اتوار، 6 جولائی، 2014

دعاء افتتاح

دعاء افتتاح
ماہ مبارک رمضان دعا و مغفرت و مناجات کا مہینہ ہے، اس کے تمام لمحات انتہائی فضیلت کے حامل ہیں اسی وجہ سے معصومین کی جانب سے اس مہینہ میں مختلف اوقات میں مختلف دعائیں وارد ہوئی ہیں ۔ بعض دعائیں بہت ہی خاص اور تاکید شدہ ہیں ان میں دعائے افتتاح بھی ہے جسے ماہ رمضان کی ہر شب میں پڑھنے کی تاکید ہے چونکہ یہ دعا بہت سے اہم مطالب پر مشتمل ہے اس لئے قارئین کے استفادہ کے لئے اس کا ترجمہ پیش کیا جارہا ہے ۔دعاؤں کی کتابوں میں یہ دعا دیکھی جاسکتی ہے:
اے معبود! تیری حمد کے ذریعے تیری تعریف کا آغاز کرتا ہوں اور تو اپنے احسان سے راہ راست دکھانے والا ہے اور مجھے یقین ہے کہ تو معافی دینے مہربانی کرنے کے مقام پر سب سے بڑھ کر رحم و کرم کرنے والا ہے اور شکنجہ و عذاب کے موقع پر سب سے سخت عذاب دینے والا ہے اور بڑائی اور بزرگی کے مقام پر تو تمام قاہروں اور جابروں سے بڑھا ہوا ہے۔
 اے اللہ ! تو نے مجھے اجازت دے رکھی ہے کہ تجھ سے دعا و سوال کروں پس اے سننے والے اپنی یہ تعریف سن اور اے مہربان میری دعا قبول فرما۔
 اے بخشنے والے میری خطا معاف کر۔
پس اے میرے معبود! کتنی ہی مصیبتوں کو تو نے دور کیا اور کتنے ہی اندیشوں کو ہٹایا اور خطاؤں سے در گزر کی،رحمت کو عام کیا اور بلاؤں کے گھیرے کو توڑا اور رہائی دی۔
 حمد اس اللہ کیلئے ہے جس نے نہ کسی کو اپنی زوجہ بنایا اور نہ کسی کو اپنا بیٹا بنایا نہ ہی سلطنت میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ وہ عاجز ہے کہ کوئی اس کا سر پرست ہو اس کی بڑائی بیان کرو بہت بڑائی۔ 
حمد اللہ ہی کیلئے ہے اس کی تمام خوبیوں اور اس کی ساری نعمتوں کے ساتھ حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی حکومت میں اس کا کوئی مخالف نہیں نہ اس کے حکم میں کوئی رکاوٹ ڈالنے والا ہے، حمد اس اللہ کیلئے ہے جس کی آفرینش میں کوئی اس کا شریک نہیں اور اسکی بڑائی میں کوئی اس جیسا نہیں حمد اس اللہ کیلئے ہے کہ جسکا حکم اور حمد خلق میں آشکار ہے اس کی شان اس کی بخشش کے ساتھ ظاہر ہے۔ بن مانگے دینے میں اس کا ہاتھ کھلا ہے وہی ہے جس کے خزا نے کم نہیں ہوتے اور کثرت کے ساتھ عطا کرنے سے اس کی بخشش اور سخاوت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ وہ زبردست عطا کرنے والا ہے۔
 اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بہت میں سے تھوڑے کا جبکہ مجھے اس کی بہت زیادہ حاجت ہے اور تو ہمیشہ اس سے بے نیاز ہے وہ نعمت میرے لیئے بہت بڑی ہے اور تیرے لئے اس کا دینا آسان ہے۔
 اے معبود! بے شک تیرا میرے گناہ کو معاف کرنا، میری خطا سے تیری در گزر، میرے ستم سے تیری چشم پوشی، میرے برے عمل کی پردہ پوشی میرے بہت سے جرائم پر تیری برد باری ہے جبکہ ان میں سے بعض بھول کر اور بعض میں نے جان بوجھ کر کئے ہیں تب بھی اس سے مجھے طمع ہوئی کہ میں تجھ سے وہ مانگوں جس کا میں حقدار نہیں چنانچہ تو نے اپنی رحمت سے مجھے روزی دی اور اپنی قدرت کے کرشمے دکھائے قبولیت کی پہچان کرائی پس اب میں با امن ہوکر تجھے پکارتا ہوں اور سوال کرتا ہوں۔ 
الفت سے نہ ڈرتے اور گھبراتے ہوئے اور مجھے ناز ہے کہ اس بارے میں تیری بارگاہ میں آیا ہوں پس اگر تو نے قبولیت میں دیر کی تو میں بوجہ نادانی تجھ سے شکوہ کروں گا اگر چہ وہ تاخیر کاموں کے نتائج سے متعلق تیرے علم میں میرے لیے بہتری کی حامل ہو پس میں نے تیرے سوا کوئی مولا نہیں دیکھا جو میرے جیسے پست بندے پر مہربان و صابر ہو۔
 اے پروردگار! تو مجھے پکارتا ہے تو میں تجھ سے منہ موڑتا ہوں تو مجھ سے محبت کرتا ہے میں تجھ سے خفگی کرتا ہوں تو میرے ساتھ الفت کرتا ہے میں بے رخی کرتا ہوں جیسے کہ میرا تجھ پر 
کوئی احسان رہا ہو تو بھی میرا یہ طرز عمل تجھے مجھ پر رحمت فرمانے اور مجھ پر اپنی عطا و بخشش کیساتھ فضل و احسان کرنے سے باز نہیں رکھتا پس اپنے اس نادان بندے پر رحم کر اور اس پر اپنے فضل و احسان سے سخاوت فرما بے شک تو بہت دینے والا سخی ہے۔
