی پیروی نہیں ہوسکتی۔ دونوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔یہاں قید لگائی گئی ہے :در اہل بیتؑ کا فقیہ ہونا ثابت ہو،نفس کی حفاظت کرنےوالا ہو، دین کا محافظ ہو،اپنے مولیٰ کے احکام کا پابند و پیروکار ہو،نفسانی خواہشات کی مخالفت کرتا ہو(حدیث)۔
سوال:
4 - وہ کہتے ھیں " رسول اللہ ﷺ نہیں رھے اس لیئے اب ھماری ذمّہ داری ھے تبلیغ کرنا اور امت کو لیکر چلنا " تمہارے مجتہد کہتے ھیں " امام غیبت میں ھیں اس لیئے ھماری ذمّہ داری ھے امّت کو لیکر چلنا ؟؟ " فرق کیا ھے ؟؟
جواب:
۴۔ پہلے جواب میں فرق بیان ہوچکا ، وہاں حکم رسول و خدا سے عدولی ہے یہاں حکم رسول و خدا و امام پر عمل ہے۔
سوال:
5 - جب نماز پڑھنا اور اوّل وقت مین پڑھنا اتنا ھی ضروری ھے اور ثواب بھی بہت زیادہ ھے تو دن میں پانچ اذانیں دے کر پانچ نمازیں کیوں نہیں پڑھتے ؟؟
جواب:
۵۔ پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور پڑھنا بھی چاہئیے لیکن جب وقت آجاتا ہے اور رسولؐ نے بھی مختلف مواقع پر ساتھ پڑھی ہے جیسا کہ صحاح ستہ وغیرہ میں موجود ہے اور آج بھی تمام مسلمان حج میں ایک دن ظہر عصر کی ایک ساتھ اور ایک دن مغرب عشا کی ایک ساتھ پڑھتے ہیں جس سے ثابت ہے کہ وقت آجاتا ہے پھر کیا حرج ہے، بہت زیادہ یہ ہے زیادہ بہتر کا ترک ہے جیسے جماعت سے نماز پڑھنا زیادہ بہتر ہے تو کیا فرادیٰ غلط ہے؟ ہرگز نہیں۔ پھر شریعت میں آسانی ہے اور یہ شریعت سہلہ ہے اور آج آسانی ایک ساتھ میں ہے لہذا کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال:
6 - اذان و اقامت میں بقول تمہارے " علیُُ ولی اللہ " پڑھنا صرف " مُستحب " ھے تو پھر اسکو اپنی اذان سے ھٹا کر باقی مسلمانوں سے کیوں نہیں مل جاتے ؟؟ آخر اتحاد بین المسلمین کیلیئے اتنا بھی نہیں کرسکتے ؟؟
جواب:
۶۔اتحاد کا مطلب ہرگز یہ نہیں ہے اپنے عقائد و مسلمات کو چھوڑ دیا جائے ورنہ اگر تمام اہل سنت حضرت علیؑ کو جانشین بلافصل مان لیں تو سارا اختلاف ختم ہوجائے گا اور اتحاد قائم ہوجائے گا۔ ہم شریعت میں حکم خدا و رسول کے پابند ہیں جو امام یا رسول ہی بتائیں گے ، اذان میں ’علی ولی اللہ‘ کی اجازت امام کی طرف سے لہذا ہم کہتے ہیں۔
سوال:
7 - تقلید بقول تمہارے واجب ھے تو پھر مردے کو دفن کرتے وقت جس بیچارے نے زندگی بھر جس مجتہد کی توضیح المسائل پر عمل کیا اسکای یاد دھانی " تلقین میں کیوں نہیں کرواتے کہ آخر کو وہ ذمّہ دار ھے اسکے اعمال کا جو مرنے والے نے اسکے فتوؤں کے مطابق سرانجام دیئے ؟؟ "
جواب:
۷۔جہالت اور لاعلمی میں زندگی گزارنا غلط ہے ۔ شریعت الہی پر عمل ضروری ہے۔ یا اتنا علم ہو کہ خدا کے احکام کو جان سکو اگر اتنا علم نہ ہو تو عالم کو ذریعہ بناؤ۔ تلقین میں کیا کہنا ہے یہ ہم اور تم طے نہیں کریں گے بلکہ امام بتائیں گے جس بات کے اقرار کے لئے امامؑ نے فرمایا ہے اس کا اقرار کیا جاتا ہے ۔ اگر امام نے فرمایا ہوتا کہ تلقین میں اپنے مجتہد کا نام لو ہم ضرور لیتے۔
سوال:
8 - کیا تمہارا مجتہد تم کو جانتا اور پہچانتا ھے کیونکہ جب محشر میں اسکی ضرورت پڑے گی تو " اگر اس نے قسم کھا لی کہ تمہیں اس نے زندگی میں کبھی دیکھا ھی نہیں تو کیا کرو گے ؟؟ "
جواب:
۸ ۔ وہ صرف ذریعہ ہے جاننا پہچاننا ضروری نہیں ۔ اصل ہے دین خدا پر عمل ۔ ہرگز اس سے پوچھا نہیں جائے گا۔ اور یہ تقلید حکم امام سے ہم نے کی ہے۔پھر مجتہد سے پہلے تو باپ کا مرحلہ ہے کیا تم نے اپنے باپ سے لکھوا لیا ہے کہ تم اسی کی اولاد ہو ، اگر اس نے انکار کردیا تو!!!!
سوال:
9 - اپنے مجتہد سے کوئ پروانہ لکھوایا ھے کہ جس پر تحریر ھو کہ ۔۔
میں فلاں مجتہد تصدیق کرتا ھوں کہ یہ شخص میرا مقلّد ھے اور جو یہ اعمال میرے فتوے کے مطابق کرے گا اسکا ذمّہ دار ھوں ؟؟ " نہیں لکھوایا تو کیوں ؟؟ آخر زمانہ خراب ھے بھئ ۔۔ لکھ پڑھ اچھی چیز ھوتی ھے نا ؟
جواب:
۹۔ یہ اعتراض پہلے امام پر کرو۔ ثانیا کیا تم نے اپنے بنائے ہوئے خلیفہ سے لکھوالیا ہے کہ رسولؐ کے بعد تم اس کو مانتے ہیں؟اپنے پیر صاحب سے لکھوا لیا ہے کہ تم اس کے چیلے ہو؟؟اس لئے کہ ہم کو اپنے ائمہؑ پر پورا بھروسہ ہے ۔ خلیفہ و پیر کا کوئی بھروسہ نہیں ہے لہذا اپنی فکر کرو۔
سوال:
10 - تقلید واجب ھے تو بتاؤ قبر یا حشر میں کسی معصُوم علیہ السّلام نے بتایا کہ " قبر یا حشر میں ایک سوال یہ بھی ھوگا کہ " من مُجتہدوک ؟؟ " تمہارا مجتہد کون ھے ؟؟
جواب:
۱۰۔ اس کا جواب پہلے جوابات سے واضح ہے۔ وہاں کیا پوچھا جائے گا یہ تم نہیں معین کروگے امامؑ نے معین فرمایا ہے۔ شریعت میں واجبات کی تعداد تو تم بھی نہیں بتاسکتے اور قبر میں ہر واجب کا نام نہیں پوچھاجائے گا۔
سوال:
11 - اپنے مجتہد سے کوئ ثبوت مانگا کہ وہ واقعی " نائب امام ھے بھی یا نہیں ؟ " اگر مانگا تو کیا ملا ثبوت ؟؟ اور اگر نہیں مانگا تو کیوں نہیں مانگا ؟؟
جواب:
۱۱۔ ہم نے امام علیہ السلام سے ثبوت مانگا ۔ امامؑ کا ثبوت ہمارے لئے کافی ہے۔ ہمارے یہاں شخص نہیں شخصیت ہے ۔ یہ چونکہ تمہارے یہاں ہے کہ خود معین کرتے ہو لہذا تم کو ثبوت کی ضرورت ہے ۔ ہم اُدھر کے معین کئے ہوئے مانتے ہیں اس لئے ہم کو ثبوت کی ضرورت نہیں۔ امامؑ نے معیار بیان فرمایا ہے ہم اس معیار پر پرکھتے ہیں پھر مانتے ہیں۔
سوال:
12 - جب تم یہ کہتے ھو کہ تقلید واجب ھے اپنے سے " اعلم " کی کیونکہ اسکا علم زیادہ ھے تو پھر تمہارے چھوٹے مجتہد اس بڑے " ولی الامر المسلمین " کی تقلید کیوں نہیں کرتے ؟؟ یہ کیا بات ھوئ کہ اگر آپ خود علم حاصل کرسکتے ھیں تو آپ پر تقلید واجب نہیں ؟؟ جبکہ جو زیادہ علم والا ھے وہ " ولی الامر المسلمین " سب نے مان لیا ؟؟
