طالب علم کا مقام و مرتبہ
آیۃاللہ مجتہدی تہرانی
ترجمہ سید محمد حسانین باقری
احتضار کے وقت انسان سے قرآنی علوم کے علاوہ تمام علوم لے لئے جاتے ہیںلہذا اس علم کے پیچھے جائیے جو باقی رہنے والا ہے یعنی قرآن کو پڑھیے اور حفظ کیجئے اور یہ یادرکھئے کہ جنت کی لفٹ قرآن سے چلتی ہے ۔جتنا بھی پڑھیے گا اتنا ہی اوپر جائیے گا اور جہاں بھی نہیں پڑھا، لفٹ رک جائے گی اور اترنا پڑے گا ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’حملۃ القرآن عرفاء اہل الجنۃ‘‘(کافی ج۲،ص۴۶) حاملین اور حافظین قرآن عرفاء اہل جنت ہیں۔ جب تک جوان ہیں قرآن حفظ کیجئے ، جوانی میں جو آیتیں میں نے حفظ کی تھیں ،وہ آج تک مجھے یاد ہیں، کوشش کیجئے روزانہ کچھ قرآن پڑھئے اور اس کے معنی میں غور و فکر کیجئے اور خداوند عالم سے چاہئے کہ وہ آپ کو عمل کی توفیق عطا کرے۔
امیر المومنین علیہ السلام کا ارشاد ہے :’’ الا لاخیر فی قرائۃ لیس فیھا تدبر‘‘(کافی ج۱،ص۳۶)آگاہ ہوجاؤ کہ جس قرائت میں تدبر و غور وفکر نہ ہواس میں کوئی بھلائی نہیں ہے ۔خداوند عالم قرآن میں بندوں سے شکایت کرتا ہے کہ قرآنی آیات میں غور وفکر اور تدبر کیوں نہیںکرتے؟ ’’ افلا یتدبرون القرآن ‘‘(نساء؍ ۸۲) امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: ’’ آیات القرآن خزائن فکلما فتحت خزانۃ ینبغی لک ان تنظر ما فیھا ‘‘ (کافی ۲،ص۹۰۶)۔قرآنی آیات خزانہ ہیں، لہذاجب بھی خزانہ کھلے تو تمہیں دیکھنا چاہئے کہ اس میں کیا ہے ؟
مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید احمد خوانساری ، زخم معدہ کی وجہ سے ہاسپٹل میں بھرتی ہوئے ، اس وقت ان کی عمر ۸۹ سال تھی، ضعیفی اور کمزوری کی وجہ سے بیہوشی کے بغیر آپریشن ممکن نہ تھا ۔ دوسری طرف وہ بیہوش کرنے کی اجازت بھی نہیں دے رہے تھے اس لئے کہ ان کی نظر تھی کہ بیہوشی کے وقت مقلدین کی تقلید میں اشکال پیدا ہو جائے گا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ رپورٹوں کے مطابق آپ کا آپریشن ضروری ہے ۔ آیت اللہ خوانساری نے کہا: کوئی بات نہیں ہے ، جب بھی چاہو آپریشن کرو لیکن اس سے پہلے مجھے بتا دو تاکہ تلاوت قرآن اور اس میں توجہ کی وجہ سے بے ہوش کرنے کی تمہاری مشکل حل ہو جائے۔ ڈاکٹر نے کہا ٹھیک ہے اور آپریشن کی تیاری کرنے کے بعد کہا ہم آپریشن کرنے کے لئے تیار ہیں۔ آیت اللہ خوانساری نے کہا : جب میں تلاوت کرناشروع کروں تو تم بھی اپنا کام شروع کر دینا۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ : جب انھوںنے سورۂ انعام کی تلاوت شروع کی تو میں نے پیٹ کا آپریشن شروع کیا ۔وہ اس طرح آرام سے لیٹے تھے جیسے مکمل بیہوشی میں یہ کام ہو رہا ہو۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد ان سے کہا گیا جناب! ہمارا کا م ختم ہو گیا تو انھوںنے قرآن کوبند کیا اور کہا : صدق اللہ العلی العظیم ۔