 حمد ہے اس اللہ کے لیے جو سلطنت کا مالک کشتی کو رواں کرنیوالا ہواؤں کو قابو رکھنے والا صبح کو روشن کرنے والا او رقیامت میں جزا دینے والا جہانوں کا پروردگار ہے۔ حمد ہے اللہ کی کہ جانتے ہوئے بھی بردباری سے کام لیتا ہے اورحمد ہے اس اللہ کی جو قوت کے باوجود معاف کرتا ہے اور حمد ہے اس اللہ کی جو حالت غضب میں بھی بڑا بردبار ہے اور وہ جو چاہے اسے کرگزرنے کی طاقت رکھتا ہے حمد ہے اس اللہ کی جو مخلوق کو پیدا کرنیوالا روزی کشادہ کرنیوالا صبح کو روشنی بخشنے والا صاحب جلالت و کرم اور فضل و نعمت کا مالک ہے۔جو ایسا دور ہے کہ نظر نہیںآتا اور اتنا قریب ہے کہ سرگوشی کو بھی جانتا ہے وہ مبارک اور برتر ہے حمد ہے اس اللہ کی جس کا ہمسر نہیں جو اس سے جھگڑا کرے نہ کوئی اس جیسا ہے کہ اس کاہمشکل ہو نہ کوئی اس کا مددگار و ہمکار ہے وہ اپنی عزت میں سب عزت والوں پر غالب ہے اور سبھی عظمت والے اس کی عظمت کے آگے جھکتے ہیں وہ جو چاہے اس پر قادر ہے حمد ہے اللہ کی جسے پکارتا ہوں تو وہ جواب دیتا ہے اور میری برائی کی پردہ پوشی کرتا ہے میںاسکی نافرمانی کرتا ہوں تو بھی مجھے بڑی بڑی نعمتیں دیتا ہے کہ جن کا بدلہ میں اسے نہیں دیتا پس اس نے مجھ پر کتنی ہی خوشگوار عنایتیں اوربخششیں کی ہیں کتنی ہی خطرناک آفتوں سے مجھے بچالیا ہے کئی حیرت انگیز خوشیاں مجھے دکھائی ہیں پس ان پر اس کی حمد و ثنا کرتا ہوں اور لگاتار اس کا نام لیتا ہوں۔ حمد ہے اللہ کی جس کا پردہ ہٹایا نہیںجاسکتا اس کا در رحمت بند نہیں ہوتا اس کا سائل خالی نہیں جاتا اور اس کا امیدوار مایوس نہیں ہوتا حمد ہے اللہ کی جو ڈرنے والوں کو پناہ دیتا ہے نیکوکاروں کو نجات دیتا ہے لوگوں کے دبائے ہوؤں کو ابھارتا ہے بڑا بننے والوں کو نیچا دکھاتا ہے بادشاہوں کو تباہ کرتا اور ان کی جگہ دوسروں کو لے آتا ہے۔ حمد ہے اللہ کی کہ وہ دھونسیوں کا زور توڑنے والا ظالموں کو برباد کرنے والا فریادیوں کو پہنچنے والا اور بے انصافوں کو سزا دینے والا ہے وہ دادخواہوں کا دادرس حاجات طلب کرنے والوں کا ٹھکانہ اور مومنوں کی ٹیک ہے حمد ہے اس اللہ کی جس کے خوف سے آسمان اور آسمان والے لرزتے ہیں زمین اور اس کے آبادکار دہل جاتے ہیں سمندر لرزتے ہیں اور وہ جو انکے پانیوں میں تیرتے ہیں حمد ہے اللہ کی جس نے ہمیں یہ راہ ہدایت دکھائی اور ہم ہرگز ہدایت نہ پاسکتے اگر اللہ تعالی ہمیں ہدایت نہ فرماتا حمد ہے اس اللہ کی جو خلق کرتا ہے اور وہ مخلوق نہیں وہ رزق دیتا ہے اور وہ مرزوق نہیں وہ کھانا کھلاتا ہے اور کھاتا نہیں وہ زندوں کو مارتاہے اور مردوں کو زندہ کرتا ہے وہ ایسا زندہ ہے جسے موت نہیں۔ بھلائی اسیکے ہاتھ میں ہے اور وہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے۔
 اے معبود! حضرت محمدۖ پر اپنی رحمت نازل فرما جو تیرے بندے تیرے رسولۖ تیرے امانتدار تیرے برگزیدہ تیرے حبیب اور تیری مخلوق میں سے تیرے پسندیدہ ہیں تیرے راز کے پاسدار ہیں اور تیرے پیغاموں کے پہنچانے والے ہیں ان پر رحمت کر بہترین نیکوترین زیباترین کامل ترین روئیدہ ترین پاکیزہ ترین شفاف ترین روشن ترین اور تو نے جو بہت 
رحمت کی برکت دی نوازش کی مہربانی کی اور درود بھیجا اپنے بندوں میں اپنے نبیوں اپنے رسولوں اور اپنے برگزیدوں میں سے کسی ایک پر اور جو تیرے ہاں بزرگی والے ہیں تیری مخلوق میں سے۔
 اے معبود! امیرالمومنین علی پر رحمت فرما،جو تمام کائنات کے پروردگار کے رسول کے وصی ہیںتیرے بندے تیرے ولی تیرے رسولۖ کے بھائی تیری مخلوق پر تیری حجت تیری بہت بڑی نشانی اور بہت نبأ عظیم ہیں۔
 اور صدیقہ طاہرہ فاطمہ زہراپر رحمت فرما جو تمام جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں اور نبیۖ رحمت کے دو نواسوں اور ہدایت والے دو ائمہ حسن و حسین پر رحمت فرما جو جنت کے 
جوانوں کے سید و سردار ہیں۔ اور مسلمانوں کے ائمہ پر رحمت فرما کہ وہ علی زین العابدین محمد الباقر ،جعفر الصادق، موسی الکاظم، علی الرضا،محمد تقی الجواد،علی نقی الہادی،حسن العسکری اور بہترین سپوت ہادی المہدی ہیں جو تیرے بندوں پر تیری حجتیں اور تیرے شہروں میں تیرے امین ہیں ان پر رحمت فرما بہت بہت ہمیشہ ہمیشہ اے معبود اپنے ولی امر پر رحمت فرما کہ جو قائم، امیدگاہ عادل اور منتظر ہے اسکے گرد اپنے مقرب فرشتوں کا گھیرا لگادے اور روح القدس کے ذریعے اسکی تائید فرما اے جہانوں کے پروردگار اے معبود! اسے اپنی کتاب کی طرف دعوت دینے والا اور اپنے دین کیلئے قائم قرار دے اسے زمین میںاپنا خلیفہ بنا جیسے ان کو خلیفہ بنایا جو اس سے پہلے ہو گزرے ہیں اپنے پسندیدہ دین کو اس کیلئے پائیدار بنادے اسکے خوف کے بعد اسے امن دے کہ وہ تیرا عبادت گزار ہے کسی کو تیرا شریک نہیں بناتا۔
 اے معبود! اسے معزز فرما اور اس کے ذریعے مجھے عزت دے میں اسکی مدد کروں اور اس کے ذریعے میری مدد فرما اسے باعزت مدد دے اور اسے آسانی کے ساتھ فتح دے اور اسے اپنی طرف سے قوت والا مددگار عطا فرما۔ اے معبود! اس کے ذریعے اپنے دین اور اپنے نبیۖ کی سنت کو ظاہر فرما یہاں تک کہ حق میں سے کوئی چیز مخلوق کے خوف سے مخفی و پوشیدہ نہ رہ جائے۔
 اے معبود! ہم ایسی برکت والی حکومت کی خاطر تیری طرف رغبت رکھتے ہیں جس سے تو اسلام و اہل اسلام کو قوت دے اور نفاق و اہل نفاق کو ذلیل کرے اور اس حکومت میں ہمیں اپنی اطاعت کیطرف بلانے والے اور اپنے راستے کیطرف رہنمائی کرنے والے قرار دے اور اس کے ذریعے ہمیں دنیا و آخرت کی عزت دے۔
 اے معبود! جس حق کی تو نے ہمیں معرفت کرائی اسکے تحمل کی توفیق دے اور جس سے ہم قاصر رہے اس تک پہنچادے۔ اے معبود اسکے ذریعے ہم بکھروں کو جمع کردے اسکے ذریعے 
ہمارے جھگڑے ختم کر اور ہماری پریشانی دور فرما اسکے ذریعے ہماری قلت کوکثرت اور ذلت کو عزت میں بدل دے اسکے ذریعے ہمیں نادار سے تونگر بنا اور ہمارے قرض ادا کر دے اسکے ذریعے ہمارا فقر دور فرما دے ہماری حاجتیں پوری کر دے اور تنگی کو آسانی میں بدل دے اس کے ذریعے ہمارے چہرے روشن کر اور ہمارے قیدیوں کو رہائی دے اس کے ذریعے ہماری حاجات بر لا اور ہمارے وعدے نبھا دے اسکے ذریعے ہماری دعائیں قبول فرما اور ہمارے سوال پورے کر دے اس کے ذریعے دنیا و آخرت میں ہماری امیدیں پوری فرما اور ہمیں ہماری درخواست سے زیادہ عطا کر اے سوال کئے جانے والوں میں بہترین۔اور اے سب سے زیادہ عطا کرنے والے اس کے ذریعے ہمارے سینوں کو شفا دے اور ہمارے دلوں سے بغض و کینہ مٹا دے جس حق میں ہمارا اختلاف ہے اپنے حکم سے اس کے ذریعے ہمیں ہدایت فرما بے شک تو جسے چاہے سیدھے راستے کی طرف لے جاتا ہے اس کے ذریعے اپنے اور ہمارے دشمن پر ہمیں غلبہ عطا فرما اے سچے خدا ایسا ہی ہو۔
 اے معبود! ہم شکایت کرتے ہیں تجھ سے اپنے نبیۖ کے اٹھ جانے کی کہ ان پر اور ان کی آل پر تیری رحمت ہو اور اپنے ولی کی پوشیدگی کی اور شاکی ہیں دشمنوں کی کثرت اور اپنی قلت تعداد اور فتنوں کی سختی اور حوادث زمانہ کی یلغار کی شکایت کرتے ہیں پس محمدۖ اور ان کی آل پر رحمت فرما اور ہماری مدد فرما ان پر فتح کے ساتھ اور اس میں جلدی کر کے تکلیف دور کردے نصرت سے عزت عطا کر حق کے غلبے کا اظہار فرما ایسی رحمت فرما جو ہم پرسایہ کرے اور امن عطا کر جو ہمیں محفوظ بنا دے رحمت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
آمین یا ربّ العالمین۔(مفاتیح الجنان، شیخ عباس قمی)

روزہ کے احکام

روزہ کے احکام
مرجع جہان تشیع حضرت آیة اللہ العظمیٰ سید علی حسینی سیستانی مدّ ظلہ
سوال: اگر مسئلہ بھول جانے کی وجہ سے کوئی ایسا کام انجام دیں جس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے تو کیا روزہ باطل ہو جائے گا ؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہوتا۔
سوال: میں ایسے گھرانے سے ہوں جہاں کوئی مذہبی مسائل نہیں جانتا بلکہ میرا باپ مذہب کا مخالف ہے۔ لیکن میں اللہ کے فضل سے وقت کے ساتھ ساتھ مسائل جاننے اور سیکھنے لگا ہوں اور چونکہ یہ ایک لمبا راستہ ہے اور میں اماموں کی ولایت اور مرجع کی ضرورت جیسے مسائل پر زیادہ توجہ نہیں دیتا تھا، مجھے ان چند سوالوں کے جواب عنایت فرمائیں:
 میں نے اس زمانے میں، جو کئی سال بنتے ہیں، جو نمازیں پڑھیں ہیں اس میں میری قرائت صحیح نہیں تھی، کیا مجھ پر ان سب کا پھر سے پڑھنا واجب ہے؟ اور اس زمانے کے روزے، جب مجھے غسل کرنا نہیں آتا تھا اور مجھے روزے رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی تھی، کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر آپ مطمئن تھے کہ اس طرح کی قرائت صحیح تھی تو نمازوں کی قضا لازم نہیں ہے لیکن اگر غسل صحیح نہیں تھا تو نماز یں صحیح نہیں تھیں لیکن روزہ صحیح تھا، بہتر ہے کہ آپ غسل صحیح نہ ہونے کی وجہ لکھیں اور جو روزے آپ نے مجبوری میں نہیں رکھے ہیں ان کی قضا ضروری ہے مگر کفارہ نہیں ہے۔
سوال: پہلا سال ہے کہ روزہ مجھ پر واجب ہوا ہے ا ور آج میرا پہلا روزہ ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ مجھے نہیں معلوم تھا کہ سینے کے بلغم کو اگر منھ میں آ جائے تو اسے اندر نہیں لے جانا چاہیے۔ میرا روزہ باطل ہوا یا نہیں؟
جواب: نہیں، روزہ باطل نہیں ہوا۔
سوال: میں لکھنؤ میں پیدا ہوا ہوں اور وہیں میرا وطن ہے، سات سال پہلے حصول علم کے لیے دہلی آیا اور وہیں سکونت اختیار کر لی، البتہ اپنے وطن سے عدول نہیں کیا، دہلی میں چھ سال رہنے کے بعد تقریبا ایک سال پہلے لکھنؤ آ گیا۔ آجکل لکھنؤ میں رہتا ہوں اور وہیں کام کرتا ہوں لیکن اس کے ساتھ دہلی میں بھی کام کرتا ہوں۔ اسی وجہ سے پہلے ہفتے میں دو روز اور آجکل دو ہفتے میں تین روز دہلی آتا ہوں اور احتمال قوی یہ ہے کہ دوبارہ دہلی میں رہائش اختیار کر لوں۔ اسی وجہ سے دہلی سے بھی عدول نہیں کیا تھا اور اس ایک سال کے عرصے میں دہلی میں بھی نماز پوری پڑھتا تھا۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرا یہ عمل صحیح تھا یا نہیں؟ اور میرا وظیفہ کیا ہے؟ اور اگر مجھے قصر نمازیں پڑھنا چاہیے تھیں تو اس مدت میں میرے نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: جو آپ نے کیا صحیح تھا اور دونوں شھر آپ کے لیے وطن کا حکم رکھتے ہیں۔
سوال: روزہ کی حالت میں انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے اچانک کسی تصویر کے آ جانے اور اس پر نظر پڑ جانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہوتا۔ اگرچہ شرعی اعتبار سے ایسے موقع پر نظر نہیں کرنا چاہیے۔
سوال: میں ہفتے میں تین دن حد ترخص سے گزرتا ہوں۔ میرے نماز و روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: دونوں کامل ہیں۔
سوال: کیا سحری کھانے یا نہ کھانے سے روزہ پر کوئی اثر پڑتا ہے؟
جواب: نہیں۔
سوال: اس بات کے پیش نظر کہ شب قدر ایران اور دوسرے ممالک میں ایک تاریخ میں نہیں ہوتی؟ اصلی شب ایران میں ہوگی یا ان ملکوں میں؟ کیا ہر ملک میں ایک الگ شب قدر ہوتی ہے؟
جواب: سب کو اپنے اپنے فریضہ پر عمل کرنا چاہیے۔
سوال: حمام میں ہونے والی بھاپ ناک کی نلی میں محسوس ہو تو کیا اس سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ اگر باطل ہے تو حمام کے لیے کیا کرنا چاہیے؟نیز غلیط بادل کے بارے میں کیا حکم ہے؟
جواب: بھاپ ناک میں پہچنے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔ ہاں غلیظ بھاپ اور بادل کے پانی میں تبدیل ہو کر معدہ میں پہنچ جانے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے۔
سوال: پونے دو سال سے میں اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہوں اور فلاں تاریخ کو دو سال پورے ہو جائینگے۔ اس دوران وہ شیشی سے دودھ پیتا تھا میرا سوال یہ ہے کہ میں اس سال روزہ رکھوں یا نہیں؟
جواب: روزہرکھیے۔
سوال: اذان صبح کے بعد آجکل کے پیسٹ سے برش کرنا کیسا ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے لیکن اس کی رطوبت کو گھوٹنا صحیح نہیں ہے۔
سوال: روزہ دار کے لیے عطر اور پرفیوم کا استعمال کیسا ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: کس صورت میں روزہ کو توڑنا مستحب ہے؟
جواب: مستحب روزہ رکھنے والے کے لیے کسی مومن کی دعوت ہر روزہ کھول لینا مستحب ہے۔
