پیر، 15 اگست، 2011

روزہ کے مسائل


روزہ کے مسائل مطابق فتاویٰ آیةاللہ العظمیٰ سیستانی مدّظلّہ
سوال: ڈاکٹر مریض کو روزہ رکھنے سے منع کررہا ہے لیکن خود مریض کو معلوم ہے کہ روزہ اس کے لیے نقصان دہ نہیں ہے.ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب:روزہ رکھے
( مسائل جدید،ج٢،ص١٣٩)
سوال:تنفسکی بیماری میں مبتلا بیمار سانس لینے کے لیے ایک اسپرے استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں ایسے لوگوں کے روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب:اگر سیال کی صورت میں حلق میں نہ جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
( مسائل جدید)
سوال:لڑکیوں کے لیے ٩ سال کی عمر میں روزہ رکھنا سخت ہوتا ہے.کیا ممکن ہے کہ وہ کمزوری اور مشقت کی وجہ سے روزہ نہ رکھیں؟ ان کی کیا ذمہ داری ہے؟
جواب:اگر ضرر و نقصان نہ ہو اور غیر قابل تحمل حرج و مشقت نہ ہو تو روزہ رکھیں۔
( مسائل جدید،ج٣،ص١٠٧)
سوال:تاخیر روزہ کا کفّارہ کن صورتوںمیں ہے؟
جواب:اگر انسان دوسرا رمضان شروع ہونے سے پہلے روزہ رکھ سکتا تھا اور نہیں رکھا تو ایسی صورت میں کفّارۂ تاخیر ادا کرے۔
 (مسائل جدید،ج٥،ص٥٥)
سوال:ایک لڑکی جو ٩ سال کی پوری ہوچکی ہے.لیکن کمزوری کی وجہ سے رمضان میں روزہ نہیں رکھ سکتی اور رمضان سے دوسرے رمضان تک قضا بھی نہیں کر سکتی ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟( مسائل جدید)
جواب:کمزوری روزہ چھوڑنے کا سبب نہیں ہے مگر یہ کہ اس کے لیے نقصان کا سبب ہو یا حرج ہو کہ ان دو صورتوں میں جب بھی روزہ رکھ سکتی ہو قضا واجب ہے لیکن بیمار ہو اور اس کی بیماری اگلے رمضان تک جاری رہے تو قضا ساقط ہے اور فدیہ کافی ہے۔
( مسائل جدید،ج٥،ص٩٢)۔
سوال:اگر کوئی شخص ماہ رمضان میں استمنائ(استمناء یہ ہے کہ انسان خود سے یا دوسرے کے ساتھ کوئی ایسا کام کرے جس کی وجہ سے منی باہر آئے یہ عمل حرام ہے اور منی نکلنے کی صورت میں اس پر غسل جنابت واجب ہے)کے ذریعہ عمداًروزہ باطل کرے تو کیا حکم ہے؟
جواب:قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے اور بنا بر احتیاط مستحب کفارۂ جمع (ساٹھ روزے اور ساٹھ مسکینوں کو کھانا )بھی ادا کرے.
(احکام روزہ،ص٥٧)
سوال:اگر کسی کو معلوم ہو کہ رمضان میں استمناء حرام ہے لیکن یہ نہ معلوم ہو کہ اس سے روزہ بھی باطل ہوجاتا ہے ایسی صورت میں کیا حکم ہے؟
جواب:کفارہ ادا کرنا واجب نہیں ہے اور اگر اس حد تک جاہل ہو کہ روزہ باطل ہونے کا احتمال بھی نہ ہو تو روزہ کی قضا بھی واجب نہیں ہے۔
(احکام روزہ،ص٥٨)
سوال:کیا دن میں احتلام ہونے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے؟
جواب:دن کے وقت احتلام سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔جسے احتلام ہو اس کا فرض ہے کہ وہ نماز کے لیے غسل کرے،روزے سے اس کا کوئی تعلق نہیں
 (جدید فقہی مسائل،ص٨١)
سوال:اگر کوئی عورت حیض و نفاس سے پاک ہونے کے بعد طلوع فجر تک غسل نہ کرے تو اس کے روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب:روزے کو توڑنے والی چیزوں میں ایک یہ بھی ہے کہ کوئی خاتون حیض و نفاس سے پاک ہونے کے بعد غسل کی قدرت کے باوجود طلوع فجر تک اسی حالت میں رہے۔لہذا اگر ایسی عورت طلوع فجر تک بغیر غسل کے رہے تو اس کا حکم بھی وہی ہوگا جو جنابت والے شخص کے لیے ہے ۔اگر غسل کی قدرت نہ ہو تو غسل کے بدلے تیمم کرنا ہوگا.