میں نے کہا : جنابعالی آپ کے درد نہیں ہوا؟ جواب دیا : قرآن میں مشغول تھا۔ آپریشن کا پتہ بھی نہیں چلا۔
عالم دین اور طالب علم، خدا و اہلبیت ؑ کے نزدیک بہت ہی اہمیت رکھتے ہیں۔ طالب علم کو چاہئے کہ خدا کے لئے درس پڑھے ،اس کا رزق بھی پہنچ جائے گا۔ اگر کوئی کہے کہ ہمارے ائمہ ؑ تو کام کرتے تھے مثلا ً حضرت علی ؑ کام کرتے تھے، تم کیوں نہیں کا م کرتے ؟ جواب دینا چاہئے کہ آنحضرت ؐ کا علم خدا کی جانب سے لدنی تھا، لیکن ہم کو چاہئے ک علم کسب کریں ۔اگر چوبیس گھنٹے بھی درس پڑھیں توکم ہے۔
امام جعفرصادق علیہ السلام نے طالب علم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا : ’’طالب العلم یستغفر لہ کل شیٔ حتی الحیتان فی البحار و الطیر فی جو السماء( بحار الانوار ج۱ ،ص۱۷۳)
طالب علم کے لئے ہر شئے استغفار کرتی ہے حتی کہ سمندروں میں مجھلیاں اور آسمانوں میں پرندے ۔
ایک طالب علم نے اپنے استاد اخلاق سے کہا : عوام ہمارا اس طرح احترام کیوں نہیں کرتی جس طرح احادیث میں آیا ہے بلکہ بسا اوقات ایسابھی ہوتا ہے کہ لوگ ہماری توہین کرتے ہیں ؟ استاد نے بات سمجھانے کے لئے اس کو ایک سونے کا سکہ دیا اور کہا جاؤ سبزی خرید لاؤ ، وہ گیا لیکن سبزی فروش نے سکہ نہیں لیا اور کہا پیسہ لاؤ تب سبزی دوں گا۔ واپس آگیا ۔استاد نے دوبارہ اس کو چاول، شکر اور روٹی وغیرہ کے لئے بھیجا لیکن ان لوگوںنے بھی سکہ نہیں لیا۔ وہ واپس استاد کے پاس آیا ۔ استاد نے کہا ۔ا ب سونا بیچنے والے کے پاس جاؤ اور یہ سکہ بیچ دو۔طالب علم گیا اور سکہ بیچ کر استاد کے واپس آیا ۔استاد نے کہا : جس طرح اس سکہ کی قدر و قیمت کو جوہر ی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اورکسی نے تم سے معاملہ نہیں کیا اسی طرح سمجھ لو کہ تمہاری قدر وقیمت کو بھی خداو ائمہؑ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔
ایک دن میںآیت اللہ العظمیٰ بروجردی ؒکے پاس تھا ۔وزراء اور قوم کے رؤسا ان کے پاس آئے لیکن وہ ان کے لئے کھڑے نہیں ہوئے صرف یا اللہ کہا، اسی درمیان ایک طالبعلم داخل ہوا۔ آقائے بروجردی ؒ اس کے لئے پورے قدسے کھڑے ہو گئے تاکہ علم اور طلاب کی اہمیت کو بتائیں۔اسی طرح کا قضیہ آیت اللہ کاشانی کے یہاں بھی پیش آیا ۔ جب پارلیمنٹ کے ممبران اور رؤسا انکے پاس آئے وہ ان کے سامنے کھڑے نہیں ہوئے ، اور صرف فرمایا: آؤ یہاں بیٹھو،جب وہ لوگ بیٹھ گئے ، تو اچانک ایک طالب علم داخل ہوا۔ آقائے کاشانی انتہائی زحمت کے ساتھ پورے قد سے اس کے لئے کھڑے ہو گئے۔ وہ طالب علم متحیر رہ گیا لیکن میں سمجھ گیا وہ اس کام سے ان لوگوں کو طالب علم اور علماء کی اہمیت بتانا چاہتے ہیں۔ غرض یہ ہے کہ آپ بھی بعض لوگوںکی باتوں سے ناراض نہ ہوں بلکہ یہ یاد رکھیں کہ اگرہم اچھے ہوں تو عوام بھی ہمارے ساتھ حسن سلوک رکھیں گے ۔ ہم کو شکر کرنا چاہئے کہ ہم ایسے لباس اور ایسے راستے میں ہیں جس سے گناہگار شرم کرتے ہیں۔