یہ کیسا " ولی الامر " ھے کہ جسکی اطاعت باقی مولویوں پر واجب نہیں ھے ؟؟
جواب:
۱۲۔ دین خدا اور مرضی خدا تک پہنچنے کے دو راستے ہیں ۔ خود اتنا جانتا ہو تو اس پر تقلید نہیں ہے، تقلید اس پر ہے جو مرضیٔ خدا و رسول تک نہ پہنچ سکتا ہے۔ اور تقلید کے صحیح ہونے کی یہ بہت ہی اہم دلیل ہے کہ تقلید واجب نہیں بلکہ دین سے بے بہرہ اور جاہل رہنا غلط ہے۔ یا عالم بنو تب تم پر تقلید نہیں ہے ورنہ عالم کے ذریعہ دین کو حاصل کرو۔ تاکہ غلط اور خود ساختہ ادیان سے محفوظ رہو۔
سوال:
13 - قرآن میں آیۃ اولی الامر کی تفسیر اغیّار نے کرتے ھوۓ کہا " جو صاحب حکومت ھو وہ اولی الامر ھوتا ھے " ۔۔ تمہارے مجتہدوں میں سے جسکے پاس حکومت ھے وہ باقی سب کا " ولی الامر المسلمین " ھوگیا ؟؟ کیا فرق ھے تم میں اور ان میں ؟؟ وہ غلط اور تم صحیح کیسے ؟؟
جواب:
۱۳۔ ہمارے یہاں اس آیت میں اولی الامر ائمہ معصومین علیہم السلام ہیں جن کی اطاعت واجب ہے ۔ آج مجتہد طول میں ولی ہے نہ عرض میں یعنی امام کے برابر نہیں ہے بلکہ امام کے بعد ہے اور امام کی عدم موجودگی میں ۔ جس طرح امام کی ولایت خدا کی ولایت کے طول میں ہے عرض میں نہیں یعنی خدا کے برابر نہیں بلکہ خدا کے بعد اور خدا کے حکم سے ہے ۔ اسی طرح خدا کی طرف سے معین کئے ہوئے اولی الامر کی اطاعت مطلقا اور ہر حال میں واجب ہے اور یہ ان اولی الامر کی اطاعت ہی ہے کہ غیبت کے زمانے میں مجتہد کی پیروی کریں۔
سوال:
14 - جو تقلیدی ھیں وہ اپنے بچے کی پیدائش کے وقت اپنے مجتہد کی گواھی کیوں نہیں دیتے اسکے کان میں ؟؟ آخر کو اس نے بڑا ھوکر مقلّد تو بننا ھی ھے نا ؟؟ اور جسکی تقلید تم نے کی ھے اسے سب سے پہتر سمجھ کر ھی کی ھوگی ؟؟
چودہ پاک و پاکیزہ ، طاھر و مطاھر ، معصُوم و منصُوص من اللہ ، ھادیان برحق ، اصلی آیات اللہ و حجّۃ الاسلام محمّد و آل محمّد علیہ السّلام کے صدقے میں یہ چودہ سوال ھیں ۔۔
کوئ پیارا پیارا تقلیدی بھائ جواب دے گا ؟؟
میں منتظر ھوں ۔۔ !! :)
بندہؑ علی ابن ابیطالب علیہم السّلام
جواب:
۱۴۔ اس سوال تک آتے آتے یہ ثابت ہوگیا کہ یہ اعتراضات کسی وہابی کے ہیں جسے کسی اخباری نے اپنے مزاج کے مطابق پاکر اِدھر گھمادیا۔ ہم اُس معنی میں تقلیدی نہیں ہیں جو اہل سنت کے یہاں ہے ، گزشتہ کے جوابات سے ہمارے یہاں تقلید کا مطلب واضح ہوچکا ہے۔ پیدائش کے وقت جن چیزوں کی گواہی کے لئے امامؑ نے فرمایا ہے ہم اس کی گواہی دیتے ہیں۔ کیا کوئی پیدائش کے بعد بچے سے یہ گواہی دلواتا ہے کہ تمہارا باپ فلاں ہے؟؟!!