سوال: جیسا کہ توضیح المسائل میں لکھا ہے کہ انسان چار جگہ پر پوری نماز پڑھ سکتا ہے؟ کیا یہ حکم روزہ کا بھی ہے۔ دوسرے الفاظ میں کیا مسافر دس روز کے قصد کے بغیر بھی مکہ اور مدینہ میں روزہ رکھ سکتا ہے؟
جواب: اس حکم میں روزہ شامل نہیں ہے۔
سوال: اس شخص کے روزے کا کیا حکم ہے جو ایسے شھر میں کام کرتا ہے جو اس کے یہاں سے  ٥٠کیلو میٹر ہے اور وہ روزانہ آمد و رفت کرتا ہے؟
جواب: ایسا انسان کثیر السفر ہے اور تمام سفر میں اس کا روزہ صحیح ہے۔
سوال: ماہ مبارک میں اگر کوئی شخص اذان صبح کے بعد اٹھے اور اس پر غسل واجب ہو تو کیا کریگا؟ کیا اس دن کا روزہ نہیں رکھ سکتا؟
جواب: اس کا روزہ صحیح ہے لیکن نماز کے لیے غسل کرنا پڑیگا۔
سوال: روزیدار کے لیے طاقت کا انجکشن لگوانا کیسا ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے اس سے روزے کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔
سوال: میری بیوی نے اس نیت سے کہ ماہ مبارک رمضان میں سارے روزے رکھ سکے، حمل نہ ٹھرنے والی گولیاں استعمال کیں۔ لیکن ایک دن ہم سحر کے لیے نہیں اٹھ سکے اور وہ گولیاں نہیں کھا سکی۔ غفلت اور مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے (تا کہ اس کو حیض نہ آئے اور ایک ہفتے کے روزہ نہ چھوٹیں) صبح اذان کے بعد اس نے گولیاں کھا لیں اور اس کے بعد معدہ کی پریشانی جو اس دوا سے پیدا ہوتی ہے، کو دور کرنے کی غرض سے کھانا بھی کھا لیا ہے؟ آیا اس غلطی کے لیے کفارہ دینا پڑیگا؟
اس بات کے پیش نظر کہ مسئلہ جاننے کے بعد اس نے شام تک کچھ کھایا پیا نہیں ہے۔ اور اگر کفارہ واجب ہو جائے تو کیا اس کے ادا کرنے کے بعد گناہ سے پاک ہو جائیں گے یا نہیں؟
جواب: اگر اسے اطمینان تھا کہ دوا کا کھانا جائز ہے تو صرف اس دن کے روزہ کی قضا کرے گی۔
سوال: ایسے محتلم شخص کے روزہ کا، جو اذان صبح کے بعد نیند سے جاگا ہو اور اذان صبح کے بعد غسل جنابت کیا ہو، کیا حکم ہے؟
جواب: اس کا روزہ صحیح ہے۔
سوال: روزہ رکھنے کی کیا عمر ہے؟
جواب: بالغ ہونا ہے،جو لڑکیوں کے لیے  ٩سال قمری کا پورا ہونا اور لڑکوں میں ان علامت میں سے کسی کا پایا جانا ہے:
۔ زیر ناف بال، ڈاڑھی اور مونچھ نکلنا
۔ احتلام ہونا۔
۔  ١٥سال قمری پورے ہونا۔
سوال: ابتدا بلوغ میں، ماہ مبارک میں چھ بار روزے کو حرام سے توڑنے کا مرتکب ہو چکا ہوں اور اس بات کے پیش نظر کہ ان کا کفارہ ادا کروں گا بہت سے مستحب روزے رکھ چکا ہوں۔ اب میرے لیے کیا حکم ہے؟ کیا اور روزے رکھ سکتا ہوں؟ کفارہ کتنا ہے اور کس طرح ادا ہوگا؟
جواب: جب تک ان واجب روزوں کی قضا نہیں ہوگی آپ مستحبی روزے نہیں رکھ سکتے۔ ہر دن کے روزہ کا کفارہ ساٹھ مسکین کو کھانا کھلانا ہے جو ہر فقیر کو سات سو پچاس گرام گیہوں دے کر پورا ہو سکتا ہے۔
سوال: روزہ میں نماز صبح کے بعد سونے سے اگر نیند میں احتلام ہو جائے تو کیا روزہ باطل ہو جاتا ہے؟
جواب: روزہ صحیح ہے۔
سوال: اگر روزے میں خود بخود منی اپنی جگہ سے باہر نکل آئے تو کیا روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ اور اگر یہ اتفاق دن میں دو تین بار یا اس سے زیادہ ہو تو کیا ہر بار غسل کرنا ضروری ہے؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہوتا مگر غسل کرنا ضروری ہے۔
سوال: کیا روزہ میں لا پرواہی کرنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟
جواب: نہیں، باطل نہیں ہوتا۔
سوال: روزہ میں برش کرنا کیسا ہے؟
جواب: اگر باہر آنے والے پانی اور اس کے ساتھ دوسری رطوبت کو اندر نہ لے جائے تو کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: کیا ماہ مبارک رمضان میں ہمبستری سے روزہ باطل ہو جاتا ہے اگر چہ منی خارج نہ ہو؟
جواب: ہاں، روزہ باطل ہے۔
سوال: ماہ مبارک رمضان میں اذان صبح سے پہلے غسل جنابت کے لیے حمام گیا، غسل شروع کرنے کے بعد اتفاقا پانی بہت ٹھنڈا ہو گیا اتنا کہ غسل روکنا پڑا اور اس بیچ اذان ہو جاتی ہے اور جب پانی گرم ہونے کے بعد غسل سے فارغ ہوا تو دن نکل چکا تھا۔ کیا میں گنہگار ہوں؟ اس دن کے روزہ کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس دن کا روزہ صحیح ہے اور ایسے مورد میں تیمم کریگا اور غسل کرنے کے بعد نماز پڑھیگا۔