(جدید فقہی مسائل،ص٨١)٭٭٭

روزہ احادیث کی روشنی میں


روزہ احادیث کی روشنی میں
روزہ دار قیامت کے دن انبیائ کا ہمنشین ہوگا
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا:جو شخص رمضان میں روزہ رکھنے کے ساتھ اپنے کان، آنکھ، زبان، ہاتھ اور جوارح کو حرام ،جھوٹ اور اذیت پہنچانے سے بچائے گا وہ روز قیامت انبیائ سے اتنا قریب ہوگا کہ خلیل خدا حضرت ابراہیم کے گھٹنے کو مس کرے گا اور عرش اور اس کے درمیان فرسخ سے زیادہ فاصلہ نہ ہوگا۔
(تحفة الاخبار ،ترجمہ جامع الاخبار،مترجمہ مولانا سید ظفر حسن صاحب،ص١٣٢،ح٣٨٧)
آنکھ کان کا بھی روزہ ضروری ہے
آنحضرت نے فرمایا:جب تم روزہ رکھو تو اپنے کانوں اور آنکھوں کا بھی روزہ رکھو۔
(جامع الاخبار،شیخ صدوق،باب٣٧،حدیث٣٨٨)
روزہ صحت مندی کا سبب ہے
پیغمبر اکرمۖ نے فرمایا:روزہ رکھو تا کہ صحت مند رہو۔
(منتخب میزان الحکمة،حجةالاسلام ری شہری،حدیث٣٧١٦)
تمام اعضاء و جوارح کا بھی روزہ واجب ہے
رسول اکرم ۖ نے فرمایا:خداوند عالم فرماتا ہے:جو اپنے اعضاء و جوارح کو حرام کاموں سے نہ روک سکے تو ایسے شخص کا میرے لیے کھانا پانی چھوڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
(بحار الانوار،علامہ مجلسی،ج٩٦،ص٢٥٦،ح٣٨)
روزہ میں تمام حرام کاموں سے بچنا ضروری ہے
امیر المؤمنین علیہ السلام نے فرمایا:روزہ کا حقیقی مفہوم یہ ہے تمام حرام کاموں سے اسی طرح بچے جیسے کھانے پینے سے اجتناب کرتا ہے۔
 (بحار٢١٢٩٤٩٦)
اعضاء و جوارح کو محفوظ رکھنے ہی میں روزہ کا فائدہ ہے
حضرت فاطمہ زہرا علیہا السلام نے فرمایا:اگر روزہ دار اپنے آنکھ کان زبان اور دیگر اعضاء و جوارح کو نہ روکے تو اس کے روزہ کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
(منتخب میزان الحکمة،ح٣٧٣٣)۔
روزہ دار کے شرائط
امام محمد باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا کہ رسول اکرم ۖ نے جابر ابن عبداللہ انصاری سے فرمایا:اے جابر! یہ رمضان کا مہینہ ہے جو شخص دن میں روزہ رکھے اور رات کو عبادت کرے اور اپنے بطن اور شرم گاہ کو گناہ سے بچائے اور زبان کو بد گوئی سے روکے تو اس کے گناہ دور ہوجائیں گے۔جناب جابر نے عرض کیا:یا رسول اللہۖ! کیسی اچھی یہ حدیث ہے؟!فرمایا:اے جابر!اور اس کی شرطیں کتنی سخت ہیں۔
(جامع الاخبار،باب ٣٧،ح٣٨٩)
روزہ کی جزا خدا دے گا
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:پروردگار عالم فرماتا ہے:روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔
(اصول کافی،یعقوب کلینی،ج٤،ص٦٣،ح٦)۔
رمضان اور دوسرے دنوں میں فرق بھی ہو
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:جب بھی روزہ رکھو تو اپنے تمام اعضاء و جوارح مثلا آنکھ ،کان، ہاتھ،پیر وغیرہ کا بھی روزہ رکھو۔اور جس دن روزہ رکھو وہ دن تمہارے دوسرے دنوں کی طرح نہ ہو۔
(کافی١٨٧٤)
روزہ واجب ہونے کا سبب:
امام حسن عسکری علیہ السلام سے جب روزہ کے واجب ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:تاکہ دولتمند بھوک کا مزہ چکھے اور پھر حاجتمندوں کی مدد کرے۔