خداوند عالم کی توفیق اور چودہ طیب و طاہر ، عالم علم لدنّی ،معصُوم، منصُوص من اللہ ، ہادیان برحق ،مظہر صفات خداوندعالم یعنی محمّد و آل محمّد علیہم السّلام کے صدقے میں یہ چودہ سوالوں کے جوابات اپنے نادان اخباری بھائیوں کی خدمت میں حاضر ہیں، مزید جتنے سوالات ہوں جب بھی چاہو کرسکتے ہو ،باب العلم کے صدقے میں جوابات دئے جائیں گے اس لئے کہ ہم تو چودہ سوسال سے زیادہ تر اعتراضات کے جوابات ہی دے رہے ہیں کاش لوگ حق کو پہچان لیں اور در اہل بیتؑ سے وابستہ ہوجائیں تاکہ ان کی دنیا و آخرت سنور جائے۔
الحمد للہ الذی جعلنا من المتمسکین بولایۃ علی ابن ابی طالب والائمۃ علیھم السلام و ذریتھم
ہم کو آج ناز ہے کہ شیعہ علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں ۔ ہم نے رسول و آل رسول علیہم السلام ہی کے ذریعہ خدا کو پہچانااور انھیں کے ذریعہ خدا کے دین و احکام اور شریعت کو لیا۔ غیبت کے زمانے میں اسی الہی دین و شریعت کو علی علیہ السلام اور ان کی معصوم اولاد کے بتائے ہوئے افراد سے لیا ہے ۔ خدا کا شکر اور محمد و آل محمد علیہم السلام کا احسان و کرم ہے کہ ہم نے اپنی مرضی والے دین کو نہیں مانا ہے ،اور نہ دین میں اپنی مرضی کو داخل کرنے کی کوشش کی۔ خدایا ہم کو علی و اولاد علی علیہم السلام کی ولایت پر آخری دم تک باقی رکھنا اور اس سلسلے سے جوڑے رکھنا جس نے غیبت کے زمانے میں ہم کو دین علیؑ سے ہٹنے نہ دیا ہم کو علیؑ کی مرضی پر باقی رکھا اور وہ ہمارے مجتہدین ہیں۔ خدایا علی علیہ السلام کی صدقے میں ان علمائے حقہ و مجتہدین کرام کو ان کی زحمتوں و قربانیوں کا اجر عطا فرما۔آمین۔خدایا! ہم کو آپس میں اختلاف و انتشار سے بچنے کی توفیق عطا فرماجس سے دشمنان اہل بیتؑ خوش ہوتے ہیں،اتحاد و بھائی چارگی کی توفیق عطا فرما جس سے اہل بیتؑ خوش ہوتے ہیں۔آمین ۔ فقط: بندۂ خدائے علی علیہ السلام
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں