باسمہ تعالیٰ
مناجات شعبانیہ
سید محمد حسنین باقری
مولی الموحدین امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام سے مروی یہ مناجات جس کے لیے منقول ہے کہ آپؑ کے بعد تمام ائمہ ہدیٰ ؑ ماہ شعبان میں اسکی قرائت فرماتے تھے، جو اس کی عظمت کی دلیل ہے۔اس مناجات کو ابن خالویہ سے نقل کیا گیا ہے اور انہوں نے اسے مرسل طور پر امیرالمومنین حضرت علیؑ سے نقل کیا ہے۔[ ابن طاووس، اقبال الاعمال، ص۱۹۷؛ مجلسی، بحارالانوار، ج۹۱، ص۹۷؛ مجلسی، زادالمعاد، ص۴۷؛ سماہیجی، الصحیفۃ العلویۃ و التحفۃ المرتضویۃ، ص۸۵] محدث عصر شیخ عباس قمیؒ نے اپنی کتاب مفاتیح الجنان میں بھی اس مناجات کو نقل کیا ہے۔اس کے مفاہیم و مطالب ہمیں سلیقہ بندگی بھی بتاتے ہیں اور عبد و معبود کے رشتوں کو پہچاننے کے ساتھ عظمت پروردگار کا احساس دلاتے ہیں۔ یہ عظیم مناجات آل محمد علیہم السلام کے تحفوں میں سے ایک تحفہ ہے، اس کی عظمت کو وہی سمجھ سکتا ہے جو صحت مند دل اور سننے والا کان رکھتا ہو اور غافل لوگ اس کے فائدوں اور انوار سے بے نصیب ہیں۔
امام خمینیؒ نے اپنے سیاسی الہی وصیتنامہ میں مناجات شعبانیہ جیسی مناجات کو شیعوں کے افتخارات میں سے شمار کیا ہے۔فرماتے ہیں:
’’مناجات شعبانیہ جیسی مناجات کم پائی جاتی ہیں، جیسے دعائے ابوحمزہ جو حضرت سجادؑ سے نقل ہوئی ہے، اُس جیسی بھی کم پائی جاتی ہیں اور اِس جیسی بھی کم پائی جاتی ہیں۔ دعائے کمیل شعبان میں وارد ہوئی ہے اور ان دعاؤں میں سے ایک ہے جو پندرہ شعبان، پندرہ شعبان کی رات کو پڑھی جاتی ہے، وہ ایسے اسرار پر مشتمل ہے جس تک ہماری رسائی نہیں ہے۔ ائمہ ہدیؑ سے ایسی دعائیں نقل ہوئی ہیں جن کے مطلب میں غور کرنا چاہیے اور جو صاحب نظر ہیں، صاحب معرفت ہیں، ان کی تشریح کریں، لوگوں کو پیش کریں، اگرچہ کوئی شخص واقعیت کے مطابق تشریح نہیں کرسکتا، لیکن ہمیں اس بات سے گزرجانا چاہیے اور اسی پر اکتفاء کرنا چاہیے کہ ہم تابعدار ہیں اور ہم اس بات کے قائل ہیں کہ نور نبوت اور نور امامت، ابتدائے خلقت سے تھا اور آخر تک رہے گا۔
رہبر معظم انقلاب مد ظلہ اس مناجات کی تعریف کرتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے: مناجات شعبانیہ تحفہ ہے جو ہمیں دیا گیا ہے، دعائیں بہت ساری پائی جاتی ہیں، یہ سب دعائیں بلند معانی سے لبریز ہیں، لیکن بعض دعائیں خاص بلندی کی حامل ہیں، میں نے امام خمینی رضوان اللہ علیہ سے دریافت کیا کہ ائمہ علیہم السلام سے نقل ہونے والی دعاؤں میں سے، آپ کو کون سی دعا زیادہ پسند ہے اور اس سے آپ نے دل لگایا ہوا ہے؟ فرمایا: دعائے کمیل اور مناجات شعبانیہ۔ آیت اللہ خامنہ ای فرماتے ہیں: جب انسان ان دو دعاؤں کی طرف مراجعہ کرتا ہے، غور کرتا ہے تو دیکھتا ہے کہ یہ دو دعائیں کتنی ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں۔ دعا یہ ہے:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ اسْمَعْ دُعَائِي إِذَا دَعَوْتُكَ وَ اسْمَعْ نِدَائِي إِذَا نَادَيْتُكَ وَ أَقْبِلْ عَلَيَّ إِذَا نَاجَيْتُكَ فَقَدْ هَرَبْتُ إِلَيْكَ وَ وَقَفْتُ بَيْنَ يَدَيْكَ مُسْتَكِيناً لَكَ مُتَضَرِّعاً إِلَيْكَ رَاجِياً لِمَا لَدَيْكَ ثَوَابِي وَ تَعْلَمُ مَا فِي نَفْسِي وَ تَخْبُرُ حَاجَتِي وَ تَعْرِفُ ضَمِيرِي وَ لا يَخْفَى عَلَيْكَ أَمْرُ مُنْقَلَبِي وَ مَثْوَايَ وَ مَا أُرِيدُ أَنْ أُبْدِئَ بِهِ مِنْ مَنْطِقِي وَ أَتَفَوَّهَ بِهِ مِنْ طَلِبَتِي وَ أَرْجُوهُ لِعَاقِبَتِي وَ قَدْ جَرَتْ مَقَادِيرُكَ عَلَيَّ يَا سَيِّدِي فِيمَا يَكُونُ مِنِّي إِلَى آخِرِ عُمْرِي مِنْ سَرِيرَتِي وَ عَلانِيَتِي وَ بِيَدِكَ لا بِيَدِ غَيْرِكَ زِيَادَتِي وَ نَقْصِي وَ نَفْعِي وَ ضَرِّي۔
إِلَهِي إِنْ حَرَمْتَنِي فَمَنْ ذَا الَّذِي يَرْزُقُنِي وَ إِنْ خَذَلْتَنِي فَمَنْ ذَا الَّذِي يَنْصُرُنِي۔ إِلَهِي أَعُوذُ بِكَ مِنْ غَضَبِكَ وَ حُلُولِ سَخَطِكَ إِلَهِي إِنْ كُنْتُ غَيْرَ مُسْتَأْهِلٍ لِرَحْمَتِكَ فَأَنْتَ أَهْلٌ أَنْ تَجُودَ عَلَيَّ بِفَضْلِ سَعَتِكَ إِلَهِي كَأَنِّي بِنَفْسِي وَاقِفَةٌ بَيْنَ يَدَيْكَ وَ قَدْ أَظَلَّهَا حُسْنُ تَوَكُّلِي عَلَيْكَ فَقُلْتَ [فَفَعَلْتَ ] مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَ تَغَمَّدْتَنِي بِعَفْوِكَ إِلَهِي إِنْ عَفَوْتَ فَمَنْ أَوْلَى مِنْكَ بِذَلِكَ وَ إِنْ كَانَ قَدْ دَنَا أَجَلِي وَ لَمْ يُدْنِنِي [يَدْنُ ] مِنْكَ عَمَلِي فَقَدْ جَعَلْتُ الْإِقْرَارَ بِالذَّنْبِ إِلَيْكَ وَسِيلَتِي إِلَهِي قَدْ جُرْتُ عَلَى نَفْسِي فِي النَّظَرِ لَهَا فَلَهَا الْوَيْلُ إِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَهَا إِلَهِي لَمْ يَزَلْ بِرُّكَ عَلَيَّ أَيَّامَ حَيَاتِي فَلا تَقْطَعْ بِرَّكَ عَنِّي فِي مَمَاتِي إِلَهِي كَيْفَ آيَسُ مِنْ حُسْنِ نَظَرِكَ لِي بَعْدَ مَمَاتِي وَ أَنْتَ لَمْ تُوَلِّنِي [تُولِنِي ] إِلّا الْجَمِيلَ فِي حَيَاتِي.