(بحار٥٠٣٦٩٩٦)٭٭٭

جمعرات، 4 اگست، 2011

حلول ماہ مبارک رمضان مبارک؛ ماہ مبارک کی آمد پر رسول خدا (ص) کا خطبہ

بسم الله الرحمن الرحیم
حدثنا محمد بن بكر بن النقاش و أحمد بن الحسن القطان و محمد بن أحمد بن إبراهيم المعاذى و محمد بن إبراهيم بن اسحاق المكتب قالوا: حدثنا أبو العباس أحمد بن محمد بن سعيد الهمداني مولى بني هاشم قال: حدثنا على بن الحسن بن على بن فضال عن أبيه عن أبي الحسن على بن موسى الرضا عليه السلام عن أبيه موسى بن جعفر عن أبيه الصادق جعفر بن محمد عن أبيه الباقر محمد بن على عن أبيه زين العابدين على بن الحسين عن أبيه سيد الشهداء الحسين بن على عن أبيه سيد الوصيين أمير المؤمنين على بن أبي طالب عليهم الصلاة والسلام قال: ان رسول الله (ص) خطبنا ذات يوم فقال: ايها الناس انه اقبل اليكم شهر الله بالبركة والرحمة والمغفرة شهر هو عند الله افضل الشهور و ايامه افضل الايام و لياليه افضل الليالى و ساعاته افضل الساعات و شهر دعيتم فيه الى ضيافة الله و جعلتم فيه من أهل كرامة الله انفاسكم فيه تسبيح و نومكم فيه عبادة و عملكم فيه مقبول و دعاؤكم فيه مستجاب فاسألوا الله ربكم بنيات صادقة و قلوب طاهرة ان يوفقكم لصيامه و تلاوة كتابه فإن الشقى من حرم غفران الله في هذا الشهر العظيم و اذكروا بجوعكم و عطشكم جوع يوم القيامة و عطشه و تصدقوا على فقرائكم و مساكينكم و وقروا كباركم وارحموا صغاركم و صلوا ارحامكم واحفظوا السنتكم و غضوا عما لا يحل الاستماع إليه استماعكم و تحننوا على ايتام الناس كما يتحنن على ايتامكم و توبوا الى الله من ذنوبكم وارفعوا إليه ايديكم بالدعاء في اوقات صلواتكم فانها افضل الساعات ينظر الله عز و جل فيها بالرحمة الى عباده يجيبهم ناجوه و يلبيهم إذا نادوه و يستجيب لهم إذا دعوه ايها الناس ان انفسكم مرهونة باعمالكم ففكوها باستغفاركم و ظهوركم ثقيلة من اوزاركم فخففوا عنها بطول سجودكم واعلموا ان الله تعالى ذكره اقسم بعزته ان لا يعذب المصلين والساجدين و ان لا يروعهم بالنار يوم يقوم الناس لرب العالمين ايها الناس من فطر منكم صائما مؤمنا في هذا الشهر كان له بذلك عند الله عز و جل عتق رقبة و مغفرة لما مضى من ذنوبه فقيل له: يا رسول الله ليس كلنا يقدر على ذلك فقال (ص): اتقوا النار و لو بشق تمرة اتقوا النار و لو بشربة  من ماء ايها الناس من حسن منكم في هذا الشهر خلقه كان له جوازا على الصراط يوم تزل فيه الاقدام و من خفف في هذا الشهر عما ملكت يمينه خفف الله عليه حسابه و من كف فيه شره كفف عنه غضبه يوم يلقاه و من اكرم فيه يتيما اكرمه الله يوم يلقاه و من وصل فيه رحمه وصله الله برحمته يوم يلقاه و من قطع فيه رحمه قطع الله عنه رحمته يوم يلقاه و من تطوع فيه بصلاة كتب الله له براءة من النار و من ادى فيه فرضا كان له ثواب من ادى سبعين فريضة فيما سواه من الشهور و من اكثر فيه من الصلاة على ثقل الله ميزانه يوم تخف الموازين و من تلا فيه آية من القرآن كان له مثل اجر من ختم القرآن في غيره من الشهور ايها الناس ان ابواب الجنان في هذا الشهر مفتحة فاسألوا ربكم ان لا يغلقها عليكم و ابواب النيران مغلقة فاسألوا ربكم ان لا يفتحها عليكم والشياطين مغلولة فاسألوا ربكم ان لا يسلطها عليكم قال أمير المؤمنين عليه السلام فقمت فقلت: يا رسول الله ما افضل الاعمال في هذا الشهر؟ فقال: يا أبا الحسن افضل الاعمال في هذا الشهر الورع عن محارم الله عز و جل ثم بكى فقلت: يا رسول الله ما يبكيك؟ فقال: يا علي ابكى لما يستحل منك في هذا الشهر كانى بك و أنت تصلى لربك و قد انبعث اشقى الاولين والاخرين شقيق عاقر ناقة ثمود فضربك ضربة على قرنك فخضب منها لحيتك قال أمير المؤمنين عليه السلام: فقلت: يا رسول الله و ذلك في سلامة من دينى؟ فقال: (ص) في سلامة من دينك ثم قال: يا علي من قتلك فقد قتلني و من ابغضك فقد ابغضنى و من سبك فقد سبنى لانك منى كنفسي روحك من روحي و طينتك من طينتي ان الله تبارك و تعالى خلقني و اياك و اصطفانى و اياك واختارني للنبوة واختارك للامامة فمن انكر امامتك فقد انكر نبوتى يا على أنت وصيى و ابو ولدى و زوج ابنتى و خليفتي على امتى في حياتي و بعد موتى امرك امرى و نهيك نهيى اقسم بالذى بعثنى بالنبوة و جعلني خير البرية انك لحجة الله على خلقه و امينه على سره و خليفته على عباده.. مأخذ: (عيون اخبار الرضا للشيخ الاقدم والمحدث الاكبر ابي جعفر الصدوق محمد بن علي بن الحسين بابويه القمي قدة المتوفي سنة 381 صححه وقدم له وعلق عليه العلامة الشيخ حسين الاعلمي الجزء الثاني منشورات موسسة الاعلمي للمطبوعات بيروت - لبنان . ج 2 صص 255الي 257) 
اردو ترجمہ:۔۔۔ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعِیدٍ،ْ عَلِی بْنِ الْحَسَنِ بْنِ فَضَّالٍ سے وہ اپنے والد سے اور وہ حضرت رضا علیہ السلام سے نقل کرتے ہیں کہ امام رضا علیہ السلام نے اپنے آباء طیبین علیہم السلام سے روایت کی ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: ایک دن حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ہم سے خطاب کیا اور فرمایا: اے لوگو! خدا کا مہینہ برکت، رحمت اور مغفرت کے ساتھ تمہاری جانب آرہا ہے۔ وہ مہینہ جو خدا کے نزدیک بہترین مہینہ ہے اور اس کے ایام بہترین ایام اور اس کی راتیں بہترین راتیں ہیں اور اس کے لمحات اور ساعات بہترین لمحات و ساعات ہیں۔وہ مہینہ جس میں تمہیں خدا کی ضیافت میں مدعو کیا گیا ہے اور تم اس مہینے میں کرامت الہی کے اہل ہوچکے ہیں۔  اس مہینے میں تمہاری سانسیں ثواب اور تسبیح و ذکر خداوندی کے زمرے میں آتی ہیں اور تمہاری نیند کے لئےعبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے۔ اس مہینے میں تمہارے اعمال قبول ہیں اور تمہاری دعائیں مستجاب ہیں پس اپنے پرودگار سے سچی نیتوں اور پاک دلوں کے ساتھ دعا کرو کہ وہ تمہیں اس مہینے کے روزے رکھنے اور قرآن کی تلاوت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ شقی اور بدبخت وہ شخص ہے جو اس عظیم مہینے میں خدا کی بخشش و مغفرت سے بے بہرہ ہوکر رہے۔ اس مہینے میں اپنے بھوک اور پیاس برداشت کرتے ہوئے قیامت کی بھوک اور پیاس کو یاد کرو۔غرباء اور مسکینوں کی مدد کرو اور انہیں صدقہ دو۔معمر اور عمر رسیدہ لوگوں کا احترام و اکرام کرو۔ بچوں سے رأفت و مہربانی کے ساتھ پیش آؤ۔اپنے رشتہ داروں کے ہاں آنے جانے کا اہتمام کرو۔اپنی زبان کو نازیبا کلام سے محفوظ رکھو۔ اپنی آنکھیں ناروا اور حرام نظروں سے بند کرکے رکھو اور اپنے کانوں کو ان چیزوں پر بند رکھو جو حرام اور ناروا ہیں۔ یتیموں کے ساتھ مہربانی سے پیش آؤ تا کہ تمہارے بعد تمہارے یتیموں سے مہربانی کا برتاؤ کیا جائے۔ اپنے گناہوں سے بارگاہ الہی میں توبہ کرو او اس کی طرف لوٹ جاؤ۔نماز کے اوقات میں اپنے ہاتھ دعا کے لئے اٹھاؤ کیونکہ نماز کا وقت بہترین وقت ہے اور ان اوقات میں حق تعالی مہربانی سے اپنے بندوں پر نگاہ ڈالتا ہے اور اگر بندے خدا کے ساتھ راز و نیاز اور مناجات کریں خدا انہیں جواب دیتا ہے اور اگر خدا کو ندا کریں وہ انہیں لبیک کہتا ہے اور اگر اس سے کچھ مانگیں تو وہ عطا کرتا ہے اور جب اس کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں تو وہ ان کی دعائیں قبول فرماتا ہے۔ اے لوگو!تمہاری جانیں تمہارے اعمال کے مرہون ہیں پس خدا سے مغفرت کی دعا کرکے اپنی جانوں کو رہن سے چھڑا دو، تمہاری پیٹھ پر گناہوں کا بہاری بوجھ لدا ہؤا ہے پس اپنے سجدوں کو طول دے کر اس بوجھ کو ہلکا کردو اور جان لو کہ حق تعالی نے اپنی عزت کی قسم اٹھا رکھی ہے کہ اس ماہ میں نماز پڑھنے اور سجدہ کرنے والے بندوں کو عذاب سے دوچار نہیں کرے گا اور روز قیامت یہ لوگ دوزخ سے خدا کی امان میں ہونگے۔ اے لوگو!تم میں سے جو بھی کسی مؤمن روزہ دار کو افطار کروائے خدا کے نزدیک اس کے لئے ایک غلام آزاد کرنے کا ثواب اور اس کے گذشتہ گناہوں کی مغفرت مقرر ہے۔ بعض اصحاب نے عرض کیا: ہم سب اس امر پر قادر نہیں ہیں (اور مؤمنین کو افطار نہیں دے سکتے) تو حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: تم روزہ داروں کو افطار کرواکر جہنم کی آگ سے بچو  خواہ ایک نصف کھجور یا ایک گھونٹ پانی سے ہے کیوں نہ ہو۔ اے لوگو!جو شخص اس مہینے میں اپنا اخلاق نیک کردے  صراط پر سے بآسانی گذرے گا جبکہ اس دن صراط پر پاؤں ڈگمگاتے ہیں۔ جو شخص اس مہینے میں غلاموں اور نوکروں کا کام ہلکا کردے (اور ان کا ہاتھ بٹادے) خدا بروز قیامت اس کا حساب آسان کردے گا۔  جو شخص اس ماہ لوگوں کو آزار پہنچانے سے اجتناب کرے خدا بروز قیامت اپنا غضب اس سے روک لے گا۔ جو شخص اس مہینے بِن باپ یتیموں کا اکرام کرے گا خدا اسے قیامت کے دن عزیز رکھے گا۔ جو شخص اس مہینے صلہ رحم کا پاس رکھے  اور رشتہ داروں کی قربت حاصل کرے (اور ان کی مدد کرے) خدا اسے قیامت کے روز اپنے رحمت سے متصل کرے گا اور جو شخص اپنا تعلق رشتہ داروں سے توڑ دے خداوند متعال بروز قیامت اپنی رحمت کو اس سے روک لے گا۔جو شخص اس مہینے مستحب نمازیں ادا کرے خدا اس کو جہنم کی آگ سے محفوظ رکھے گا۔ اور جو شخص نماز واجب ادا کرے  خداوند اس کو دیگر مہینوں کی واجب نمازوں کے ستر گنا ثواب عطا کرے گا۔ جو شخص اس مہینے کے دوران مجھ پر صلوات و درود بھیجے خدا اس کے اعمال کا ہلکا پلڑا بھاری کردے گا اور جو شخص اس مہینے کے دوران ایک آیت کی تلاوت کرےگا اس کا ثواب اس شخص کی مانند ہے جس نے دوسرے مہینوں میں قرآن ختم کردیا ہو۔ اے لوگو!اس مہینے جنت کے دروازے کھلے ہیں۔ خداوند  متعال سے دعا کرو کہ انہیں تمہارے اوپر بند نہ کرے اور اس مہینے جہنم کے دروازے بند ہیں اور خدا سے التجا کرو کہ انہیں تمہارے لئے کھول نہ دے۔شیاطین اس ماہ غل و زنجیر میں بندھے ہوئے ہیں اور خدا سے التجا کرو کہ انہیں تم پر مسلط نہ کرے۔ علی (ع) نے فرمایا: علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ میں اٹھا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ! اس مہینے سب سے برتر و افضل عمل کون سا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا: ای اباالحسن! سب سے افضل عمل اس ماہ کے دوران محرمات (افعال حرام) سے پرہیز کرنا ہے۔اس کے بعد رسول اللہ (ص) روئے تو میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ (ص)! رونے کا سبب کیا ہے؟ تو آپ (ص) نے فرمایا: یا علی (ع)! میں رو اس لئے رہا ہوں کہ اس مہینے آپ کو ایک ناگوار حادثہ پیش آئے گا؛ گویا میں آپ کے ساتھ ہوں اور دیکھ رہا ہوں کہ آپ اپنے پرودگار کے لئے نماز ادا کررہے ہیں اور اسی حال میں اولین و آخرین میں سب سے شقی ترین اور بدبخت ترین شخص  ـ جو ناقۂ صالح کو پے کرنے والے شخص کا بھائی اور ہم ردیف و ہم زمرہ شخص آپ کے سر کے اگلے حصے پر ضربت مارتا ہے اور آپ کی ڈاڑھی کو خون کے خضاب سے رنگ دیتا ہے۔میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! کیا شہادت کے وقت میرا دین سلامت ہوگا؟ رسول اللہ ص نے فرمایا: ہاں! آپ کا دین سلامت ہوگا؛ یا علی (ع)! جو آپ کو قتل کرے اس نے مجھے قتل کیا ہے جو دل میں آپ کی عداوت رکھے اور آپ سے دشمنی کرے اس نے مجھ سے دشمنی کی ہے اور دل میں میرے لئے دشمنی پالی ہے۔ جو آپ کے خلاف سبّ اور دشنام طرازی کرے اس نے مجھے دشنام دی ہے کیونکہ آپ مجھ سے اور میرے وجود سے ہیں؛ آپ کی روح میری روح اور آپ کی سرشت اور طینت میری سرشت اور طینت ہے؛ یا علی (ع)! بتحقیق خداوند متعال نے مجھے اور آپ کو خلق فرمایا اور مجھے اور آپ کو پسند کیا اور لوگوں میں سے مجھے نبوت کے لئے چنا اور آپ کو امامت کے لئے۔ پس جو آپ کی امامت کا انکار کرے اس نے میری نبوت کا انکار کیا ہے۔
یا على ! آپ میرے وصی و جانشین، میرے فرزندوں کے باپ، میری بیٹی کے خاوند اور امت کے اوپر میرے جانشین ہیں؛ آپ کا فرمان میرا فرمان اور آپ کی روک ٹوک اور نہی میری روک ٹوک اور نہی ہے۔ میں قسم کھاتا ہوں اس خدا کی جس نے مجھے نبوت پر مبعوث فرمایا اور بہترین خلائق قرار دیا بتحقیق آپ تمام مخلوقات پر خدا کی حجت، اس کے اسرار و رموز کے امین اور اس کے بندوں کے بیچ اس کے نمائندے ہیں۔