روزہ کے مسائل مطابق فتاویٰ آیةاللہ العظمیٰ سیستانی مدّظلّہ
سوال: ڈاکٹر مریض کو روزہ رکھنے سے منع کررہا ہے لیکن خود مریض کو معلوم ہے کہ روزہ اس کے لیے نقصان دہ نہیں ہے.ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب:روزہ رکھے
( مسائل جدید،ج٢،ص١٣٩)
سوال:تنفسکی بیماری میں مبتلا بیمار سانس لینے کے لیے ایک اسپرے استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ایسے لوگوں کے روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب:اگر سیال کی صورت میں حلق میں نہ جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
( مسائل جدید)
سوال:لڑکیوں کے لیے ٩ سال کی عمر میں روزہ رکھنا سخت ہوتا ہے.کیا ممکن ہے کہ وہ کمزوری اور مشقت کی وجہ سے روزہ نہ رکھیں؟ ان کی کیا ذمہ داری ہے؟
جواب:اگر ضرر و نقصان نہ ہو اور غیر قابل تحمل حرج و مشقت نہ ہو تو روزہ رکھیں۔
( مسائل جدید،ج٣،ص١٠٧)
سوال:تاخیر روزہ کا کفّارہ کن صورتوںمیں ہے؟
جواب:اگر انسان دوسرا رمضان شروع ہونے سے پہلے روزہ رکھ سکتا تھا اور نہیں رکھا تو ایسی صورت میں کفّارۂ تاخیر ادا کرے۔
(مسائل جدید،ج٥،ص٥٥)
سوال:ایک لڑکی جو ٩ سال کی پوری ہوچکی ہے.لیکن کمزوری کی وجہ سے رمضان میں روزہ نہیں رکھ سکتی اور رمضان سے دوسرے رمضان تک قضا بھی نہیں کر سکتی ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟( مسائل جدید)
جواب:کمزوری روزہ چھوڑنے کا سبب نہیں ہے مگر یہ کہ اس کے لیے نقصان کا سبب ہو یا حرج ہو کہ ان دو صورتوں میں جب بھی روزہ رکھ سکتی ہو قضا واجب ہے لیکن بیمار ہو اور اس کی بیماری اگلے رمضان تک جاری رہے تو قضا ساقط ہے اور فدیہ کافی ہے۔
( مسائل جدید،ج٥،ص٩٢)۔
سوال:اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں استمنائ(استمناء یہ ہے کہ انسان خود سے یا دوسرے کے ساتھ کوئی ایسا کام کرے جس کی وجہ سے منی باہر آئے یہ عمل حرام ہے اور منی نکلنے کی صورت میں اس پر غسل جنابت واجب ہے)کے ذریعہ عمداًروزہ باطل کرے تو کیا حکم ہے؟
جواب:قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے اور بنا بر احتیاط مستحب کفارۂ جمع (ساٹھ روزے اور ساٹھ مسکینوں کو کھانا )بھی ادا کرے.
(احکام روزہ،ص٥٧)
سوال:اگر کسی کو معلوم ہو کہ رمضان میں استمناء حرام ہے لیکن یہ نہ معلوم ہو کہ اس سے روزہ بھی باطل ہوجاتا ہے ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب:کفارہ ادا کرنا واجب نہیں ہے اور اگر اس حد تک جاہل ہو کہ روزہ باطل ہونے کا احتمال بھی نہ ہو تو روزہ کی قضا بھی واجب نہیں ہے۔
(احکام روزہ،ص٥٨)
سوال:کیا دن میں احتلام ہونے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟
جواب:دن کے وقت احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔جسے احتلام ہو اس کا فرض ہے کہ وہ نماز کے لیے غسل کرے،روزے سے اس کا کوئی تعلق نہیں
(جدید فقہی مسائل،ص٨١)
سوال:اگر کوئی عورت حیض و نفاس سے پاک ہونے کے بعد طلوع فجر تک غسل نہ کرے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب:روزے کو توڑنے والی چیزوں میں ایک یہ بھی ہے کہ کوئی خاتون حیض و نفاس سے پاک ہونے کے بعد غسل کی قدرت کے باوجود طلوع فجر تک اسی حالت میں رہے۔لہذا اگر ایسی عورت طلوع فجر تک بغیر غسل کے رہے تو اس کا حکم بھی وہی ہوگا جو جنابت والے شخص کے لیے ہے ۔اگر غسل کی قدرت نہ ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرنا ہوگا.
(جدید فقہی مسائل،ص٨١)٭٭٭