سوال: کیا ایک ساتھ کئی لوگ میت کے لیے نماز اور روزہ رکھ سکتے ہیں؟ (
جواب: رکھ سکتے ہیں ترتیب ضروری نہیں ہے۔
سوال: اگر روزہ میں سوتے ہوئے منی نکل جائے تو کیا روزہ باطل ہے؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہے۔
سوال: میں ٢٥ سالہ جوان ہوں۔ میری آنکھیں بہت زیادہ کمزور ہیں۔ کیا روزہ رکھنا میرے لیے واجب ہے؟
جواب: اگر نقصان اور مرض بڑھ جانے کا خطرہ ہو تو روزہ واجب نہیں ہے۔
سوال: کیا سگریٹ پینے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟
جواب: ہاں، احتیاط واجب کی بنا پر روزہ باطل ہوجاتا ہے۔
سوال: ماہ مبارک رمضان میں جان بوجھ کر تھوک پینے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
سوال: یوروپ کی مسلمان شیعہ خواتین بعض توہین سے بچنے کے لیے اسکارف نہیں باندھتیں مگر روزہ رکھتیں ہیں۔ کیا شرعی اعتبار سے روزہ قبول ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو راہ حل لکھیں؟
جواب: روزہ صحیح ہے۔
سوال: میں اسٹوڈنٹ ہوں اور امریکہ میں پڑھتا ہوں۔ ماہ مبارک رمضان کی وجہ سے ایک سوال پیش آتا رہتا ہے وہ یہ ہے کہ اکثر اوقات وسائل کی کمی اور وقت کی تنگی کے سبب گھر سے باہر افطار کرنے پر مجبور ہو جاتا ہوں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ان ریسورینٹ میں جو مرغ اور گوشت استعمال ہوتا ہے وہ شرعی طریقے سے ذبح نہیں ہوتا ہے۔ میرے لیے کیا حکم ہے اور راہ حل کیا ہے؟
جواب: ان کے کھانے سے روزہ باطل نہیں ہوتا مگر ان کا کھانا حرام ہے اور آپ کا منھ اور وہ چیزیں جن سے وہ مس ہونگی نجس ہو جائیں گی۔
سوال: کیا برہنہ فوٹو دیکھنا اور فحش موضوع پر چیٹ کرنا، روزہ کو باطل کر دیتا ہے؟
جواب: نہیں اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
سوال: کیا آنکھ میں دوا ڈالنے سے، جبکہ اس کا کچھ حصہ آنسو کے راستے سے منھ میں جاتا ہے، روزہ باطل ہو جاتا ہے؟ اور آستما (asthma) کا اسپرے استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: دونوں صورتوں میں روزہ صحیح ہے۔ مگر یہ کہ اسپرے سے یہ علم حاصل ہو جائے کہ جس مادہ سے اسپرے بنا ہے وہ ہاضمے کی نلی میں داخل ہو گیا ہے۔
سوال: میں ایک اسٹوڈینٹ ہوں اور دوسرے شہر میں پڑھتا ہوں۔ میں ایک یا دو ہفتے میں اپنے وطن سفر کرتا ہوں(سنیچر اتوار کی چھٹی میں)پھر شہر لوٹ جاتا ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ میری نماز محل تحصیل میں پوری ہے یا قصر؟ اور روزہ؟ اور کیا آپ محل تحصیل کو وطن مانتے ہیں یا نہیں؟
جواب: اگر آپ کا قصد تحصیل کی جگہ پر دو سال یا اس سے زیادہ رکنے کا ہے تو وہ آپ کے وطن کے حکم میں ہے۔
سوال: طلاب دینی و غیر دینی جو حصول علم کے لیے دوسرے شہروں کا سفر کرتے ہیں، ان کے نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر بطور متوسط مہینے میں ١٠ دن سفر کرتے ہیں تو انہیں ہر سفر میں نماز پوری پڑھنی چاہیے اور روزہ رکھنا چاہیے اور اگر جہاں پڑھتے ہیں وہاں دو سال رکنے کا قصد ہو تو وہ ان کی قیام گاہ (وطن کے حکم میں ہے) ہے وہاں نماز پوری اور روزہ رکھنا چاہیے۔
سوال: اگر جوان میاں بیوی ماہ مبارک رمضان میں روزے کی حالت میں اپنے اوپر کنٹرول نہ کر سکیں اور نہ چاہتے ہوئے بھی ہم بستری کر لیں اور ان کا روزہ باطل ہو جائے تو انھیں کیا کرنا چاہیے؟
جواب: قضا اور کفارہ دونوں واجب ہے اور کفارے میں دونوں کا ٦٠ مسکین کو ٧٥٠ گرام آٹا یا گیہوں دے دینا کافی ہے۔
سوال: ماہ مبارک رمضان میں سحری نہ کھانے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا سحری کھانا مستحب ہے؟
جواب: ممکن ہے کہ سحری نہ کھانا ضعف کا سبب ہو جائے لہذا سحری کھانا بہتر ہے۔
سوال: ماہ مبارک رمضان میں عورتوں کے لپسٹک لگانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: رمضان کے روزے کی قضا میں اگر بھولے سے کچھ کھا لے(ظھر سے پھلے یا بعد) تو اگر روزے کی قضا کرنے کا وقت ہو تو کیا حکم ہے؟
جواب: بھولے سے کھانے پینے سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
سوال: ہم جس جگہ کام کرتے ہیں وہاں کام کی نوعیت ایسی ہے کہ  ١٤ دن کام کرتے ہیں اور ١٤ دن گھر جاتے ہیں جو تقریبا ٢٧،٢٨ کیلو میٹر پر ہے اور ١٤ دن کام کے دوران بھی ایک دو بار کام کی غرض سے ۔ ٢٧، ٢٨ کیلو میٹر سے بھی زیادہ سفر کرنا پڑ جاتا ہے۔ اس صورت حال کے مطابق درج ذیل سوالوں کے جواب لکھیں:
دفتر میں ہمارے نماز روزے کا کیا حکم ہے؟
کام کے دوران سفر میں نماز، روزے کا کیا حکم ہے؟
دفتر اور گھر کے درمیان سفر میں نماز، روزے کا کیا حکم ہے؟
اگر دفتری کام ہر ہفتے پیش آئے اور وہ١٤  دن جو گھر میں گزرتے ہیں ان میں سفر پیش آئے یا نہ آئے تو نماز، روزہ کا کیا حکم ہے؟
اگر ٧ دن دفتر میں اور ١٤ دن گھر میں ہوں تو نماز، روزے کا کیا حکم ہے؟
اور اگر کام کے ان ١٤ دنوں میں ہر روز سفر در پیش ہو تو نماز، روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: اگر ایک ہفتہ یا دو ہفتہ دفتر میں رہیں اور ڈیڑھ سال تک ایسا ہی ہو تو وہ جگہ وطن کے حکم میں ہے وہاں نماز تمام اور روزہ صحیح ہے لیکن سفر میں نماز قصر ہوگی اور اگر ظھر سے پھلے سفر ہو تو روزہ توڑ سکتا ہے اور ایسا ہی اس وقت ہے جب دفتر اور گھر کے دوران سفر میں ہو مگر یہ کہ دفتر کے سفر دوسرے تمام سفر کے علاوہ ہوں اور مہینے میں ١٠ دن لگاتار ہوتے ہوں اس صورت میں کثیر السفر میں شمار ہوگا اور نماز ہر سفر میں حتی اگر دوسرے ملک کا ہو تو بھی تمام پڑھیگا اور یہی حکم ان ١٤ دنوں کا ہے جو دفتر میں ہوتے ہوئے سفر میں گزرتے ہیں۔
سوال: توضیح المسائل کے پہلے مسئلے کے مطابق اذان صبح سے کچھ دیر پہلے اور اذان مغرب سے کچھ دیر بعد تک کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جو روزہ کو باطل کرنے والا ہو تا کہ اطمینان حاصل ہو جائے کہ روزہ مکمل رکھا ہے، یہ مدت کتنی ہے؟ اور کیا اس کے باوجود کہ ایران میں نہایت دقت کے ساتھ اذان کا وقت معین کیا جاتا ہے، اس کی ضرورت باقی رہتی ہے؟
جواب: توضیح المسائل سے یہ عبارت بدلی جانی چاہیے اور لازم نہیں ہے کہ فجر طلوع ہونے سے پہلے کھانا پینا چھوڑ دے مگر اس بات کا یقین ہو کہ اگر احتیاط نہیں کرے گا تو فجر کے بعد تک کھاتا رہیگا اس صورت میں احتیاطا ضروری ہے کہ فجر سے پہلے ہاتھ روک لے۔ پھر بھی جب تک صبح میں فجر کا یقین حاصل نہ ہو جائے ہاتھ روکنا ضروری نہیں ہے لیکن مغرب میں جب تک وقت کا یقین حاصل نہ ہو جائے کھانا پینا جائز نہیں ہے۔ اذان کا وقت اور اس کے معین کرنے کا معیار کیلینڈر نہیں ہو سکتا ہے بلکہ معیار مغرب کے لیے مشرق کی طرف ہونے والی سرخی کا زا ئل ہو جا نا ہے اور سورج ظاہر نہ ہونے کی صورت میں احتیاط پر بنا رکھی جائیگی۔ اور پچھلے روزوں کے بارے میں اگر دن میں کھانے کا یقین نہ ہو تو اس کا روزہ صحیح ہے۔
سوال: میں ایک طالب علم ہوں اور ٢٢ سال سے تہران میں ساکن ہوں اور اسے اپنا وطن بنا چکا ہوں، ٤ ماہ پہلے اپنے مریض والدین کی دیکھ بھال کے لیے وہاں سے ترک وطن کرکے اصفہان آ چکا ہوں، اس عرصے میں جب بھی تہران جاتا ہوں نماز قصر پڑھتا ہوں، اب  ٤ماہ کے بعد احساس ہوا کہ اعراض کی نیت بھول تھی اور جس مسجد میں نماز پڑھاتا تھا وہاں کے مومنین کے اصرار کی وجہ سے تہران لوٹ آنے کا احتمال زیادہ ہے اور یہ بھی احتمال ہے کہ میرے والدین بھی میرے ساتھ رہیں گے، میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنی اعراض کی نیت سے پلٹ سکتا ہوں ایسی صورت میں کیا تہران میرا وطن باقی رہے گا؟
جواب: ہاں آپ دوبارہ اسے اپنا وطن بنا سکتے ہیں۔
سوال: اگر کوئی ماہ مبارک رمضان کی شب میں نیند میں محتلم ہو نے کے بعد جاگنے کے بعد دوبارہ سو جائے، بغیر یہ جانے کہ صبح ہو گئی ہے یا نہیں تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر یہ یقین تھا کہ اگر دوبارہ سوئیگا تو صبح کی نماز سے پہلے اٹھ جائیگا اور یہ بھی قصد تھا کہ اٹھنے کے بعد غسل کریگا تو اگر سونے کے بعد بیدار نہ ہو سکے تو اس کا روزہ صحیح ہے اور اگر اطمینان نہیں تھا کہ اٹھ سکے گا یا نہیں تو احتیاط واجب کی بنا پر اس پر قضا واجب ہے۔