إِلَهِي تَوَلَّ مِنْ أَمْرِي مَا أَنْتَ أَهْلُهُ وَ عُدْ عَلَيَّ بِفَضْلِكَ عَلَى مُذْنِبٍ قَدْ غَمَرَهُ جَهْلُهُ إِلَهِي قَدْ سَتَرْتَ عَلَيَّ ذُنُوبا فِي الدُّنْيَا وَ أَنَا أَحْوَجُ إِلَى سَتْرِهَا عَلَيَّ مِنْكَ فِي الْأُخْرَى [إِلَهِي قَدْ أَحْسَنْتَ إِلَيَ ] إِذْ لَمْ تُظْهِرْهَا لِأَحَدٍ مِنْ عِبَادِكَ الصَّالِحِينَ فَلا تَفْضَحْنِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى رُءُوسِ الْأَشْهَادِ إِلَهِي جُودُكَ بَسَطَ أَمَلِي وَ عَفْوُكَ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِي إِلَهِي فَسُرَّنِي بِلِقَائِكَ يَوْمَ تَقْضِي فِيهِ بَيْنَ عِبَادِكَ إِلَهِي اعْتِذَارِي إِلَيْكَ اعْتِذَارُ مَنْ لَمْ يَسْتَغْنِ عَنْ قَبُولِ عُذْرِهِ فَاقْبَلْ عُذْرِي يَا أَكْرَمَ مَنِ اعْتَذَرَ إِلَيْهِ الْمُسِيئُونَ .
إِلَهِي لا تَرُدَّ حَاجَتِي وَ لا تُخَيِّبْ طَمَعِي وَ لا تَقْطَعْ مِنْكَ رَجَائِي وَ أَمَلِي إِلَهِي لَوْ أَرَدْتَ هَوَانِي لَمْ تَهْدِنِي وَ لَوْ أَرَدْتَ فَضِيحَتِي لَمْ تُعَافِنِي إِلَهِي مَا أَظُنُّكَ تَرُدُّنِي فِي حَاجَةٍ قَدْ أَفْنَيْتُ عُمُرِي فِي طَلَبِهَا مِنْكَ إِلَهِي فَلَكَ الْحَمْدُ أَبَداً أَبَداً دَائِماً سَرْمَداً يَزِيدُ وَ لا يَبِيدُ كَمَا تُحِبُّ وَ تَرْضَى إِلَهِي إِنْ أَخَذْتَنِي بِجُرْمِي أَخَذْتُكَ بِعَفْوِكَ وَ إِنْ أَخَذْتَنِي بِذُنُوبِي أَخَذْتُكَ بِمَغْفِرَتِكَ وَ إِنْ أَدْخَلْتَنِي النَّارَ أَعْلَمْتُ أَهْلَهَا أَنِّي أُحِبُّكَ إِلَهِي إِنْ كَانَ صَغُرَ فِي جَنْبِ طَاعَتِكَ عَمَلِي فَقَدْ كَبُرَ فِي جَنْبِ رَجَائِكَ أَمَلِي إِلَهِي كَيْفَ أَنْقَلِبُ مِنْ عِنْدِكَ بِالْخَيْبَةِ مَحْرُوماً وَ قَدْ كَانَ حُسْنُ ظَنِّي بِجُودِكَ أَنْ تَقْلِبَنِي بِالنَّجَاةِ مَرْحُوما إِلَهِي وَ قَدْ أَفْنَيْتُ عُمُرِي فِي شِرَّةِ السَّهْوِ عَنْكَ وَ أَبْلَيْتُ شَبَابِي فِي سَكْرَةِ التَّبَاعُدِ مِنْكَ إِلَهِي فَلَمْ أَسْتَيْقِظْ أَيَّامَ اغْتِرَارِي بِكَ وَ رُكُونِي إِلَى سَبِيلِ سَخَطِكَ.