آیۃاللہ مجتہدی تہرانی
ترجمہ سید محمد حسانین باقری
احتضار کے وقت انسان سے قرآنی علوم کے علاوہ تمام علوم لے لئے جاتے ہیںلہذا اس علم کے پیچھے جائیے جو باقی رہنے والا ہے یعنی قرآن کو پڑھیے اور حفظ کیجئے اور یہ یادرکھئے کہ جنت کی لفٹ قرآن سے چلتی ہے ۔جتنا بھی پڑھیے گا اتنا ہی اوپر جائیے گا اور جہاں بھی نہیں پڑھا، لفٹ رک جائے گی اور اترنا پڑے گا ۔ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’حملۃ القرآن عرفاء اہل الجنۃ‘‘(کافی ج۲،ص۴۶) حاملین اور حافظین قرآن عرفاء اہل جنت ہیں۔ جب تک جوان ہیں قرآن حفظ کیجئے ، جوانی میں جو آیتیں میں نے حفظ کی تھیں ،وہ آج تک مجھے یاد ہیں، کوشش کیجئے روزانہ کچھ قرآن پڑھئے اور اس کے معنی میں غور و فکر کیجئے اور خداوند عالم سے چاہئے کہ وہ آپ کو عمل کی توفیق عطا کرے۔
امیر المومنین علیہ السلام کا ارشاد ہے :’’ الا لاخیر فی قرائۃ لیس فیھا تدبر‘‘(کافی ج۱،ص۳۶)آگاہ ہوجاؤ کہ جس قرائت میں تدبر و غور وفکر نہ ہواس میں کوئی بھلائی نہیں ہے ۔خداوند عالم قرآن میں بندوں سے شکایت کرتا ہے کہ قرآنی آیات میں غور وفکر اور تدبر کیوں نہیںکرتے؟ ’’ افلا یتدبرون القرآن ‘‘(نساء؍ ۸۲) امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا: ’’ آیات القرآن خزائن فکلما فتحت خزانۃ ینبغی لک ان تنظر ما فیھا ‘‘ (کافی ۲،ص۹۰۶)۔قرآنی آیات خزانہ ہیں، لہذاجب بھی خزانہ کھلے تو تمہیں دیکھنا چاہئے کہ اس میں کیا ہے ؟
مرجع تقلید آیۃ اللہ العظمیٰ سید احمد خوانساری ، زخم معدہ کی وجہ سے ہاسپٹل میں بھرتی ہوئے ، اس وقت ان کی عمر ۸۹ سال تھی، ضعیفی اور کمزوری کی وجہ سے بیہوشی کے بغیر آپریشن ممکن نہ تھا ۔ دوسری طرف وہ بیہوش کرنے کی اجازت بھی نہیں دے رہے تھے اس لئے کہ ان کی نظر تھی کہ بیہوشی کے وقت مقلدین کی تقلید میں اشکال پیدا ہو جائے گا۔ ڈاکٹروں نے کہا کہ رپورٹوں کے مطابق آپ کا آپریشن ضروری ہے ۔ آیت اللہ خوانساری نے کہا: کوئی بات نہیں ہے ، جب بھی چاہو آپریشن کرو لیکن اس سے پہلے مجھے بتا دو تاکہ تلاوت قرآن اور اس میں توجہ کی وجہ سے بے ہوش کرنے کی تمہاری مشکل حل ہو جائے۔ ڈاکٹر نے کہا ٹھیک ہے اور آپریشن کی تیاری کرنے کے بعد کہا ہم آپریشن کرنے کے لئے تیار ہیں۔ آیت اللہ خوانساری نے کہا : جب میں تلاوت کرناشروع کروں تو تم بھی اپنا کام شروع کر دینا۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ : جب انھوںنے سورۂ انعام کی تلاوت شروع کی تو میں نے پیٹ کا آپریشن شروع کیا ۔وہ اس طرح آرام سے لیٹے تھے جیسے مکمل بیہوشی میں یہ کام ہو رہا ہو۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد ان سے کہا گیا جناب! ہمارا کا م ختم ہو گیا تو انھوںنے قرآن کوبند کیا اور کہا : صدق اللہ العلی العظیم ۔