سوال: کیا خواتین ماہ مبارک رمضان میں تمام روزے رکھنے کی غرض سے حمل نہ ٹھرنے والی دوا استعمال کر سکتیں ہیں تا کہ حیض نہ آئے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: روزہ دار کے لیے منھ صاف کرنا (برش کرنا) کیسا ہے؟
جواب: کوئی حرج نہیں ہے۔
سوال: کیا روزہ کی حالت میں نیند میں منی نکل آنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے؟
جواب: اس کا روزہ صحیح ہے۔
سوال: الف۔ اگرکوئی ماہ مبارک رمضان میں جان بوجھ کر کوئی ایسا کام کرے جس سے اسکی منی نکل جائے تو کیا اسے ساٹھ روزے رکھنے پڑیں گے؟
ب۔ سینے کے بلغم کو اندر لے جانے کا کیا حکم ہے؟
جواب: الف۔ اگر یہ جانتا تھا کہ اس کام سے روزہ باطل ہو جاتا ہے تو اسے کفارہ دینا پڑے گا اور جاہل مقصر و مشکوک کے لیے بھی یہی حکم ہے اور کفارہ یہ ہے کہ  ٦٠ روز روزہ رکھے یا ٦٠ فقیر کو کھانا کھلائے یا انہیں ٧٥٠ گرام آٹا یا گیہوں دے۔
ب۔ اس سے روزہ باطل نہیں ہوتا۔
سوال: ماہ مبارک رمضان میں اگر منی نکلتے وقت نیند سے آنکھ کھل جائے تو کیا منی نکالنا جائز ہے؟ رمضان کے علاوہ استمنا کا کیا حکم ہے؟
جواب: اس حالت میں منی کا باہر نکالنا جائز ہے۔ استمنا ہر حالت میں حرام ہے۔
سوال: ماہ مبارک رمضان میں روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے سے کیا روزہ باطل ہو جاتا ہے یا نہیں؟
جواب: نہیں۔
سوال: اگر کوئی روزہ دار اپنی بیوی کے ساتھ نزدیکی کرے اور اس سے مذاق کرے جبکہ وہ چاہتا ہو کہ منی باہر نہ آئے اور یہ جانتا ہو کہ منی نکلنے سے روزہ باطل ہو جاتا ہے اور بے اختیار منی نکل جائے (جبکہ پہلے بھی اس طرح کے کام سے منی نکل جایا کرتی تھی) تو اس کا روزہ باطل ہے یا نہیں؟ کفارہ کیا ہوگا؟ اگر کفارہ واجب ہے تو کتنا؟
جواب: اس کا روزہ باطل ہے اوراگر اس کو مسئلہ کا علم تھا تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی واجب ہے، احتیاط واجب کی بنا پر جاھل مقصر اور مشکوک کا بھی یہی حکم ہے۔
سوال: روزہ میں انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے اچانک کوئی گندی تصویر سامنے آ جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: روزہ باطل نہیں ہے اگرچہ شرعا ایسے موقع پر اسے دیکھنا نہیں چاہیے۔
سوال: اگر کوئی شخص ماہ مبارک رمضان میں استمنا کرے حالانکہ اس کی نیت منی نکالنے کی نہ ہو اور منی نکل جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: اگر خود پر یقین نہیں تھا تو اس کا روزہ باطل ہے اور اگر مسئلہ کا علم تھا تو قضا کے علاوہ کفارہ بھی دے گا اور احتیاط واجب کی بنا پر یہی حکم جاہل مقصر کے ساتھ ساتھ مشکوک کا بھی ہے۔
سوال: کیا ماہ مبارک رمضان میں استمنا (منی نکالنا) حرام ہے؟
جواب: ہاں، حرام اور مبطلات روزہ میں سے ہے۔
سوال: اس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے جس نے دو مرد کی شہادت پر ماہ مبارک میں  ٢٩ دن روزے رکھے ہیں؟
جواب: اس کے لیے اس ایک دن کی قضا ضروری نہیں ہے۔
سوال: مہربانی کرکے یہ بتائیے کہ انسان ان چار جگہوں پر پوری نماز پڑھ سکتا ہے کربلا، مکہ، مدینہ،کوفہ تو کیا ان شہروں کے کسی ہوٹل میں بھی ایسا کر سکتا ہے اور روزہ رکھ سکتا ہے یا ایسا صرف روضہ سے مخصوص ہے اور اگر روضہ میں صحن یا سرای کا اضافہ ہو جائے تو کیا حکم ہے؟
جواب: مکہ اور مدینے میں ہوٹل میں بھی پوری نماز پڑھ سکتا ہے مگر کربلا اور کوفے میں ایسا نہیں کر سکتا، کربلا اور کوفہ میں صرف روضہ اور مسجدکے اندر ایسا کر سکتا ہے۔
سوال: بعض ممالک میں کئی کئی دن سورج طلوع اور غروب نہیں ہوتا، ایسے ملکوں میں نماز اور روزے کا کیا حکم ہے؟
جواب: احتیاط واجب یہ ہے کہ ایسے ممالک میں نماز وہاں سے سب سے نزدیک شہر کے مطابق پڑھے گا جہاں چوبیس گھنٹے کے دن و رات ہوتے ہوں، اگرچہ مطلقا قربت کی نیت سے پڑھے گا اور روزے کے لیے کسی ایسے ملک میں جائے جہاں روزہ رکھ سکتا ہو، کیونکہ روزہ کی بہت فضیلت ہے اور اگر ممکن نہ ہو تو رمضان کے علاوہ کسی ماہ میں اس کی قضا کرے۔