إِلَهِي وَ أَنَا عَبْدُكَ وَ ابْنُ عَبْدِكَ قَائِمٌ بَيْنَ يَدَيْكَ مُتَوَسِّلٌ بِكَرَمِكَ إِلَيْكَ إِلَهِي أَنَا عَبْدٌ أَتَنَصَّلُ إِلَيْكَ مِمَّا كُنْتُ أُوَاجِهُكَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ اسْتِحْيَائِي مِنْ نَظَرِكَ وَ أَطْلُبُ الْعَفْوَ مِنْكَ إِذِ الْعَفْوُ نَعْتٌ لِكَرَمِكَ إِلَهِي لَمْ يَكُنْ لِي حَوْلٌ فَأَنْتَقِلَ بِهِ عَنْ مَعْصِيَتِكَ إِلا فِي وَقْتٍ أَيْقَظْتَنِي لِمَحَبَّتِكَ وَ كَمَا أَرَدْتَ أَنْ أَكُونَ كُنْتُ فَشَكَرْتُكَ بِإِدْخَالِي فِي كَرَمِكَ وَ لِتَطْهِيرِ قَلْبِي مِنْ أَوْسَاخِ الْغَفْلَةِ عَنْكَ إِلَهِي انْظُرْ إِلَيَّ نَظَرَ مَنْ نَادَيْتَهُ فَأَجَابَكَ وَ اسْتَعْمَلْتَهُ بِمَعُونَتِكَ فَأَطَاعَكَ يَا قَرِيباً لا يَبْعُدُ عَنِ الْمُغْتَرِّ بِهِ وَ يَا جَوَاداً لا يَبْخَلُ عَمَّنْ رَجَا ثَوَابَهُ إِلَهِي هَبْ لِي قَلْباً يُدْنِيهِ مِنْكَ شَوْقُهُ وَ لِسَاناً يُرْفَعُ إِلَيْكَ صِدْقُهُ وَ نَظَراً يُقَرِّبُهُ مِنْكَ حَقُّهُ إِلَهِي إِنَّ مَنْ تَعَرَّفَ بِكَ غَيْرُ مَجْهُولٍ وَ مَنْ لاذَ بِكَ غَيْرُ مَخْذُولٍ وَ مَنْ أَقْبَلْتَ عَلَيْهِ غَيْرُ مَمْلُوكٍ [مَمْلُولٍ ] ،
إِلَهِي إِنَّ مَنِ انْتَهَجَ بِكَ لَمُسْتَنِيرٌ وَ إِنَّ مَنِ اعْتَصَمَ بِكَ لَمُسْتَجِيرٌ وَ قَدْ لُذْتُ بِكَ يَا إِلَهِي فَلا تُخَيِّبْ ظَنِّي مِنْ رَحْمَتِكَ وَ لا تَحْجُبْنِي عَنْ رَأْفَتِكَ إِلَهِي أَقِمْنِي فِي أَهْلِ وَلايَتِكَ مُقَامَ مَنْ رَجَا الزِّيَادَةَ مِنْ مَحَبَّتِكَ إِلَهِي وَ أَلْهِمْنِي وَلَهاً بِذِكْرِكَ إِلَى ذِكْرِكَ وَ هِمَّتِي فِي رَوْحِ نَجَاحِ أَسْمَائِكَ وَ مَحَلِّ قُدْسِكَ إِلَهِي بِكَ عَلَيْكَ إِلا أَلْحَقْتَنِي بِمَحَلِّ أَهْلِ طَاعَتِكَ وَ الْمَثْوَى الصَّالِحِ مِنْ مَرْضَاتِكَ فَإِنِّي لا أَقْدِرُ لِنَفْسِي دَفْعاً وَ لا أَمْلِكُ لَهَا نَفْعاً إِلَهِي أَنَا عَبْدُكَ الضَّعِيفُ الْمُذْنِبُ وَ مَمْلُوكُكَ الْمُنِيبُ [الْمَعِيبُ ] فَلا تَجْعَلْنِي مِمَّنْ صَرَفْتَ عَنْهُ وَجْهَكَ وَ حَجَبَهُ سَهْوُهُ عَنْ عَفْوِكَ إِلَهِي هَبْ لِي كَمَالَ الأِنْقِطَاعِ إِلَيْكَ وَ أَنِرْ أَبْصَارَ قُلُوبِنَا بِضِيَاءِ نَظَرِهَا إِلَيْكَ حَتَّى تَخْرِقَ أَبْصَارُ الْقُلُوبِ حُجُبَ النُّورِ فَتَصِلَ إِلَى مَعْدِنِ الْعَظَمَةِ وَ تَصِيرَ أَرْوَاحُنَا مُعَلَّقَةً بِعِزِّ قُدْسِكَ إِلَهِي وَ اجْعَلْنِي مِمَّنْ نَادَيْتَهُ فَأَجَابَكَ وَ لاحَظْتَهُ فَصَعِقَ لِجَلالِكَ فَنَاجَيْتَهُ سِرّا وَ عَمِلَ لَكَ جَهْرا.