میں نے کہا : جنابعالی آپ کے درد نہیں ہوا؟ جواب دیا : قرآن میں مشغول تھا۔ آپریشن کا پتہ بھی نہیں چلا۔
عالم دین اور طالب علم، خدا و اہلبیت ؑ کے نزدیک بہت ہی اہمیت رکھتے ہیں۔ طالب علم کو چاہئے کہ خدا کے لئے درس پڑھے ،اس کا رزق بھی پہنچ جائے گا۔ اگر کوئی کہے کہ ہمارے ائمہ ؑ تو کام کرتے تھے مثلا ً حضرت علی ؑ کام کرتے تھے، تم کیوں نہیں کا م کرتے ؟ جواب دینا چاہئے کہ آنحضرت ؐ کا علم خدا کی جانب سے لدنی تھا، لیکن ہم کو چاہئے ک علم کسب کریں ۔اگر چوبیس گھنٹے بھی درس پڑھیں توکم ہے۔
امام جعفرصادق علیہ السلام نے طالب علم کی فضیلت بیان کرتے ہوئے فرمایا : ’’طالب العلم یستغفر لہ کل شیٔ حتی الحیتان فی البحار و الطیر فی جو السماء( بحار الانوار ج۱ ،ص۱۷۳)
طالب علم کے لئے ہر شئے استغفار کرتی ہے حتی کہ سمندروں میں مجھلیاں اور آسمانوں میں پرندے ۔
ایک طالب علم نے اپنے استاد اخلاق سے کہا : عوام ہمارا اس طرح احترام کیوں نہیں کرتی جس طرح احادیث میں آیا ہے بلکہ بسا اوقات ایسابھی ہوتا ہے کہ لوگ ہماری توہین کرتے ہیں ؟ استاد نے بات سمجھانے کے لئے اس کو ایک سونے کا سکہ دیا اور کہا جاؤ سبزی خرید لاؤ ، وہ گیا لیکن سبزی فروش نے سکہ نہیں لیا اور کہا پیسہ لاؤ تب سبزی دوں گا۔ واپس آگیا ۔استاد نے دوبارہ اس کو چاول، شکر اور روٹی وغیرہ کے لئے بھیجا لیکن ان لوگوںنے بھی سکہ نہیں لیا۔ وہ واپس استاد کے پاس آیا ۔ استاد نے کہا ۔ا ب سونا بیچنے والے کے پاس جاؤ اور یہ سکہ بیچ دو۔طالب علم گیا اور سکہ بیچ کر استاد کے واپس آیا ۔استاد نے کہا : جس طرح اس سکہ کی قدر و قیمت کو جوہر ی کے علاوہ کوئی نہیں جانتا اورکسی نے تم سے معاملہ نہیں کیا اسی طرح سمجھ لو کہ تمہاری قدر وقیمت کو بھی خداو ائمہؑ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔
ایک دن میںآیت اللہ العظمیٰ بروجردی ؒکے پاس تھا ۔وزراء اور قوم کے رؤسا ان کے پاس آئے لیکن وہ ان کے لئے کھڑے نہیں ہوئے صرف یا اللہ کہا، اسی درمیان ایک طالبعلم داخل ہوا۔ آقائے بروجردی ؒ اس کے لئے پورے قدسے کھڑے ہو گئے تاکہ علم اور طلاب کی اہمیت کو بتائیں۔اسی طرح کا قضیہ آیت اللہ کاشانی کے یہاں بھی پیش آیا ۔ جب پارلیمنٹ کے ممبران اور رؤسا انکے پاس آئے وہ ان کے سامنے کھڑے نہیں ہوئے ، اور صرف فرمایا: آؤ یہاں بیٹھو،جب وہ لوگ بیٹھ گئے ، تو اچانک ایک طالب علم داخل ہوا۔ آقائے کاشانی انتہائی زحمت کے ساتھ پورے قد سے اس کے لئے کھڑے ہو گئے۔ وہ طالب علم متحیر رہ گیا لیکن میں سمجھ گیا وہ اس کام سے ان لوگوں کو طالب علم اور علماء کی اہمیت بتانا چاہتے ہیں۔ غرض یہ ہے کہ آپ بھی بعض لوگوںکی باتوں سے ناراض نہ ہوں بلکہ یہ یاد رکھیں کہ اگرہم اچھے ہوں تو عوام بھی ہمارے ساتھ حسن سلوک رکھیں گے ۔ ہم کو شکر کرنا چاہئے کہ ہم ایسے لباس اور ایسے راستے میں ہیں جس سے گناہگار شرم کرتے ہیں۔