إِلَهِي لَمْ أُسَلِّطْ عَلَى حُسْنِ ظَنِّي قُنُوطَ الْإِيَاسِ وَ لا انْقَطَعَ رَجَائِي مِنْ جَمِيلِ كَرَمِكَ إِلَهِي إِنْ كَانَتِ الْخَطَايَا قَدْ أَسْقَطَتْنِي لَدَيْكَ فَاصْفَحْ عَنِّي بِحُسْنِ تَوَكُّلِي عَلَيْكَ إِلَهِي إِنْ حَطَّتْنِي الذُّنُوبُ مِنْ مَكَارِمِ لُطْفِكَ فَقَدْ نَبَّهَنِي الْيَقِينُ إِلَى كَرَمِ عَطْفِكَ إِلَهِي إِنْ أَنَامَتْنِي الْغَفْلَةُ عَنِ الاسْتِعْدَادِ لِلِقَائِكَ فَقَدْ نَبَّهَتْنِي الْمَعْرِفَةُ بِكَرَمِ آلائِكَ۔
إِلَهِي إِنْ دَعَانِي إِلَى النَّارِ عَظِيمُ عِقَابِكَ فَقَدْ دَعَانِي إِلَى الْجَنَّةِ جَزِيلُ ثَوَابِكَ إِلَهِي فَلَكَ أَسْأَلُ وَ إِلَيْكَ أَبْتَهِلُ وَ أَرْغَبُ وَ أَسْأَلُكَ أَنْ تُصَلِّيَ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَ أَنْ تَجْعَلَنِي مِمَّنْ يُدِيمُ ذِكْرَكَ وَ لا يَنْقُضُ عَهْدَكَ وَ لا يَغْفُلُ عَنْ شُكْرِكَ وَ لا يَسْتَخِفُّ بِأَمْرِكَ إِلَهِي وَ أَلْحِقْنِي بِنُورِ عِزِّكَ الْأَبْهَجِ فَأَكُونَ لَكَ عَارِفا وَ عَنْ سِوَاكَ مُنْحَرِفاً وَ مِنْكَ خَائِفاً مُرَاقِباً يَا ذَا الْجَلالِ وَ الْإِكْرَامِ وَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى مُحَمَّدٍ رَسُولِهِ وَ آلِهِ الطَّاهِرِينَ وَ سَلَّمَ تَسْلِيما كَثِيرا.
(ترجمہ:)خدایا رحمت نازل فرما محمدؐ و آل محمدؐ پر اور جب میںدعا کروں تو میری دعا کو قبول کرلے اور جب میں پکاروں تو میری آواز کو سن لے۔ جب میں مناجات کروں تو میری طرف توجہ فرما کہ میں تیری ہی طرف بھاگ آیا ہوں اور تیرے ہی سامنے کھڑا ہوں۔ فقیر و مسکین ہوں فریادی ہوں اور تیرے ثواب کا امیدوار ہوں۔ تو میرے دل کا حال جانتا ہے، میری حاجت سے باخبر ہے۔ میرے ضمیر کو پہچانتا ہے اور تجھ سے میرا انجام مخفی نہیںہے اور جو میں کہنا چاہتا ہوں وہ بھی تجھے معلوم ہے اور جو بیان کررہا ہوں وہ بھی تو جانتا ہے اور عاقبت کے لئے جس چیز کا امید وارہوں وہ بھی تیرے علم میںہے۔ اور اس کا فیصلہ ہوچکا ہے آخر عمر تک کے لئے۔ میرے ظاہر و باطن سب کےلئے زیادتی و کمی اور نفع و نقصان تیرے علاوہ کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے۔
خدایا اگر تو محروم کردے گا تو مجھے کون عطا کرے گا اور اگر تو چھوڑ دے گا تو کون مدد کرے گا۔ خدایا میں تیرے غضب سے اورتیری ناراضگی کے نازل ہونے سے تیری ہی پناہ چاہتا ہوں۔ مالک اگر میں تیری رحمت کا اہل نہیںہوں تو تو اس بات کا اہل ہےکہ اپنی مہربانی سے مجھ پر کرم کرے۔خدایا جیسے کہ میںتیرے سامنے کھڑا ہوں اور میرےنفس پر حسن توکل کا سایہ ہے۔ تو نے اپنی بات کہہ دی ہے اور مجھے اپنی معافی سے ڈھانپ لیا ہے ۔ خدایا اگر تو معاف کردے تو تیرے علاوہ اس کا اہل کون ہوگا۔ اور اگر میری موت قریب آگئی اور میرے اعمال نے تجھ سے قریب نہیں بنایا تو میں گناہوں کے اقرار ہی کو اپنا وسیلہ بنا رہا ہوں۔ خدایا میں نے اپنے نفس کو مہلت دے کر ہلاک کردیا ہے۔ اب اگر تو معاف نہ کرے گا تو وائے برحال ما۔ خدایا زندگی بھر تو تو احسان کرتا رہا تو اب مرنےکے بعد اس احسان کو قطع نہ کرنا بھلا میںمرنےکےبعد تیری نگاہ کرم سے کیسے مایوس ہوسکتا ہوں جبکہ زندگی بھر تجھ سے سوائے نیکیوںکے کچھ نہیں دیکھا ہے۔ خدایا میرے ساتھ وہی برتاؤ کرنا جس کا تو اہل ہے اور اپنے فضل سے اس بندہ پر مہربانی کرنا جو گنہگار ہے اور جس کو جہالتوں نے ڈھانپ لیا ہے۔ مالک تونے دنیا میں میرے گناہوں کو چھپایا ہے تو میں آخرت میں ان کی پردہ پوشی کا اس سے زیادہ محتاج ہوں۔ جب تونے اپنے نیک بندوں پر ظاہر نہیں کیا ہے تو اب قیامت کے دن منظر عام پر مجھے رسوا نہ کرنا۔ خدایا تیرے کرم نےمیری امیدوں کو پھیلا دیا ہے اور تیری معافی میرے عمل سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔ لہٰذا میرے مالک جس دن بندوں کے درمیان فیصلہ کرنا ہمیں اپنی ملاقات کے شرف سے محروم نہ کرنا۔ خدایا یہ میری معذرت اس بندے کی ہے جو قبولیت سےبے نیاز نہیں ہے لہٰذا میرے عذر کو قبول کرلے۔اے وہ کریم ترین مالک جس سے ہر خطا کار معذرت کرتا ہے۔ خدایا میری حاجتوں کو پلٹانا نہیں۔ میری امید کو نا امید نہ کرنا اور میری آرزؤں کو قطع نہ کرنا۔ مالک اگر تو مجھے ذلیل کرنا چاہتا تو ہدایت نہ دیتا اور اگر رسوا کرنا چاہتا تو عافیت نہ دیتا۔ میں یہ سوچ بھی نہیں سکتا ہوں کہ تو میری اس حاجت کو رد کردےگا جس کو مانگنےمیںساری زندگی گزاری ہے۔ میرے مالک تیرے لئے دائمی ، ابدی، سرمدی حمد ہے جس میں اضافہ ہوتا ہے کمی نہیںہوتی ہے۔ جیسے تو چاہتا ہے۔
خدایا اگر تو میرے جرم کا مواخذہ کرے گا تو میں تیری معافی کا سوال کروں گا اور اگر تو میرے گناہوں کی گرفت کرے گا تو میں تیری مغفرت کے بارے میں پوچھوں گا۔ اور اگر تو مجھے جہنم میں داخل کر دے گا تو میں اہل جہنم سے کہوں گا کہ میں تیرا چاہنےوالا تھا۔ خدایا اگر تیری اطاعت کے سامنےمیرا عمل چھوٹا ہے تو تیری کرامت کے سامنے میری امید بہت بڑی ہے۔ خدایا میں تیری بارگاہ سے ناکام اور محروم کس طرح جاسکتا ہوں جب کہ میرا حسن ظن تیرےکرم سے یہی تھا کہ تو مجھے نجات دے کر رحمت کےساتھ مخصوص کرے گا ۔ خدایا میں نے غفلتوں کے عالم میں اپنی زندگی کو گزار دیا ہے اور تجھ سے دوری کے نشہ میں اپنی جوانی کو برباد کردیا ہے اور ایک دن جب میںتیری ناراضگی کے راستے پر جارہا تھا مجھے ہوش نہیں آیا مگر بہرحال میں تیرا بندہ ہوں، تیرے بندہ کا فرزند ہوں، تیرے سامنے کھڑا ہوں اور تیرے ہی کرم کو وسیلہ بنائے ہوئے ہوں۔ خدایا میں وہ بندہ ہوں جو تیری مہلت سے فائدہ اٹھا کر بے حیائی کے ذریعہ تیرا سامنا کرتا تھا مگر اب میں ہر برائی سے نکل آیا ہوں اور تجھ سے معافی کا طلب گار ہوں اس لئے کہ معافی ہی تیرے کرم کی ضمانت ہے۔ خدایا میرے پاس کوئی ایسی طاقت نہیںہے جس کے ذریعہ میں معصیت سے نکل آؤں مگر اسی وقت جب تو مجھے اپنی محبت کے لئے بیدار کردے ۔ جیسا تونے چاہا میں ہوگیا۔ اب تیرا شکر ہے کہ تونے اپنے کرم میں داخل کرلیا ہے اور میرے دل کو غفلت کی کثافت سے پاک کردیا ہے۔ مالک میری طرف اس بندہ کی طرح نظر فرما جس کو تونے پکارا تو اس نے سن لیا اور اسے اپنی راہ میں لگانا چاہا تو اس نے اختیار کرلیا۔ اے وہ قریب جو فریب خوردہ سے بھی دور نہیں ہوتا ہےا ور اے وہ سخی جو کسی امید وار کے ثواب میں بخل نہیںکرتا ہے۔
میرے مالک مجھے وہ دل دیدے جس کا شوق تجھ سےقریب تر کردے اور وہ زبان دیدے جس کی صداقت تیری بارگاہ تک پہنچادے۔ وہ نگاہ دیدے جو تجھ سے قریب تر بنا دے۔ خدایا جو تیرے ذریعہ معروف ہوتا ہے وہ مجہول نہیں ہوتا ہے اور جو تیری پناہ لے لیتا ہے وہ لاوارث نہیں ہوتا ہے۔ جس کی طرف تو متوجہ ہوجائے وہ رنجیدہ نہیں ہوتا ہے۔ مالک جو تیرے سہارے چلے اسے روشنی مل جاتی ہے اور جو تیری پناہ لے لے اسے پناہ مل جاتی ہے۔ اب میںتیری پناہ میں آیا ہوں لہٰذا پنی رحمت سے نا امید نہ کرنا اور اپنی رافت میں کسی چیز کو حائل نہ کرنا ۔ خدایا مجھے اپنے چاہنےو الوں میں ان کی منزل پر کھڑا کردے جو محبت میں اضافہ کے امید وار ہیں۔ خدایا مجھے مسلسل اپنے ذکر کا شوق عنایت فرما اور میری ہمت کو اپنے اسمائے گرامی اور محل قدس میں کامیابی کے نشاط میں قرار دیدے۔ خدایا تجھے میری قسم کہ مجھے اہل اطاعت کی منزل سے اور اپنی رضا کے نیک ترین مقام سے ملادے کہ میں نہ اپنے نفس سے کسی بلا کو ٹال سکتا ہوں اور نہ اسے کوئی فائدہ پہنچا سکتا ہوں۔ خدایا میں تیرا بندہ ضعیف و گنہگار ہوں اور تیر اغلام عیب دار ہوں لہٰذا مجھے ان لوگوں میں قرار نہ دینا جن سے تو اپنا منہ موڑلے اور جن کی غفلت تیری معافی کی راہ میں حائل ہوجائے خدایا مجھے اپنی طرف مکمل توجہ عنایت فرما اور میرے دل کی نگاہوں کو اپنی طرف دیکھنےکی روشنی سے نورانی بنادے تاکہ دل کی نگاہیں حجاب نور کو چاک کرکے اس محل و معدن عظمت تک پہنچ جائیں اور ہماری روحیں تیرے مقامِ عزت و قدس سے وابستہ ہوجائیں ۔ خدایا مجھے ان لوگوں میں قرار دیدے جن کوتونے پکارا تو انہوں نے لبیک کہی اور جن کو دیکھ لیا تو تیرے جلال سے بے ہوش ہوگئے۔ تونے ان سے خاموشی سے باتیں کیں اور انہوں نے علی الاعلان تیرے لئے عمل کیا۔ خدایا ہم نے اپنے حٗسن ظن پر مایوسی کو مسلط نہیں کیا اور نہ میری امیدیں تیرے کرم سے قطع ہوئیں۔ خدایا اگر خطاؤں نے تیری بارگاہ میں گرا دیا ہے تو اب حسن توکل کی بنا پر مجھ سے در گزر فرما۔ مالک اگر میرے گناہوں نے تیرے مقام لطف سے گرادیا ہے تو تیری مہربانی و کرم نے مجھے ہوشیار کردیا ہے۔ مالک اگر مجھے غفلت نے تیری ملاقات کی تیاری سے سلا دیا ہے تو تیرے احسانات کی معرفت نے مجھے بیدار کردیا ہے مالک اگر تیرے عظیم عقاب نے مجھے جہنم کی طرف بلایا ہے تو تیرے عظیم ثواب نے جنت کی دعوت دی ہے۔
اب میں تجھ ہی سے امید وار ہوں اور تجھ ہی سے دعا کرتا ہوں اور تیری ہی طرف رغبت کرتا ہوں ور میرا مطالبہ یہی ہے کہ محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما اور ان لوگوں میں قرار دیدے جو ہمیشہ تیرا ذکر کریں۔ تیرے عہد کو نہ توڑیں ، تیرے شکر سے غافل نہ ہوں اور تیرے حکم کا استخفاف نہ کریں۔ خدایا مجھے اپنے روشن ترین نور عزت و جلالت سے ملحق کردے تاکہ میں تیرا عارف ہوجاؤں اور تیرے غیر سے منحرف ہوجاؤں صرف تجھ سے ڈرتا رہوں اور لرزتا رہوں اے صاحب جلال و اکرام۔ خدا رحمت نازل کرے محمدؐ رسول اللہ اور ان کے آل طیبین ؑ پر اور بے شمار سلام ان پر۔(مفاتیح الجنان، مترجمہ علامہ جوادیؒ)
اس عظیم مہینے میں دوسری مناسبتوں کے ساتھ شہید راہ حق امام حسینؑ اور منجی بشریت حضرت حجت عج کی ولادت باسعادت ہے ہم کوشش کریں زیادہ سے زیادہ اس مناجات کی قرائت کریںاور بارگاہ معبود میں منتقم خون حسینؑ حضرت امام عصر عج کے ظہور پُر نور کی دعا کریں۔